battery low
Chief Minister (5k+ posts)

شاعر احمد فرہاد بازیابی کیس: ’یہ کیس صرف تب ختم ہو گا جب وہ عدالت میں پیش ہوں گے‘ جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 7 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فرہاد کی اہلیہ عروج زینب کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔
دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حدود میں مقدمات درج ہیں اور وہ 2 جون تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد سے ان کی فیملی کی ملاقات کرا دی گئی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے حبس بے جا کی پٹیشن نمٹانے کی استدعا کی۔
اس موقع پر ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف واپسی نہیں مانگی تھی بلکہ یہ بھی مانگا تھا کہ جبری گمشدگی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہو۔
دورانِ سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ’یہ کیس صرف تب ختم ہو گا جب وہ عدالت میں پیش ہو گا۔ جس دن احمد فرہاد کورٹ میں آئے گا ہم پٹیشن نمٹا دیں گے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیے کہ کشمیر فارن ٹیراٹری ہے جس کا اپنا آئین اور اپنی عدالتیں ہیں،کشمیر میں پاکستانی عدالتوں کے فیصلے غیر ملکی عدالت کے
فیصلوں کے طور پر پیش ہوتے ہیں
ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ فیملی دھیر کوٹ تھانے گئی، پورا پولیس سٹیشن اور لاک اپ دیکھا لیکن احمد فرہاد وہاں نہیں تھے، پوچھنے پر بتایا گیا کہ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مظفر آباد ٹرانسفر کر دیا ہے، اور وہاں پہنچے تو پولیس والوں ے بتایا کہ وہ تھانے میں نہیں ایس ایچ او کے پاس ہیں۔ ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد کو ملنے کے لیے 14 کلومیٹر دور گئے، ان کی حالت اچھی نہیں تھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ احمد فرہاد پر اب دو ایف آئی آرز ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے علم میں دو ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ 29 مئی کو گرفتاری ہوئی ہم اُس سے پہلے والے وقت کو ڈھونڈ رہے کہ وہ کہاں تھا؟
جس پر پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ سر یہ وہاں کی عدالت دیکھے گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہر شخص کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے، پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اب انھوں نے قانون کے دائرے میں رہ کر کام کیا ہے۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے دلائل دیے کہ عدالت نے قوانین اور طریقہ کار کے غلط استعمال کو بھی دیکھنا ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم نے قانون کے غلط استعمال کا ہی تو تعین کرنا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ جس طرح یہاں نو مئی کے واقعات ہوئے ویسے ہی وہاں بھی احتجاج پر مقدمات درج ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ احمد فرہاد پر کتنے پرچے ہوئے ہیں؟ پولیس نے احتجاج پر تیس چالیس پرچے تو دیے ہوں گے، جسٹس محسن اختر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ میں ابھی کمنٹ نہیں کروں گا ورنہ پرچوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔
عدالت نے احمد فرہاد کی بازیابی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 7 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
Source
آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے احمد فرہاد کی اہلیہ عروج زینب کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔
دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حدود میں مقدمات درج ہیں اور وہ 2 جون تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد سے ان کی فیملی کی ملاقات کرا دی گئی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے حبس بے جا کی پٹیشن نمٹانے کی استدعا کی۔
اس موقع پر ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف واپسی نہیں مانگی تھی بلکہ یہ بھی مانگا تھا کہ جبری گمشدگی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی ہو۔
دورانِ سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ’یہ کیس صرف تب ختم ہو گا جب وہ عدالت میں پیش ہو گا۔ جس دن احمد فرہاد کورٹ میں آئے گا ہم پٹیشن نمٹا دیں گے۔‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیے کہ کشمیر فارن ٹیراٹری ہے جس کا اپنا آئین اور اپنی عدالتیں ہیں،کشمیر میں پاکستانی عدالتوں کے فیصلے غیر ملکی عدالت کے
فیصلوں کے طور پر پیش ہوتے ہیں
ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ فیملی دھیر کوٹ تھانے گئی، پورا پولیس سٹیشن اور لاک اپ دیکھا لیکن احمد فرہاد وہاں نہیں تھے، پوچھنے پر بتایا گیا کہ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مظفر آباد ٹرانسفر کر دیا ہے، اور وہاں پہنچے تو پولیس والوں ے بتایا کہ وہ تھانے میں نہیں ایس ایچ او کے پاس ہیں۔ ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ احمد فرہاد کو ملنے کے لیے 14 کلومیٹر دور گئے، ان کی حالت اچھی نہیں تھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ احمد فرہاد پر اب دو ایف آئی آرز ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے علم میں دو ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ 29 مئی کو گرفتاری ہوئی ہم اُس سے پہلے والے وقت کو ڈھونڈ رہے کہ وہ کہاں تھا؟
جس پر پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ سر یہ وہاں کی عدالت دیکھے گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہر شخص کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے، پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اب انھوں نے قانون کے دائرے میں رہ کر کام کیا ہے۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے دلائل دیے کہ عدالت نے قوانین اور طریقہ کار کے غلط استعمال کو بھی دیکھنا ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہم نے قانون کے غلط استعمال کا ہی تو تعین کرنا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ جس طرح یہاں نو مئی کے واقعات ہوئے ویسے ہی وہاں بھی احتجاج پر مقدمات درج ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ احمد فرہاد پر کتنے پرچے ہوئے ہیں؟ پولیس نے احتجاج پر تیس چالیس پرچے تو دیے ہوں گے، جسٹس محسن اختر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ میں ابھی کمنٹ نہیں کروں گا ورنہ پرچوں کی تعداد بڑھ جائے گی۔
عدالت نے احمد فرہاد کی بازیابی درخواست نمٹانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 7 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
Source
Last edited by a moderator: