اذان کی ابتدا

ابابیل

Senator (1k+ posts)
11703063_405211466346566_650802042272434366_n.jpg


اسلام کی تمام عبادات کا اصلی مرکز وحدت و اجتماع ہے، شروع میں کسی خاص علامت کے نہ ہونے کی وجہ سے نماز باجماعت کے لئے مسلمانوں کو بلانے میں دشواری تھی، لوگ وقت کا اندازہ کرکے آتے تھے اور نماز پڑھتے تھے، آنحضرتﷺ کو یہ پسند نہ تھا، آپﷺ نے خیال کیا کہ کچھ لوگ مقرر کردئیے جائیں جو وقت پر لوگوں کو گھروں سے بلا لائیں؛ لیکن اس میں زحمت تھی، صحابہؓ کو بلاکر مشورہ کیا، لوگوں نے مختلف رائیں دیں، کسی نے کہا کہ نماز کے وقت مسجد میں ایک علم کھڑا کردیاجائے جسے دیکھ کر لوگ آتے جائیں گے آپﷺ نے یہ طریقہ ناپسند فرمایا،

عیسائیوں اور یہودیوں کے یہاں اعلان نماز کے جو طریقے ہیں وہ بھی آپﷺ کی خدمت میں عرض کئے گئے، یہودی ایک
بگل بجا کر لوگوں کو اپنی نماز کی طرف بلاتے تھے آپﷺ نے ایسا طریقہ کرنے کو پسند نہیں کیا، پھر آپﷺ کے سامنے عرض کیا گیا کہ ناقوس بجا کر مسلمانوں کو نماز کی اطلاع دی جائے؛ لیکن آپﷺ نے اس کو بھی پسند نہیں فرمایا، آپﷺ اسی حال میں فکر مند تھے کہ عبداﷲ ؓ بن زید بن ثعلبہ بن عبدربہ خزرجی انصاری نے " اذان کا خواب دیکھا،
انھوں نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ! رات کو میرے پاس خواب میں کوئی آیا جو
سبز لباس پہنے ہاتھ میں ناقوس لئے ہواتھا، میں نے کہا یا عبداﷲ! کیا یہ ناقوس فروخت کروگے ؟ اس نے پوچھا کیا کروگے، میں نے بتایا کہ ہم اس کے ذریعہ مسلمانوں کو نماز کی طرف بلائیں گے، اس نے کہا، کیا میں تمھیں اس سے بہتر بات نہ بتاؤں؟ پوچھا وہ کیا ہے؟

اس نے بتایا کہ تم(نماز کے لئے اس طرح
اذان) کہو ، اﷲاکبر(چاربار) اشھدان لاالہ الا اﷲ (دوبار) اشھدان محمد رسول اﷲ(دوبار) حی علی الصلواۃ (دوبار) حی علی الفلاح(دوبار) اﷲ اکبر(دوبار) لا الہ اﷲ(ایک بار)
جب عبداﷲؓ بن زید نے یہ خواب رسول اﷲ ﷺ کے گوش گزار کیا تو آپﷺ نے فرمایا " انشااﷲ یہ خواب سچا ہے ، پس بلال ؓ سے کہو کہ وہ ان کلمات سے اذان کہیں اس لئے کہ وہ بلند آواز ہیں۔
حضرت عمرؓ نے حضرت بلالؓ کی اذان اپنے گھر میں سنی تو جلدی سے رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ! یا رسول اﷲﷺ اس ذات کی قسم جس نے آپﷺ کو مبعوث کیا ہے میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے تو حضورﷺ نے فرمایا ! فللّہ الحمد، اﷲ کا ہی شکر ہے، اس دن سے اذان کا یہ طریقہ شروع ہوا۔ (سیرت النبی، علامہ ابن کثیر)

جب موذن
اذان دے تو سننے والوں کو حضورﷺ نے حکم دیا کہ جب اذان سنے تو مؤذن کے مثل اسے دُہراتے رہو اور جب موذن حی علی الصلٰوۃ اور حی علی الفلاح کہے تو اس کے جواب میں لاحو ل ولا قوۃ الا با للہ پڑھا کرو اور اذان کے بعد خاص دعا پڑھا کرو۔
مسجد نبوی کے دو موذن تھے، ایک حضرت بلالؓ اور دوسرے نابینا حضرت عبداللہ ؓبن اُم مکتوم تھے، نماز فجر کی
اذان حضرت بلالؓ تہجد کے وقت دیا کرتے تھے، صبح صادق ہوتے ہی حضرت عبداللہ ؓ اذان دیا کرتے ، بعد میں بھی مدینہ میں فجر کی دو اذانوں کا معمول رہا،نماز جمعہ کی فرضیت کے بعد اس کی اذان اس وقت شروع ہوئی جب حضور ﷺ خطبہ دینے کے لئے آکر مسجد میں بیٹھ جاتے، حضرت عثمانؓ نے اپنے دورِ خلافت میں جمعہ کے دن پہلی اذان دینے کا حکم دیا تا کہ لوگ مسجد میں آنے میں جلدی کریں ،

http://anwar-e-islam.org/node/2107
 
Last edited by a moderator:

Ahud khan

Senator (1k+ posts)
مجھے نہی لگتا یہ کہانی سچی ہو سکتی ہے اسلام کا ایک ایک حرف آسمانی ہے یہ کوئی باجے بیچنے والا ہماری اذان کی بنیاد رکھے گا مشکل سی بات ہے
 

kwan225

Minister (2k+ posts)
Ager app ko nahi lagta to ra-ay dayna zaroori nahi. don't forget you are talking about a Sahabi. عبداﷲ ؓ بن زید بن ثعلبہ بن عبدربہ خزرجی انصاری

مجھے نہی لگتا یہ کہانی سچی ہو سکتی ہے اسلام کا ایک ایک حرف آسمانی ہے یہ کوئی باجے بیچنے والا ہماری اذان کی بنیاد رکھے گا مشکل سی بات ہے
 

Ahud khan

Senator (1k+ posts)
Ager app ko nahi lagta to ra-ay dayna zaroori nahi. don't forget you are talking about a Sahabi. عبداﷲ ؓ بن زید بن ثعلبہ بن عبدربہ خزرجی انصاری
غور سے پڑھیں صحابی سنا رہے ہیں تجویز باجا بیچنے والے کی ہے

رات کو میرے پاس خواب میں کوئی آیا جو سبز لباس پہنے ہاتھ میں ناقوس لئے ہواتھا، میں نے کہا یا عبداﷲ! کیا یہ ناقوس فروخت کروگے ؟ اس نے پوچھا کیا کروگے، میں نے بتایا کہ ہم اس کے ذریعہ مسلمانوں کو نماز کی طرف بلائیں گے، اس نے کہا، کیا میں تمھیں اس سے بہتر بات نہ بتاؤں؟ پوچھا وہ کیا ہے؟

اس نے بتایا کہ تم(نماز کے لئے اس طرح
اذان) کہو ، اﷲاکبر(چاربار) اشھدان لاالہ الا اﷲ (دوبار) اشھدان محمد رسول اﷲ(دوبار) حی علی الصلواۃ (دوبار) حی علی الفلاح(دوبار) اﷲ اکبر(دوبار) لا الہ اﷲ(ایک بار
 

kwan225

Minister (2k+ posts)
Tawaj-jo dilanay ka shukria.

Yay line hi confusion wali hay.

انھوں نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ! رات کو میرے پاس خواب میں کوئی آیا جو سبز لباس پہنے ہاتھ میں ناقوس لئے ہواتھا، میں نے کہا یا عبداﷲ! کیا یہ ناقوس فروخت کروگے ؟ اس نے پوچھا کیا کروگے، میں نے بتایا کہ ہم اس کے ذریعہ مسلمانوں کو نماز کی طرف بلائیں گے، اس نے کہا، کیا میں تمھیں اس سے بہتر بات نہ بتاؤں؟ پوچھا وہ کیا ہے؟

yay jo banda hath may naqoos leay aaya tha green dress may uss ka name bi Abdullah hay. sawal kernay wala bi Abdullah jawab daynay wala bi Abdullah.



غور سے پڑھیں صحابی سنا رہے ہیں تجویز باجا بیچنے والے کی ہے
 

mfaranhassan

Voter (50+ posts)
غور سے پڑھیں صحابی سنا رہے ہیں تجویز باجا بیچنے والے کی ہے

With lot of respect, you need to first read it again since it's obvious with your second comment that your understanding of the transcript is very weak and you are passing judgement on your own perception. Also your knowledge about Naqoos is even worst. Naqoos was normally used in old times when it was required to make people attentive to something. This was not used as a "Baja" for singing and dancing rather in wars and emergency events.

Secondly, When you are dreaming, you don't have control on your actions which you perform in your dream. So from the transcript it is very clear that Hazrat Abdullah RA asked the man to sell him the Naqoos for using it at prayer times for Azaan. But the man in green clothing suggested a better way of doing this instead of using Naqoos. Now without realizing the limitations of humans while dreaming you passed a judgement and called the whole event a lie without even bothering to search it in seerat aur ahadith.

Anyways, this was about to happen one day, when people would pass judgements about things they don't have a least clue about.

peace.
 

mfaranhassan

Voter (50+ posts)
Tawaj-jo dilanay ka shukria.

Yay line hi confusion wali hay.

انھوں نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ! رات کو میرے پاس خواب میں کوئی آیا جو سبز لباس پہنے ہاتھ میں ناقوس لئے ہواتھا، میں نے کہا یا عبداﷲ! کیا یہ ناقوس فروخت کروگے ؟ اس نے پوچھا کیا کروگے، میں نے بتایا کہ ہم اس کے ذریعہ مسلمانوں کو نماز کی طرف بلائیں گے، اس نے کہا، کیا میں تمھیں اس سے بہتر بات نہ بتاؤں؟ پوچھا وہ کیا ہے؟

yay jo banda hath may naqoos leay aaya tha green dress may uss ka name bi Abdullah hay. sawal kernay wala bi Abdullah jawab daynay wala bi Abdullah.


It's tradition in Arab that if you are addressing an unknown person first time, then you can call him Abdullah. This was an honorable way of addressing a person Now a days they call unknown persons as Syed or Muhammad or Akhi just like we call someone as Sir or Bhai....
 

kwan225

Minister (2k+ posts)
Humm interesting.. Thanks for info.

It's tradition in Arab that if you are addressing an unknown person first time, then you can call him Abdullah. This was an honorable way of addressing a person Now a days they call unknown persons as Syed or Muhammad or Akhi just like we call someone as Sir or Bhai....
 

patriot

Minister (2k+ posts)
Azan saddiyoon se di ja rahi hai. Iski ibtada kese hui kis ne ki yeh behas fazool hai. Ibn e kaseer afsana nigaroon ki tarha wese hi koi na koi kahani bana leta hai. Har cheez ki shan e nazool bana leta hai.
 

Encounter

Banned
مجھے نہی لگتا یہ کہانی سچی ہو سکتی ہے اسلام کا ایک ایک حرف آسمانی ہے یہ کوئی باجے بیچنے والا ہماری اذان کی بنیاد رکھے گا مشکل سی بات ہے



یہ تم کو ہر بات جھوٹی کیوں لگتی ہے کہ ویسے حجت کرنے کی عادت ہے
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
اذان کی ابتدا مدینہ منورہ میں 1 ہجری میں ہوئی اس سے پہلے نماز، اذان کے بغیر ہی ادا کی جاتی تھی۔

اس کی وجہ یہ تھی کہ مسلمانوں کی تعداد اس وقت تک بہت کم تھی اور انہیں نماز کے لیے جمع کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی تھی اور وہ آسانی کے ساتھ نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہوجاتے تھے۔لیکن جب نبی کریم ﷺ مکۃ المکرمہ سے مدینۂ منورہ تشریف لائے تو اس کے بعد مسلمانوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگیا۔ پھر مسجد نبویؐ کی تعمیر کے بعد بھی نماز کے وقت لوگوں کو مسجد میں جمع کرنے کے لیے کسی خاص طریقے کو اختیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔

اس موقع پر صحابۂ کرام نے مختلف طریقے تجویز کی۔ مثلاً گھنٹی بجانا، گھڑیال اور ناقوس بجانا، ڈھول پیٹنا یا کسی اونچی جگہ پر آگ جلاکر لوگوں کو نماز کے لیے مطلع کرنا وغیرہ وغیرہ ۔ اس وقت مختلف اقوام میں یہی طریقے رائج تھے۔ مگر نبی کریمﷺ نے مذکورہ بالا طریقوں میں سے کسی بھی طریقے کو پسند نہیں فرمایا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان تمام طریقوں میں دوسرے مذاہب کی مشابہت پائی جاتی تھی اور اﷲ کے نبیﷺ نماز کی دعوت عام دینے کے لیے کوئی منفرد طریقہ چاہتے تھے۔مسلم کی حدیث کے مطابق صحابہ نے باہمی مشاورت سے حضرت عمرؓ کے تجویز کردہ طریقے کو پسند کیا اور وہ طریقہ فطرت انسانی کے عین مطابق تھا ۔ یعنی آواز دے کر بلانا۔

اذان کے الفاظ حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت عبداﷲ بن زیدؓ کو خواب میں الہام ہوئے۔ نبی کریمﷺ نے اس کی تائید فرمائی کہ یہ خواب حق ہے۔ لہٰذا آپؐ نے حضرت بلالؓ کو اذان دینے کا حکم دیا ( کیوں کہ ان کی آواز بلند تھی) اس طرح اسلام میں نماز سے قبل اذان دینے کا سلسلہ شروع ہوا۔لغت میں اذان کے معنیٰ پکار کر آگاہ کرنے کے ہیں۔ اس سے مراد خبردار کرنا بھی ہے۔ شرعی اصطلاح میں فرض نمازوں سے قبل بلند آواز میں مخصوص کلمات کے ساتھ عام لوگوں کو نماز کے وقت کی اطلاع یا دعوت دینے کو اذان کہا جاتا ہے۔ ان
مخصوص کلمات کی تعداد پندرہ ہے ۔ لیکن فجر کی اذان میں حی الفلاح کے بعد الصلوٰۃ خیرمن النوم کے زائد الفاظ کو دو مرتبہ کہاجاتا ہے۔

اسی طرح سے اقامت کی تکبیر میں حی الفلاح کے بعد قد قامت الصلوٰۃ کے زائد الفاظ دو مرتبہ کہے جاتے ہیں جس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی اطلاع دینا ہے کہ جماعت کھڑی ہوگئی ہے۔اذان سنت موَکدہ ہے لیکن اس کی تاکید فرض جیسی ہے۔ یہ توحید باری تعالیٰ کا اعلان اور رسالت نبی کریمﷺ پر ایمان کا اقرار ہے۔ اﷲ اکبر کی صدائے دل نواز حق و صداقت کی سربلندی ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت ، عظمت و بزرگی، ہمیشگی اور بقاء کا مستقبل پیغام ہے۔اذان عبادت الٰہی کے لیے ندا اور نماز کی ادائیگی کے لیے بلاوا ہے۔

مختصر یہ کہ اذان بجائے خود ایک دعوت و تبلیغ حق ہے اور اس طرح سے کہ اذان میں چار مرتبہ یہ اعلان ہوتا ہے کہ اﷲ سب سے بڑا ہے ، اس سے بڑا کوئی نہیں۔ عظمت ، بزرگی، بڑائی اور بلندی صرف اﷲ کے لیے ہے اور محمد ﷺ اﷲ کے رسول ہیں جن کے آنے پر نبوتیں ختم ہوگئیں جن کا پیغام آخری پیغام الٰہی ہے اور نماز کے لیے بلاوا، سعادت اور فلاح و کامیابی کی ضمانت ہے۔
٭اذان حکم الٰہی:
فرض نماز سے پہلے اذان کے لیے قرآن میں احکامات موجود ہیں۔

٭ سورۂ حٰم سجدہ کی آیت 33 میں ارشاد ہوتا ہے:’’اور اس شخص سے احسن بات اور کس کی ہوسکتی ہے جو اﷲ کی طرف بلائے، نیک کام کرے اور کہے کہ میں مسلمانوں میں سے ہوں۔‘‘قرآن پاک کی اس آیت میں صاف طور پر اذان کا حکم نہیں دیا گیا، صرف اﷲ کی طرف بلاوے کا عام حکم دیا گیا ہے۔ بعض اہل بصیرت کے نزدیک اس آیت کا اطلاق اذان پر ہوتا ہے، کیوں کہ اذان اﷲ کی طرف واضح بلاوا ہے۔

٭ سورۂ مائدہ آیت 58 میں ارشاد ہوتا ہے:’’اور جب تم نماز کے لیے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھہرا لیتے ہیں، یہ اس لیے کہ وہ بے عقل ہیں۔

‘‘
٭ سورۃ الجمعہ آیت 9 میں ارشاد ہوتا ہے:’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو جمعے کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اﷲ کے ذکر کی طرف جلدی آجایا کرو، اور خریدو فروخت چھوڑ دو، اگر تم سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے۔‘‘ان آخری دو آیات میں نماز سے پہلے اذان کے لیے واضح حکم الٰہی موجود ہے۔

٭مقاصد اذان:
اذان اور نماز لازم و ملزوم ہیں ۔ اس کے چند مقاصد درج ذیل ہیں:
اﷲ تعالیٰ حق سبحانہ کی کبریائی ، عظمت و بزرگی اور حاکمیت کا ہر روز پانچ بار سرعام اور سربام اعلان کرنا۔ دوسرے الفاظ میں اﷲ تعالیٰ کو جو کچھ کسی نے جانا اور سمجھا ہے، اﷲ اس سے بھی بلند و بالا اور ورا الورا ہے۔٭توحید باری تعالیٰ کا اعلان: اذان کا پہلا ہی بول قطع شرک یعنی شرک کو ختم کرنے والا ہے۔ اذان کا پہلا بول اﷲ اَکبر (اﷲ سب سے بڑا ہے) اور آخری بول، لا الہ الا اﷲ (اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں) ہے یعنی اعلان توحید باری سے شروع ہوکر اعلانِ توحید پر ہی ختم ہوتی ہے۔ اذان کا ایک ایک لفظ توحید الٰہی کا منادی اور اس کی طرف پکار ہے۔ باالفاظ دیگر اذان توحید باری کی مکمل تعلیم اور شرک کی کامل نفی ہے۔

٭ اﷲ تعالیٰ کی ذات واحد اور لاشریک پر ایمان اور رسالت محمدیﷺ کی شہادت اور اقرار کرنا۔٭ نماز کی حقیقت، اہمیت اور غرض و غایت سے دنیا والوں کو آگاہ کرنا۔٭ اہل ایمان کے لیے نماز کی دعوت اور اقامت صلوٰۃ کی اطلاع دینا۔مختصر یہ کہ اذان توحید باری تعالیٰ کا اعلان اور شرک کی کامل نفی ہے۔ بنیادی اسلامی تعلیمات کا اعلان و اعادہ ہے، کیوں کہ یہی منادی اسلام کا مشن، عبادات اسلامی کا عنوان اور دوسرے الفاظ میں ہدایت و سعادت کا آغاز ہے اور افضل ترین عبادت نماز کی طرف بلاوا اور اس کے قیام کا اعلان ہے۔


http://www.express.pk/story/26399/
 
Last edited:

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
بحث گھوم گھما مر باجے گاجے پر آ گئی
مقصد یہ بتانا تھا کہ اذان کیا ہے ، کیوں ہے اور کیسے اس کی ابتدا ہوئی
تھوڑی دیر میں یہ الزام بھی لگ جاۓ گا کہ نبی اکرم سے غلطی ہو گئی الفاظ کے چناؤ پر
انا للہ و انا الیہ راجعون