اربوں روپے مفت میں جیتیں
https://www.facebook.com/karwasuch.net/
By: Muhammad Tehseen
By: Muhammad Tehseen
آج سے کچھ عرصہ پہلے امریکہ کے اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک رپورٹر نے ایک سٹوری شائع کی۔ اس سٹوری کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی ایک کمپنی ایگزیکٹ مبینہ طور پر جعل سازی میں ملوث ہے اور بیرونِ ملک سے کالا دھن پاکستان لارہی ہے۔ اس پر حکومت اور ریاست پاکستان اپنی پوری طاقت کے ساتھ حرکت میں آئی اور راتوں رات ایگزیکٹ اور اس کے ذیلی ٹی وی چینل بول کو بند کردیا گیا۔ یاد رہے حکومتِ پاکستان نے نیویارک ٹائمز یا اس کے رپورٹر سے کسی قسم کے کوئی ثبوت نہیں مانگے بلکہ از خود اپنی ذیلی انویسٹیگیٹو ایجنسیز کو استعمال کرتے ہوئے سارے ثبوت خود اکٹھے کیے اور ابھی تک عدالت میں یہ کیس لڑ رہی ہے۔
آج ایک بار پھر اسی قسم کی صورتحال درپیش ہے کہ ایک غیر ملکی اخبار دی گارڈین جو کہ نیویارک ٹائمز کے لیول کا ہے اس میں پانامہ لیکس کے کچھ ڈاکیومنٹس چھاپے گئے ہیں۔ میرے نزدیک آج پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے کیونکہ ان ڈاکیومنٹس میں کسی پاکستانی کمپنی نہیں بلکہ وطنِ عزیز کے معزز اورعالی مرتبت وزیرِ اعظم عزت مآب میاں محمد نواز شریف اور ان کی فیملی کا نام سامنے آیا ہے۔ ان ڈاکیومنٹس کے مطابق مبینہ طور پر وزیرِ اعظم پاکستان اور ان کی فیملی پاکستان سے کالا دھن بیرونِ ملک شفٹ کرنے اور اسے چھپانے میں ملوث ہے اور اس کے بیرونِ ممالک خفیہ کاروبار اور اثاثے ہیں۔
پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے یہ انتہائی تشویش ناک خبر ہے کہ ان کے معزز اور فرشتہ صفت وزیرِ اعظم پر ایسا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ الزامات ایگزیکٹ نامی کسی کمپنی یا بول نامی کسی ٹی وی چینل کے بارے میں نہیں بلکہ وزیرِ اعظم پاکستان اور ان کے خاندان پر لگے ہیں اس لیے ہر پاکستانی یہ امید کرتا ہے کہ پاکستان کے تمام تر ادارے اور ایجنسیاں ایگزیکٹ اور بول والے واقعے کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ تیزی سے حرکت میں آئیں گی تاکہ عزت مآب پاکستانی وزیرِ اعظم کی پاکدامنی پر لگے داغ کو دھویا جاسکے۔
آج حکومت کے ترجمان پرویز رشید صاحب میڈیا پر ضرور نمودار ہونگے اور یقینا فرمائیں گے کہ یہ سب جھوٹ کا پلندہ ہے اور ان دستاویزات کی کوئی اہمیت نہیں اورانہیں کوئی قانونی حیثیت بھی حاصل نہیں۔ باشعور پاکستانی جانتے ہیں کہ ہمارے وزیرِ اعظم اتنے ہی پاکدامن ہیں لیکن صرف ایسا بیان کافی نہیں ہوگا۔ ہم پاکستانی چاہتے ہیں کہ خود وزیرِ اعظم صاحب اور ان کی فیملی فوری طور دی گارڈین اور ان سارے اخبارات کے خلاف ہتک عزت کا دعوٰی دائر کرے۔ بیرونِ ممالک کے قوانین کے مطابق ہمارے وزیرِ اعظم اور ان کا خاندان یہ کاروائی کرکے اربوں روپے ہرجانے کے وصول وصول کرسکتے ہیں۔
لیکن اس سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ ہمارے معزز وزیرِ اعظم اور ان کی شریف فیملی کے چہرے پر لگے اس دھبے کو دھویا جاسکے۔ کیونکہ یہ معاملہ صرف ایک شخصیت یا خاندان کا نہیں ہے بلکہ ایک ملک کی عزت کا ہے اور اس قوم کا بھی جس پر عزت مآب جناب میاں محمد نواز شریف صاحب حکومت کرتے ہیں۔ بیرونِ ملک یہ کیس لڑنا اور جیتنا نہایت آسان ہوگا۔ جیتنے کی صورت میں کیس کے اخراجات بھی ان اخبارات کو خود اٹھانے ہونگے اور کیس بہت لمبا بھی نہیں چلے گا کیونکہ وہاں کی عدالتیں سٹے نہیں دیتیں۔ اس لیے یہ شریف فیملی کے کاروباری بچوں کے لیے بھی سنہری موقع ہے کہ مفت
میں اربوں روپے جیتیں۔ محمد تحسین
آج ایک بار پھر اسی قسم کی صورتحال درپیش ہے کہ ایک غیر ملکی اخبار دی گارڈین جو کہ نیویارک ٹائمز کے لیول کا ہے اس میں پانامہ لیکس کے کچھ ڈاکیومنٹس چھاپے گئے ہیں۔ میرے نزدیک آج پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے کیونکہ ان ڈاکیومنٹس میں کسی پاکستانی کمپنی نہیں بلکہ وطنِ عزیز کے معزز اورعالی مرتبت وزیرِ اعظم عزت مآب میاں محمد نواز شریف اور ان کی فیملی کا نام سامنے آیا ہے۔ ان ڈاکیومنٹس کے مطابق مبینہ طور پر وزیرِ اعظم پاکستان اور ان کی فیملی پاکستان سے کالا دھن بیرونِ ملک شفٹ کرنے اور اسے چھپانے میں ملوث ہے اور اس کے بیرونِ ممالک خفیہ کاروبار اور اثاثے ہیں۔
پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے یہ انتہائی تشویش ناک خبر ہے کہ ان کے معزز اور فرشتہ صفت وزیرِ اعظم پر ایسا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ الزامات ایگزیکٹ نامی کسی کمپنی یا بول نامی کسی ٹی وی چینل کے بارے میں نہیں بلکہ وزیرِ اعظم پاکستان اور ان کے خاندان پر لگے ہیں اس لیے ہر پاکستانی یہ امید کرتا ہے کہ پاکستان کے تمام تر ادارے اور ایجنسیاں ایگزیکٹ اور بول والے واقعے کے مقابلے میں بھی کہیں زیادہ تیزی سے حرکت میں آئیں گی تاکہ عزت مآب پاکستانی وزیرِ اعظم کی پاکدامنی پر لگے داغ کو دھویا جاسکے۔
آج حکومت کے ترجمان پرویز رشید صاحب میڈیا پر ضرور نمودار ہونگے اور یقینا فرمائیں گے کہ یہ سب جھوٹ کا پلندہ ہے اور ان دستاویزات کی کوئی اہمیت نہیں اورانہیں کوئی قانونی حیثیت بھی حاصل نہیں۔ باشعور پاکستانی جانتے ہیں کہ ہمارے وزیرِ اعظم اتنے ہی پاکدامن ہیں لیکن صرف ایسا بیان کافی نہیں ہوگا۔ ہم پاکستانی چاہتے ہیں کہ خود وزیرِ اعظم صاحب اور ان کی فیملی فوری طور دی گارڈین اور ان سارے اخبارات کے خلاف ہتک عزت کا دعوٰی دائر کرے۔ بیرونِ ممالک کے قوانین کے مطابق ہمارے وزیرِ اعظم اور ان کا خاندان یہ کاروائی کرکے اربوں روپے ہرجانے کے وصول وصول کرسکتے ہیں۔
لیکن اس سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ ہمارے معزز وزیرِ اعظم اور ان کی شریف فیملی کے چہرے پر لگے اس دھبے کو دھویا جاسکے۔ کیونکہ یہ معاملہ صرف ایک شخصیت یا خاندان کا نہیں ہے بلکہ ایک ملک کی عزت کا ہے اور اس قوم کا بھی جس پر عزت مآب جناب میاں محمد نواز شریف صاحب حکومت کرتے ہیں۔ بیرونِ ملک یہ کیس لڑنا اور جیتنا نہایت آسان ہوگا۔ جیتنے کی صورت میں کیس کے اخراجات بھی ان اخبارات کو خود اٹھانے ہونگے اور کیس بہت لمبا بھی نہیں چلے گا کیونکہ وہاں کی عدالتیں سٹے نہیں دیتیں۔ اس لیے یہ شریف فیملی کے کاروباری بچوں کے لیے بھی سنہری موقع ہے کہ مفت
میں اربوں روپے جیتیں۔ محمد تحسین