ادیبوں کی اقسام

barca

Prime Minister (20k+ posts)
ادیبوں کی اقسام ''

ہمارے ہاں چار قسم کے انسان پائے جاتے ہیں نمبر ایک مرد ،نمبر دو عورت ،نمبر تین خسرے ،اور نمبر چار ادیب ، آپ حیران ہونگے کہ ادیبوں کی قسم بھلا کیونکر الگ ہوئی ادیب بھی مرد عورت یا خسرے میں سے ہی کوئی ہوتا ہوگا ، جناب اگر آپ پہلے زمانے کی بات کر رہے ہیں تو آپ صحیح ہیں لیکن اگر بات ہورہی ہے فیسبکی جدید دور کی تو آپ کی کم علمی قابل افسوس ہے ،

چلیں تو آج ہم آپ کو ادیبوں کی قدیم اور کچھ جدید اقسام سے آگاہ کرتے ہیں ، اور پھر فیصلہ بھی آپ پر چھوڑ دیتے ہیں ،


نمبر ایک، نشئی ادیب
یہ ادیب کبھی سچ کہنے سے نہیں ڈرتا ، لیکن جب تک ٹن ہو ، اسکا سچ اتنا دو ٹوک اور تلخ ہوتا ہے کہ ہوش میں آتے ہی اپنی تحریر پڑھ کر خود اسکے ہاتھوں کے طوطے کبوتر اور کوے سب اڑ جاتے ہیں ، نشئی ادیب کا ضمیر زندہ رہتا ہے ،ایسا نہیں کہ اسے خریدا نہیں جاسکتا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اسے خرید کر بھی اس پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ،کیوں کہ جب یہ ٹن ہوتا ہے تو صرف اندر کی آواز سنتا ہے ، اسی لئے نشئی ادیب کا ادب بہت گہرا ہوتا ہے اور پڑھنے والا بھی اگر زیادہ گہرائی میں اتر جاۓ تو لاپتہ ہوجاتا ہے ،
نشئی ادیب کا ادب شرمناک ، دوستی خطرناک ، ، زندگی افسوسناک اور موت دردناک ہوتی ہے ، یہ بیچارہ جب تک زندہ رہتا ہے لوگ اسے پتھروں سے مارتے ہیں اور جب مرجاتا ہے تو اسکا مزار بناکر قبر کے پتھر چومے جاتے ہیں ،



نمبر دو '' ٹھرکی ادیب ،
ٹھرکی ادیب اگر چہ عمرو عیار کے زمانے سے بھی پہلے کے ہیں لیکن فیسبکی دور شروع ہونے کے بعد ان میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، ہم نے اپنے گہرے مشاہدے سے پایا کہ فیس بک پر ہر تیسرا آدمی ادیب اور ان میں ہر دوسرا ٹھرکی ادیب ہے ، ٹھرکی ادیبوں نے ادب کی وہ بے ادبی کی کہ ادب کی چیخیں نکل گئیں ،ادب اگر کسی انسانی شکل میں ہوتا تو ان لوگوں پر اجتماعی بلد کار کا پرچہ کٹوادیتا ، ٹھرکی ادیب خواتین کو ''سادہ کاغذوں '' پر اصلاح دینے کیلئے کافی معروف ہیں اور ان کے اسی جذبہ خدمت خلق کے بدولت عجیب و غریب میک اپ سے لتھڑی ہوئی ادیباؤں کی تصاویر فیس بک پر جگمگاتی نظر آتی ہیں ، ایسی ادیباؤں نے اک ادائے بے نیازی سے وہ ناز بھرے اشعار وال پر لگاۓ رکھے ہوتے ہیں کہ اگر منیر نیازی صاحب حیات ہوکر انہیں دیکھ لیں تو حبیب بینک سے کود جائیں ،حبیب بینک سے بھی اسلئے کے فلحال اس سے بڑی عمارت ہمارے ہاں دستیاب نہیں ،

آپ اگر بدقسمتی سے شاعر ہیں اور اصلاح لینا چاہتے ہیں اور مزید بدقسمتی سے آپ انہیں میسیج کرکے اس خواہش کا اظہار بھی کردیتے ہیں تو پہلے پہل تو آپ کو بالکل توجہ نہیں دی جائیگی اور زیادہ تنگ آکر بادل نخواستہ اگر کوئی متوجہ ہو بھی گیا تو آپ کی غزل میں وہ کیڑے نکالے جائیںگے کہ آپ خود سے نظریں نہیں ملا پائیںگے ، آپ کو سخت لعن طعن اور ملامت کا نشانہ بنا کر آپ کی پیدائش کو ادب کیلئے عظیم سانحہ قرار دیا جائیگا اور عین ممکن ہے کہ

اگر آپ کے اعصاب کمزور ہوں تو آپ کو شاعری کے نام سے وحشت ہوجاۓ بلکہ دل کے ایک آدھ دورے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا ، ٹھرکی ادیبوں کی بدولت ہی جینوئن شاعرات منظر سے غائب ہوئیں یا پھر آنے کا حوصلہ نہیں کرتیں اور ان ہی کی بدولت متشاعرات اور بدادیباؤں کی تعداد میں اسقدر اضافہ ہوا کہ انہیں بیرون ممالک برآمد کرکے اچھا خاصہ زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے ،



نمبر تین ، فلاسفر ادیب ،
یہ ادیبوں کی وہ قسم ہے کہ اگر آپ ان کو قسم دیکر کہدیں کہ انہیں خود اپنی بات سمجھ آئی تو شاید جواب اثبات میں نہ ملے .ان کا ہر اک جملہ سوال ہوتا ہے اور ہر سوال کا جواب بھی سوال ہی ہوتا ہے ،اور پھر اس جوابی سوال پر بھی یہ خود ہی سوال اٹھادیتے ہیں ، فلاسفر ادیب کو مابعدالطبیعیات (Metaphysics) کے علاوہ کچھ نہیں سوجھتا اور اس پر بات کر کرکے وہ کسی کی بھی طبیعت خراب کرسکتا ہے ، منطق (Logic) کا استعمال مت مارنے کو کرتا ہے اور جمالیات (Aesthetics ) کی گہرائی میں اتر کر انکا بیڑا غرق کرنے میں اسکا کوئی ثانی نہیں ، فلاسفر ادیب دراصل وہ شخص ہے جس کے ساتھ بچپن میں کوئی نہیں کھیلتا تھا یا پھر گلی ڈنڈا کھیلتے ہوئے اسے باری کبھی نہیں دی جاتی اور صرف دوڑایا ہی جاتا تھا ،


نمبر چار ، فسادی ادیب ،
انہیں شیطان کے خصوصی چیلے ہونے کا اعزاز حاصل ہے ، اور یہ لال بیگ کی طرح ہر زمانے میں پائے جاتے رہے ہیں فی زمانہ ان کی تعداد امریکن سنڈیوں سے بھی زیادہ ہے ، فسادی ادیب نہ تین میں ہوتے ہیں نہ تیرہ میں ،لیکن ہر کسی سے دو دو ہاتھ کرنے کو بے تاب رہتے ہیں ، ہمارے سیاستدان الیکشن جیت کر اپنے حلقے سے یوں غائب نہیں ہوتے جیسے یہ کہیں پر فساد برپا کرنے کے بعد منظر سے فرار ہوجاتے ہیں ،
فسادی ادیب سچی خوشی کے معنی حقیقی معنوں میں سمجھتا ہے اور اسی '' سچی خوشی '' کے حصول کے لئے جو اسے فساد سے حاصل ہوتی ہے فساد برپا کیے رکھتا ہے ،ایسے ادیبوں کا ایک ہی علاج ہے کہ انہیں نظر انداز کردیا جاۓ ورنہ اتفاق یا اختلاف دونوں صورتوں میں جس صورتحال کا سامنا آپ کو کرنا پڑ سکتا ہے اسے ہر گز خوشگوار نہیں کہا جاسکتا ،



نمبر پانچ ، غمگین ادیب ،
اگر آپ کا کوئی دوست نما دشمن ہے جس سے آپ کو بدلہ لینا ہو ، تو غمگین ادیب کا ادب اس کام کو بخوبی سر انجام دے سکتا ہے ،یہ وہ ادیب ہوتے ہیں جنکا کام سرد آہیں بھر بھر کر موسم کا درجہ حرارت متوازن رکھنا ہوتا ہے ، انکی اسی خوبی کی بدولت سائنسدان گلومنگ وارمنگ کے پیش نظر انہیں زمین کی بقا کیلئے مفید مخلوق قرار دیتے ہیں ، غمگین ادیب بہت زیادہ ٹیلنٹڈ ہوتا ہے یہ ہر خوشی کے موقع پر یا منظر میں وہ غم تلاش کرلیتا ہے جو غم کو خود بھی معلوم نہیں ہوتے ، غمگین ادیب اگر شاعر ہو تو بلا کا مبالغہ طراز ہوتا ہے ،یہ ایک مصرعے میں دونوں جہان محبوب پر قربان کردیتا ہے لیکن اگلے ہی مصرعے میں پرسوں رات نہر والے پل پر دوران انتظار مچھروں کے کاٹنے کی درد بھری کیفیت کو بیان کرتا ہے ، زندگی میں اگر خوشی مطلوب و مقصود ہو تو غمگین ادیب سے اتنا ہی دور رہیے جتنا ہمارے سیاستدان شرم سے اور ہماری پولیس ایمانداری سے رہتی ہے ،


نمبر چھ تنگ نظر ادیب ،
تنگ نظر ادیب سے مراد ہر گز وہ ادیب نہیں جنکی دور یا قریب کی نظر کمزور ہو بلکہ یہاں بیان ان نفسیاتی ادیبوں کا ہے جو خود ساختہ دانشور اور ''برائی '' کے خلاف سماجی ٹھیکیدار ہوتے ہیں ، ان کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں ،یہ ضرورت سے زیادہ مذہبی شدت پسند بھی ہو تے ہیں جو ہر ایک اختلاف پر کفر کا فتویٰ داغ کر آپ کا نکاح منسوخ کردیتے ہیں یا پھر یہ بہت زیادہ روشن خیال بھی ہوسکتے ہیں جو آپ کے سر پر رکھی ٹوپی کی وجہ سے ہی اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں اور وہ اول فول بکنا شروع کردیتے ہیں کہ آپ ان کی ایک کسی ایک تحریر سے بھی گالیوں کے حوالے سے اپنے ذخیرہ الفاظ میں اچھا خاصہ اضافہ کرسکتے ہیں ، دراصل یہی وہ ادیب ہیں جنکی وجہ سے ہم نے مضمون کے آغاز میں کچھ ادیبوں کو مرد عورت اور خسروں کی فہرست سے الگ بیان کیا ، یہ خود کو مرد کہتے ہیں ،کوسنے عورتوں کی طرح دیتے ہیں اور حرکتیں خسروں والی ہوتی ہیں ،لہٰذا انہیں ان سب سے الگ قرار دیا جانا ان کا حق بنتا بھی ہے ،


تحریر: سکندر حیات بابا
 
Last edited by a moderator:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ایک قسم بد دیانت ادیب بھی ہے
اس فورم پر بھی ایسی قسم پائی جاتی ہے
وقت آنے پر ایک بد زبان بندے کو ، جو کئی بار بد زبانی کی وجہ سے بین ہو چکا ہے، حرمت کا پرچم تھما کر غائب ہو گئے

ہمیں خوشی یہ ہے کہ ایسے بد دیانت ادیب ہمارے دشمنوں میں سے ہیں
:mash:
 

Back
Top