پاکستانی اداکارہ و ماڈل فریال محمود نے ماضی کی معروف اداکارہ روحی بانو سے متعلق کہا ہے کہ جب انہوں نے روحی بانو کے انتقال کے بارے میں سنا تو انہیں خوشی ہوئی تھی۔
فریال محمود نے اسکی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ روحی بانو طویل عرصے سے شیزوفرینیا اور زندگی کی دیگر مشکلات اور نفسیاستی مسائل سے گزر رہی تھیں، اور فریال کے خیال میں ان کی وفات شاید انہیں ایک بہتر جگہ پر لے گئی۔
فریال محمود نے مزید بتایا کہ روحی بانو کے بیٹے علی کے قتل نے ان کی زندگی پر گہرا اثر چھوڑا۔ علی ان کا واحد سہارا تھا، اور اس کے بعد روحی بانو تنہا رہ گئیں۔ روحی کی زندگی کے آخری ایام ان کی بہن کے ساتھ ترکی میں گزرے جہاں ان کا انتقال ہوا۔
انکے مطابق روحی بانو نے نفسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی حاصل کیا تھا، لیکن ان کی زندگی میں مسلسل مسائل اور پریشانیاں رہی تھیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ روحی بانو کی شخصیت غیر منظم سی ہوگئی تھی؛ مثلاً، وہ شوٹنگ پر کبھی مختلف رنگوں کے کپڑے پہن کر آتی تھیں جو ان کی بکھری ہوئی شخصیت کی عکاسی کرتے تھے۔ تاہم، اداکاری کے میدان میں ان کا کام انتہائی پروفیشنل تھا اور ان کی ذہنی حالت اس میں ظاہر نہیں ہوتی تھی۔
واضح رہے کہ روحی بانو سے تین دہائیوں تک ڈرامہ انڈسٹری اور فلم انڈسٹری میں کام کیا، انہوں نے نیلے ہاتھ، جزیرہ، کالا دائرہ، گردش، نشیمن، دھند، گردش سمیت کئی ڈراموں میں کام کیا اسکے علاوہ بڑا آدمی، پالکی، سمجھوتہ ، آزمائش سمیت کئی فلموں میں بھی کام کیا
سال 2005 میں انکے اکلوتے بیٹے کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا جس کے بعد وہ نفسیاتی مسائل کا شکار رہیں اور مختلف جگہوں پر علاج کرواتی رہیں ، زندگی کے آخری ایام انتہائی اذیت میں گزارے اور 2019 میں وہ وفات پاگئیں۔