ارشد شریف کا قتل منصوبہ بندی کیساتھ کیا گیا: کینیا کی انسانی حقوق تنظیم

keniya-rt-police-md.jpg


کینیا میں ہیومن رائٹس کمیشن نے پاکستان کے معروف صحافی ارشد شریف کے قتل کو "منصوبہ بندی" کے تحت کیا گیا واقعہ قرار دے دیا۔ عالمی تنظیم کے عہدیدار مارٹن ماوین جینا نے نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کو واضح طور پر منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔

کینیا ہیومن رائٹس کمیشن کے سینیئر پروگرام مشیر مارٹن ماوین جینا نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ یہ ایک جرم تھا۔ قتل سے اندازہ ہوتا ہے کہ صحافی پر نظر رکھی جا رہی تھی تاکہ ان پر حملے کا صحیح موقع ملے۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کو کیسے معلوم ہوا کہ ارشد شریف اسی وقت ایک مخصوص علاقے میں موجود تھے۔


انہوں نے دعویٰ کیا کہ کینیا کی پولیس نے قتل کو "غلط شناخت" کے پیچھے چھپایا کیونکہ اس کے کوئی مصدقہ ثبوت موجود نہیں تھے۔ پولیس کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ڈاکومینٹری تیار کرنے والے مارٹن ماوین جینا نے کینیا کی پولیس کو غیر قانونی قتل اور جبری گمشدگیوں کے لیے بدنام قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کینیا کی پولیس الزام کے مطابق قصور وار ہے اور ان کے غلط شناخت کے بیانیے میں دم نہیں کیونکہ جب آپ پولیس میں شکایت درج کرواتے ہیں تو آپ گاڑی کی واضح تفصیل فراہم کرتے ہیں مگر اس کیس میں کچھ الگ ہے کیونکہ جس گاڑی میں ارشد شریف سفر کر رہا تھا وہ وی8 لینڈ کروزر تھی جو کہ خاص شخصیات، اراکین پارلیمان اور کابینہ کے اراکین استعمال کرتے ہیں۔

مارٹن ماوین جینا نے یہ بھی کہا کہ سڑکوں پر رکاوٹیں کسی مقصد کے لیے رکھی گئی تھیں کیونکہ جب کینیا میں روڈ بلاک ہوتے ہیں تو لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ ان کی شناخت چیک کی جائے گی لیکن اس معاملے میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔