صرف اللہ اور اس کے رسول سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے علاوہ دنیا کی ہر شخصیت سے اختلاف ممکن ہےاور وہ اس دائرے میں آتا ہے کہ اس پر سوال اٹھایا جاسکے۔کسی بھی شخص سے اختلاف کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ ہم اس کی علمی حیثیت کے برابرہوکر بات کریں تبھی ہمارا اختلاف جائز ہوگا۔ایک ریڑھی بان بھی کسی فلسفی سے اختلاف کرسکتا ہے۔ کوئی امام ہوکہ صحابی، اختلاف سے مبرانہیں۔اور نہ ہی وہ فرشتےہیں کہ ان کے کسی بھی عمل کو عقلی معیارپرپرکھے بغیر آنکھیں بند کرکے مان لیاجائے۔
کہتےہیں کہ صحاح ستہ کی کتب سے جہاں انیباء و رسُل کی شان ثابت ہوتی ہے مستشرقین بھی انھی کتابوں سے دین میں خامیاں ہمارے سامنے لےآتےہیں۔ مگرچونکہ ہم ان کو حدیث کا درجہ دیتےہیں لہذا ہمارے پاس ان کو مان لینے کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
مندرجہ بالاتحریر کی مناسبت سے اگر کوئی دوست بات کو آگے بڑھائے تو مشکور ہوں گا۔
کہتےہیں کہ صحاح ستہ کی کتب سے جہاں انیباء و رسُل کی شان ثابت ہوتی ہے مستشرقین بھی انھی کتابوں سے دین میں خامیاں ہمارے سامنے لےآتےہیں۔ مگرچونکہ ہم ان کو حدیث کا درجہ دیتےہیں لہذا ہمارے پاس ان کو مان لینے کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
مندرجہ بالاتحریر کی مناسبت سے اگر کوئی دوست بات کو آگے بڑھائے تو مشکور ہوں گا۔