اردو شاعری پر اتنا زوال آئے گا کبھی سوچا نہ تھا

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
کبھی ہمارے مشاعروں کی زینت حبیب جالب ہوا کرتے تھے ، فیض احمد فیض ہوا کرتے تھے.... احمد ندیم قاسمی، احمد فراز .... ہوا کرتے تھے .... کبھی شاعری کو انقلاب کا زریعہ سمجھا

جاتا تھا.... نظمیں اور ترانے لکھنے کی وجہ سے ملک بدر کر دیا جاتا تھا .... کوڑوں اور ڈنڈوں سے پٹائی ہوتی تھی لیکن دیوانہ پھر بھی کہا کرتا تھا "میں نہیں مانتا... میں نہیں جانتا ".... لیکن جہاں ہمارے ملک میں ہر شعبے اور ہر میدان میں زوال آیا ووھیں پر شاعری کو بھی دیمک لگ گئی، جہاں کبھی مشاعروں میں "راجہ بھوج" ہوا کرتے تھے ... آج کل "گنگو تیلی " واہ واہ بٹور رہے ہوتے ہیں.... جہاں کبھی مشاعرے میں اچھا شعر پڑھا جاتا تھا تو داد اور تحسین دینے والے، سمجھ کر داد دیتے تھے وہاں آج کل صرف " ہا ہا .... ہاۓ ہاۓ .... " داد کی ایک نئی قسم ایجاد ہو گئی ہے ... اس ویڈیو میں ایک صاحب نے ایک انتہائی گھٹیا شعر سنایا .... اور ان صاحب کی سوشل میڈیا پر فولوور شپ اتنی ہے کہ شاید فیض احمد فیض زندہ ہوتے تو ان کی بھی اتنی نہ ہوتی... اور شاید اس فورم کا کوئی موڈریٹر بھی اگر ان کا گرویدہ ہوا یا "ہوئی " تو یہ پوسٹ تو ڈیلیٹ سمجھو.... خیر شعر کے بعد محفل کا ذرا ماحول ملاحظہ فرمائیں ....جب ہمارے ادیب ، صحافی ، جج، سیاستدان .... ایسے ہوں گے تو سیالکوٹ والے واقعات بھی ہوں گے... اور ہم ای یم ایف کی گود میں بھی بیٹھیں گے.....

PLEASE DO NO DELETE DO NO MERGE

 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
کبھی ہمارے مشاعروں کی زینت حبیب جالب ہوا کرتے تھے ، فیض احمد فیض ہوا کرتے تھے.... احمد ندیم قاسمی، احمد فراز .... ہوا کرتے تھے .... کبھی شاعری کو انقلاب کا زریعہ سمجھا

جاتا تھا.... نظمیں اور ترانے لکھنے کی وجہ سے ملک بدر کر دیا جاتا تھا .... کوڑوں اور ڈنڈوں سے پٹائی ہوتی تھی لیکن دیوانہ پھر بھی کہا کرتا تھا "میں نہیں مانتا... میں نہیں جانتا ".... لیکن جہاں ہمارے ملک میں ہر شعبے اور ہر میدان میں زوال آیا ووھیں پر شاعری کو بھی دیمک لگ گئی، جہاں کبھی مشاعروں میں "راجہ بھوج" ہوا کرتے تھے ... آج کل "گنگو تیلی " واہ واہ بٹور رہے ہوتے ہیں.... جہاں کبھی مشاعرے میں اچھا شعر پڑھا جاتا تھا تو داد اور تحسین دینے والے، سمجھ کر داد دیتے تھے وہاں آج کل صرف " ہا ہا .... ہاۓ ہاۓ .... " داد کی ایک نئی قسم ایجاد ہو گئی ہے ... اس ویڈیو میں ایک صاحب نے ایک انتہائی گھٹیا شعر سنایا .... اور ان صاحب کی سوشل میڈیا پر فولوور شپ اتنی ہے کہ شاید فیض احمد فیض زندہ ہوتے تو ان کی بھی اتنی نہ ہوتی... اور شاید اس فورم کا کوئی موڈریٹر بھی اگر ان کا گرویدہ ہوا یا "ہوئی " تو یہ پوسٹ تو ڈیلیٹ سمجھو.... خیر شعر کے بعد محفل کا ذرا ماحول ملاحظہ فرمائیں ....جب ہمارے ادیب ، صحافی ، جج، سیاستدان .... ایسے ہوں گے تو سیالکوٹ والے واقعات بھی ہوں گے... اور ہم ای یم ایف کی گود میں بھی بیٹھیں گے.....

PLEASE DO NO DELETE DO NO MERGE

خرافات سے تو یہ بھی نونی دلا ہی لگتا ہے۔ اس سے بہتر گندے شعر تو زبیر زانی تا یا طلال حرامی کہہ سکتے ہیں
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
کبھی ہمارے مشاعروں کی زینت حبیب جالب ہوا کرتے تھے ، فیض احمد فیض ہوا کرتے تھے.... احمد ندیم قاسمی، احمد فراز .... ہوا کرتے تھے .... کبھی شاعری کو انقلاب کا زریعہ سمجھا

جاتا تھا.... نظمیں اور ترانے لکھنے کی وجہ سے ملک بدر کر دیا جاتا تھا .... کوڑوں اور ڈنڈوں سے پٹائی ہوتی تھی لیکن دیوانہ پھر بھی کہا کرتا تھا "میں نہیں مانتا... میں نہیں جانتا ".... لیکن جہاں ہمارے ملک میں ہر شعبے اور ہر میدان میں زوال آیا ووھیں پر شاعری کو بھی دیمک لگ گئی، جہاں کبھی مشاعروں میں "راجہ بھوج" ہوا کرتے تھے ... آج کل "گنگو تیلی " واہ واہ بٹور رہے ہوتے ہیں.... جہاں کبھی مشاعرے میں اچھا شعر پڑھا جاتا تھا تو داد اور تحسین دینے والے، سمجھ کر داد دیتے تھے وہاں آج کل صرف " ہا ہا .... ہاۓ ہاۓ .... " داد کی ایک نئی قسم ایجاد ہو گئی ہے ... اس ویڈیو میں ایک صاحب نے ایک انتہائی گھٹیا شعر سنایا .... اور ان صاحب کی سوشل میڈیا پر فولوور شپ اتنی ہے کہ شاید فیض احمد فیض زندہ ہوتے تو ان کی بھی اتنی نہ ہوتی... اور شاید اس فورم کا کوئی موڈریٹر بھی اگر ان کا گرویدہ ہوا یا "ہوئی " تو یہ پوسٹ تو ڈیلیٹ سمجھو.... خیر شعر کے بعد محفل کا ذرا ماحول ملاحظہ فرمائیں ....جب ہمارے ادیب ، صحافی ، جج، سیاستدان .... ایسے ہوں گے تو سیالکوٹ والے واقعات بھی ہوں گے... اور ہم ای یم ایف کی گود میں بھی بیٹھیں گے.....

PLEASE DO NO DELETE DO NO MERGE

جو لطیفے عطااللہ قاسمی اپنے گنجے آقا کو سنایا کرتا تھا اسکا شعر تو اس عظیم الشان مغلظا تی نثر کے آگے ابھی پیدا بھی نہیں ہوا ، یہ نونی ادب ہے
 

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
جو لطیفے عطااللہ قاسمی اپنے گنجے آقا کو سنایا کرتا تھا اسکا شعر تو اس عظیم الشان مغلظا تی نثر کے آگے ابھی پیدا بھی نہیں ہوا ، یہ نونی ادب ہے
 

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
میں نے احمد ندیم قاسمی کا ذکر کیا ہے.... آپ عطا الحق قاسمی کی تشریف سے جا چمٹے ....
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
کبھی ہمارے مشاعروں کی زینت حبیب جالب ہوا کرتے تھے ، فیض احمد فیض ہوا کرتے تھے.... احمد ندیم قاسمی، احمد فراز .... ہوا کرتے تھے .... کبھی شاعری کو انقلاب کا زریعہ سمجھا

جاتا تھا.... نظمیں اور ترانے لکھنے کی وجہ سے ملک بدر کر دیا جاتا تھا .... کوڑوں اور ڈنڈوں سے پٹائی ہوتی تھی لیکن دیوانہ پھر بھی کہا کرتا تھا "میں نہیں مانتا... میں نہیں جانتا ".... لیکن جہاں ہمارے ملک میں ہر شعبے اور ہر میدان میں زوال آیا ووھیں پر شاعری کو بھی دیمک لگ گئی، جہاں کبھی مشاعروں میں "راجہ بھوج" ہوا کرتے تھے ... آج کل "گنگو تیلی " واہ واہ بٹور رہے ہوتے ہیں.... جہاں کبھی مشاعرے میں اچھا شعر پڑھا جاتا تھا تو داد اور تحسین دینے والے، سمجھ کر داد دیتے تھے وہاں آج کل صرف " ہا ہا .... ہاۓ ہاۓ .... " داد کی ایک نئی قسم ایجاد ہو گئی ہے ... اس ویڈیو میں ایک صاحب نے ایک انتہائی گھٹیا شعر سنایا .... اور ان صاحب کی سوشل میڈیا پر فولوور شپ اتنی ہے کہ شاید فیض احمد فیض زندہ ہوتے تو ان کی بھی اتنی نہ ہوتی... اور شاید اس فورم کا کوئی موڈریٹر بھی اگر ان کا گرویدہ ہوا یا "ہوئی " تو یہ پوسٹ تو ڈیلیٹ سمجھو.... خیر شعر کے بعد محفل کا ذرا ماحول ملاحظہ فرمائیں ....جب ہمارے ادیب ، صحافی ، جج، سیاستدان .... ایسے ہوں گے تو سیالکوٹ والے واقعات بھی ہوں گے... اور ہم ای یم ایف کی گود میں بھی بیٹھیں گے.....

PLEASE DO NO DELETE DO NO MERGE



راجہ جی! قسم چائی آخنا آں ماڑا مطلب تُساں نی دل آزاری نئیں، ایس واسطے ایس گل کی ذرا لطیف پیرائے اچ لینا، گل ذرا باریک اے

اُستاد ہوری فرمانے ھونے سن کے
شطرنج، شکار تے شاعری دنیا نے فارغ ترین لوکاں نیں کم این

ہن اُستاداں نی گل منّاں یا تُساں نی؟؟؟

چلو اس زوال کی دلئِ اپر نہ لوو . دیکھو علامہ صاحب کے فرمانے این

نہ ہو نومید ، نومیدی زوال علم و عرفاں ہے
امید مرد مومن ہے خدا کے راز دانوں میں
 

asadqudsi

Senator (1k+ posts)
حضرت منٹو کے مضامین سے رجوع فرمائیں ، وہاں آپ کو اردو ادب کے اساتذہ، جیسے میر درد ، کا وہ کلام ملے گا کہ یہ شاعر آپ کو بڑھا مہزب لگے کا

کسی محفل میں عطا الحق قاسمی جیسے واہیات دانشور نے غالب کا یہ واقعہ سنایا ، ملاحظہ ہو.

شنید ہے کہ مومن خان مومن نے غالب کی تختی پر یہ شعر لکھوایا

منادی شہر میں کر دو کہ کل شہوت ہمے ہوگی
سرے بازار چودینگے ، چُودالے جس کا جی چاہے

جواباً غالب نے فرمایا

مخنس ہیں جو کہتیں ہیں کہ کل شہوت ہمیں ہوگی
ابھی تیار بیھٹیں ہیں، چُودالے جس کا جی چاہے
 

Back
Top