اجمیر شریف: زرداری کی عقیدت عوام کو مہنگی پڑی
Published on 02. Jun, 2012
اسلام آباد ( رؤف کلاسرا) قومی اسمبلی میں جمعہ کو پیش کی گئی بجٹ دستاویزات میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر زرداری نے حالیہ دورہ بھارت میں اجمیر شریف دربار کے لیے جو ایک ملین ڈالر یا نو کروڑ پاکستانی روپے عطیہ کا اعلان کیا تھا اس کی ادائیگی بعد میں پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک ہنگامی گرانٹ وزارت خزانہ سے لے کر اس دربار کے متولیوں کو کی تھی۔ یوں کافی عرصے بعد آخرکار اس راز سے پردہ اٹھ ہی گیا ہے کہ نو کروڑ روپے کا خطیر عطیہ کس کی جیب سے دیا گیا تھا اور وہ جیب پاکستان کے صدرکی نہیں تھی بلکہ عوام کی تھی جو ہر دفعہ اس طرح کے بوجھ اٹھاتی چلی آئی ہے۔
اب پاکستان کی قومی اسمبلی کو وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وہ صدر زرداری کی طرف سے دیے گئے اس نو کروڑ روپے کے اس عطیے کی منظوری دے کیونکہ یہ خطیر رقم وزارت فنانس نے ہنگامی طور پر ادا تو کر دی تھی لیکن اس کی قانونی حیثیت اس وقت تک نہیں بنے گی جب تک اس کی منظوری قومی اسمبلی میں نہیں دے گی۔ اس سے پہلے یہ تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا گیا تھا جب حال ہی میں صدر زرداری نے بھارت کادورہ کیا تو یہ کہا گیا تھا کہ وہ نجی دورے پر جارہے تھے اور ان کا مقصد وہاں اجمیر شریف درگاہ جا کر بے نظیر بھٹو کی کوئی منت پوری کرنی تھی۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ وہ منت کیا تھی اور کیسے بے نظیر بھٹو کی موت کے پانچ سال بعد پوری ہوئی تھی۔ تاہم جب صدر زرداری بھارت گئے تو بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے انہیں دہلی بلایا اور اس دورے کو ایک سرکاری رنگ دیا تھا۔ اس دورے میں ان کے بھارت کے لیڈروں سے اہم مزاکرات بھی ہوئے اور انہیں خصوصی پروٹوکول بھی دیا گیا۔ تاہم ان کے دورے پر اس وقت تنقید ہوئی جب انہوں نے دربار کے متولیوں کے لیے ایک ملین ڈالر کی خطیر رقم کا اعلان کیا، جس پر پاکستان میں بحث چھڑ گئی تھی کہ آیا انہوں نے نو کروڑ بے نظیر بھٹو کی منت پوری کرنے کے لیے اپنی جیب سے ادا کیے تھے یا حکومت پاکستان کے خزانے سے ادائیگی کی گئی تھی۔
تاہم اس پر حکومت پاکستان نے چپ سادھ لی تھی اور یہ پرسراریت برقرار رہی کہ وہ خطیر رقم کس نے ادا کی تھی۔ تاہم جمعہ کو اس راز کا بھانڈا پھوٹ گیا جب بجٹ دستاویزات میں وزارت خزانہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ہنگامی طور پر نو کروڑ روپے کی ادائیگی وزارت خارجہ کو کی تھی اور یہ رقم صدر زرداری کے دربار کے لیے اعلان کردہ عطیے کے لیے تھی۔ اب قومی اسمبلی یہ فیصلہ کرے گی کہ وہ اس عطیہ کو پاکستانی جیب سے دینے کی منظوری دیتی ہے کہ نہیں اور زیادہ امکان یہ ہے کہ اس کی نئے بجٹ کے ساتھ منظوری دی جاسکتی ہے۔ اگر اس کی منظوری نہ دی گئی تو پھر یہ پیسے صدر زرداری کو اپنی جیب سے خزانے میں جمع کرانے پڑیں گے کیونکہ اس کی کوئی قانونی حیثت نہیں ہوگئی۔
ٹاپ سٹوری آن لائن کو ملنے والی بجٹ دستاویزات میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں بہت سارے اداروں نے اپنے بجٹ سے زیادہ رقوم استعمال کیں اور جب ملک ایک بحران کی کیفیت سے گزر رہا ہے اس وقت خرچے کم کرنے کی بجائے زیادہ کیے گئے۔ سب سے پہلا زیادہ خرچہ وزیراعظم سیکرٹریٹ نے اپنے بجٹ سے زیادہ کیا اور جب اپنے پیسے ختم ہوگئے تو وزارت خزانہ سے اٹھارہ کروڑ روپے مزید لے کر خرچ کر ڈالے اور اب قومی اسمبلی سے اس خرچے کی منظوری بھی مانگی گئی ہے۔ ان دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اسٹیٹ بنک سے پکڑا ہوا سونا لاہور منٹ لانے پر تیرہ لاکھ روپے کا خرچہ کیا گیا اور اس کے لیے بھی وزارت خزانہ سے پیسے لیے گئے اور اب اسمبلی سے اس خرچے کی بھی منظوری لی جائے گی۔
اس کے علاوہ سب سے بڑی رقم جو کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں نہیں رکھی گئی تھی لیکن ہنگامی طور پر وہ وزارت خزانہ کو ادا کرنی پڑی وہ کراچی میں بگڑتے ہوئے امن و امان کے مسئلے کے حوالے سے تھی۔ بہت عرصہ قبل یہ تجویز دی گئی تھی کہ وہاں پولیس اور رینجرز کو دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کے لیے آرمڈ وہیکلز خریدنے کے لیے ایک ارب روپے کی ہنگامی ادائیگی کی جائے جو کہ کردی گئی تھی۔ اگرچہ پاکستان میں لوگ حکومتوں کو گالیاں دیتے رہتے ہیں لیکن ان بجٹ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے سال جب لیبیا میں کرنل قذافی کے خلاف بغاوت شروع ہوئی اور ہزاروں پاکستانی وہاں پھنس گئے تھے تو حکومت نے انہیں پاکستان واپس لانے کے لیے بیالیس کروڑ روپے خرچ کیے۔ اس خرچے کی منظوری بھی اب قومی اسمبلی سے لی جائے گی۔
اس کے علاوہ پاکستان فوج نے اپنے پچھلے سال کے بجٹ سے چودہ ارب روپے زائد خرچ کیے۔ تاہم ایک بڑا نقصان اس وقت ہوا جب پاسکو کو صوبوں کو مخلتف وزارتیں شفٹ ہونے کے بعد پتہ نہیں تھا کہ وہ کس کو جواب دہ ہیں اور وہ گندم فروخت کرنے کی اجازت کس سے لیں۔یوں دیر سے گندم بیچنے کا فیصلہ کرنے پر وزارت خزانہ کو ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ چینی پاکستان میں امپورٹ کرنے پر بھی سولہ ارب روپے کا خرچہ کیا گیا۔
ان کے علاوہ جو چیدہ چیدہ اخراجات کیے گئے ان کی تفصیلات درج زیل ہیں۔
اقوام متحدہ میں غیرمستقل ممبر کے الیکشن لڑنے پر 43 کروڑ روپے کا خرچہ
[HI]وزیراعظم ہاؤس کی آرائش اور دیکھ بھال پر پنتالیس لاکھ روپے کاخرچہ[/HI]
کراچی میں مردوں کو اٹھانے کے لیے آٹھ ایمبولینس این جی او کو خرید کر دینے پر پانچ کروڑ کی ادائیگی
کراچی میں تابوتوں کو اٹھانے والی بسوں کی خریداری کے لیے ایک این جی اور کو چار کروڑ ستر لاکھ روپے کی ادائیگی
کراچی میں ہی تابوت اٹھانے کے لیے منی بسوں کی خریداری پر این جی کو تین کروڑ روپے کی ادائیگی
[HI]آل پاکستان نیوز پییرز ایسوسی ایشن جس میں تمام اخبارات کے مالکان شامل ہیں کو کراچی میں اپنا نیا دفتر بنانے کے لیے ڈھائی کروڑ روپے دیے گئے جو کہ ڈان گروپ کے مالک حمید ہارون نے وزیراعظم گیلانی سے وصول کیے۔
قتل ہونیو الے صحافی سلیم شہزاد کے ورثاء کو تیس لاکھ روپے دے گئے
وزارت اطلاعات کا پچھلے سال کا بجٹ کی پبلسٹی مہم پر بارہ کروڑ کا خرچہ ہوا اور تمام رقومات اخبارات اور ٹی وی چینلز کو ادا کی گئیں
اخبارات کے مالکان کی تنظیم اے پی این ایس کو تیس کروڑ کی ادائیگی وزیراعظم گیلانی کے حکم پر کی گئی اور ڈان کے حمید ہارون نے وہ پیسے وصول کیے۔
وزارت اطلاعات نے مختلف پبلسٹی مہموں پر 44 کروڑ روپے کا خرچہ دکھایا جو ان کے بقول اخبارات کو اشتہارات کے نام پر دیا گیا
وزارت اطلاعات نے ایک دفعہ پھر مخلتف پبلسٹی مہم پر پانچ کروڑ روپے خرچہ دکھایا اور یہ رقومات اخبارات اور ٹی وی چینلز کو ادا کی گئیں
وزیراعظم گیلانی کے مالدیپ کے دورہ کی میڈیا کوریج پر چالیس لاکھ روپے خرچہ[/HI]
پاکستان ریجرز کو اسلام آباد میں تعنیات رکھنے پر ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کا خرچہ
فرنیٹر کانسٹیبلری کے شہدا کے ورثا کو چا کروڑ روپے کی ادائیگی
پاکستان رینجرز کو نیا ہیلی کاپٹر خریدنے کے لیے آٹھ کروڑ تیس لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی
[HI]وزارت پٹرولیم نے میڈیا مہم کے لیے سات کروڑ پچاس لاکھ زیادہ خرچ کیے اور یہ اشتہارات اخبارات اور ٹی وی چینلز کو ادا کیے گئے تھے
بے نظیر بھتو ایمپلائز سٹاک اپشن سکیم کو مشہور کرنے کے لیے چار کروڑ ساٹھ لاکھ روپے خرچ کیے گئے اور اس کا فائدہ پھر اخباری اور ٹی وی مالکان کو براہ راست ہوا[/HI]
نینشنل سیرت کانفرنس کے لیے دس لاکھ روپے کا خرچ ہوا
محفل شبینہ پر دس لاکھ روپے خرچ کیے گئے
بھارت کے ساتھ متنازعہ کشن گنگا ہائیدرو الیکڑک پلانت پر عدالتی اخراجات سول کروڑ روپے کا خرچ ہوا
کابل میں رحمن بابا سکول بنانے کے لیے چودہ کروڑ روپے افغان حکومت کو ادائیگی کی گئی
جناح ہسپتال کابل کے لیے اکیس کروڑ روپے کا خرچہ
نشتر کڈنی سینٹر جلال آباد کے لیے دس کروڑ روپے کا خرچہ
الیکڑانک انتخابی فہرستوں کے لیے پچاس کروڑ کا خرچہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے کیا۔
فاٹا میں فوجی آپریشن اور دہشت گردی کے متاثریں کو ایک ارب روپے کی ہنگامی ادائیگیاں
فیڈرل لیویز کے جاں بحق ہونے والے کے ورثا کو دس کروڑ روپے کی ادائیگی
نیب پنجاب کو لاہور دفتر کو دو کروڑ ستر لاکھ روپے کے ائرکنڈیشنر لگوا کر دیے گئے
____________________________
Source: http://www.topstoryonline.com/zardari-ajmer-donation
(ایڈیٹر نوٹ: رؤف کلاسرا جو دنیا ٹی وی اسلام آباد کے ایڈیٹر انویسٹیگیشن ہیں، نے یہ اہم خبر ایکسکلسو طورپر اپنے چینل پر نو بجے کے خبرنامے میں بریک کی تھی۔ تاہم اسے یہاں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے)
Published on 02. Jun, 2012
اسلام آباد ( رؤف کلاسرا) قومی اسمبلی میں جمعہ کو پیش کی گئی بجٹ دستاویزات میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر زرداری نے حالیہ دورہ بھارت میں اجمیر شریف دربار کے لیے جو ایک ملین ڈالر یا نو کروڑ پاکستانی روپے عطیہ کا اعلان کیا تھا اس کی ادائیگی بعد میں پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک ہنگامی گرانٹ وزارت خزانہ سے لے کر اس دربار کے متولیوں کو کی تھی۔ یوں کافی عرصے بعد آخرکار اس راز سے پردہ اٹھ ہی گیا ہے کہ نو کروڑ روپے کا خطیر عطیہ کس کی جیب سے دیا گیا تھا اور وہ جیب پاکستان کے صدرکی نہیں تھی بلکہ عوام کی تھی جو ہر دفعہ اس طرح کے بوجھ اٹھاتی چلی آئی ہے۔
اب پاکستان کی قومی اسمبلی کو وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وہ صدر زرداری کی طرف سے دیے گئے اس نو کروڑ روپے کے اس عطیے کی منظوری دے کیونکہ یہ خطیر رقم وزارت فنانس نے ہنگامی طور پر ادا تو کر دی تھی لیکن اس کی قانونی حیثیت اس وقت تک نہیں بنے گی جب تک اس کی منظوری قومی اسمبلی میں نہیں دے گی۔ اس سے پہلے یہ تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا گیا تھا جب حال ہی میں صدر زرداری نے بھارت کادورہ کیا تو یہ کہا گیا تھا کہ وہ نجی دورے پر جارہے تھے اور ان کا مقصد وہاں اجمیر شریف درگاہ جا کر بے نظیر بھٹو کی کوئی منت پوری کرنی تھی۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ وہ منت کیا تھی اور کیسے بے نظیر بھٹو کی موت کے پانچ سال بعد پوری ہوئی تھی۔ تاہم جب صدر زرداری بھارت گئے تو بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے انہیں دہلی بلایا اور اس دورے کو ایک سرکاری رنگ دیا تھا۔ اس دورے میں ان کے بھارت کے لیڈروں سے اہم مزاکرات بھی ہوئے اور انہیں خصوصی پروٹوکول بھی دیا گیا۔ تاہم ان کے دورے پر اس وقت تنقید ہوئی جب انہوں نے دربار کے متولیوں کے لیے ایک ملین ڈالر کی خطیر رقم کا اعلان کیا، جس پر پاکستان میں بحث چھڑ گئی تھی کہ آیا انہوں نے نو کروڑ بے نظیر بھٹو کی منت پوری کرنے کے لیے اپنی جیب سے ادا کیے تھے یا حکومت پاکستان کے خزانے سے ادائیگی کی گئی تھی۔
تاہم اس پر حکومت پاکستان نے چپ سادھ لی تھی اور یہ پرسراریت برقرار رہی کہ وہ خطیر رقم کس نے ادا کی تھی۔ تاہم جمعہ کو اس راز کا بھانڈا پھوٹ گیا جب بجٹ دستاویزات میں وزارت خزانہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ہنگامی طور پر نو کروڑ روپے کی ادائیگی وزارت خارجہ کو کی تھی اور یہ رقم صدر زرداری کے دربار کے لیے اعلان کردہ عطیے کے لیے تھی۔ اب قومی اسمبلی یہ فیصلہ کرے گی کہ وہ اس عطیہ کو پاکستانی جیب سے دینے کی منظوری دیتی ہے کہ نہیں اور زیادہ امکان یہ ہے کہ اس کی نئے بجٹ کے ساتھ منظوری دی جاسکتی ہے۔ اگر اس کی منظوری نہ دی گئی تو پھر یہ پیسے صدر زرداری کو اپنی جیب سے خزانے میں جمع کرانے پڑیں گے کیونکہ اس کی کوئی قانونی حیثت نہیں ہوگئی۔
ٹاپ سٹوری آن لائن کو ملنے والی بجٹ دستاویزات میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں بہت سارے اداروں نے اپنے بجٹ سے زیادہ رقوم استعمال کیں اور جب ملک ایک بحران کی کیفیت سے گزر رہا ہے اس وقت خرچے کم کرنے کی بجائے زیادہ کیے گئے۔ سب سے پہلا زیادہ خرچہ وزیراعظم سیکرٹریٹ نے اپنے بجٹ سے زیادہ کیا اور جب اپنے پیسے ختم ہوگئے تو وزارت خزانہ سے اٹھارہ کروڑ روپے مزید لے کر خرچ کر ڈالے اور اب قومی اسمبلی سے اس خرچے کی منظوری بھی مانگی گئی ہے۔ ان دستاویزات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اسٹیٹ بنک سے پکڑا ہوا سونا لاہور منٹ لانے پر تیرہ لاکھ روپے کا خرچہ کیا گیا اور اس کے لیے بھی وزارت خزانہ سے پیسے لیے گئے اور اب اسمبلی سے اس خرچے کی بھی منظوری لی جائے گی۔
اس کے علاوہ سب سے بڑی رقم جو کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں نہیں رکھی گئی تھی لیکن ہنگامی طور پر وہ وزارت خزانہ کو ادا کرنی پڑی وہ کراچی میں بگڑتے ہوئے امن و امان کے مسئلے کے حوالے سے تھی۔ بہت عرصہ قبل یہ تجویز دی گئی تھی کہ وہاں پولیس اور رینجرز کو دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کے لیے آرمڈ وہیکلز خریدنے کے لیے ایک ارب روپے کی ہنگامی ادائیگی کی جائے جو کہ کردی گئی تھی۔ اگرچہ پاکستان میں لوگ حکومتوں کو گالیاں دیتے رہتے ہیں لیکن ان بجٹ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے سال جب لیبیا میں کرنل قذافی کے خلاف بغاوت شروع ہوئی اور ہزاروں پاکستانی وہاں پھنس گئے تھے تو حکومت نے انہیں پاکستان واپس لانے کے لیے بیالیس کروڑ روپے خرچ کیے۔ اس خرچے کی منظوری بھی اب قومی اسمبلی سے لی جائے گی۔
اس کے علاوہ پاکستان فوج نے اپنے پچھلے سال کے بجٹ سے چودہ ارب روپے زائد خرچ کیے۔ تاہم ایک بڑا نقصان اس وقت ہوا جب پاسکو کو صوبوں کو مخلتف وزارتیں شفٹ ہونے کے بعد پتہ نہیں تھا کہ وہ کس کو جواب دہ ہیں اور وہ گندم فروخت کرنے کی اجازت کس سے لیں۔یوں دیر سے گندم بیچنے کا فیصلہ کرنے پر وزارت خزانہ کو ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اس کے علاوہ چینی پاکستان میں امپورٹ کرنے پر بھی سولہ ارب روپے کا خرچہ کیا گیا۔
ان کے علاوہ جو چیدہ چیدہ اخراجات کیے گئے ان کی تفصیلات درج زیل ہیں۔
اقوام متحدہ میں غیرمستقل ممبر کے الیکشن لڑنے پر 43 کروڑ روپے کا خرچہ
[HI]وزیراعظم ہاؤس کی آرائش اور دیکھ بھال پر پنتالیس لاکھ روپے کاخرچہ[/HI]
کراچی میں مردوں کو اٹھانے کے لیے آٹھ ایمبولینس این جی او کو خرید کر دینے پر پانچ کروڑ کی ادائیگی
کراچی میں تابوتوں کو اٹھانے والی بسوں کی خریداری کے لیے ایک این جی اور کو چار کروڑ ستر لاکھ روپے کی ادائیگی
کراچی میں ہی تابوت اٹھانے کے لیے منی بسوں کی خریداری پر این جی کو تین کروڑ روپے کی ادائیگی
[HI]آل پاکستان نیوز پییرز ایسوسی ایشن جس میں تمام اخبارات کے مالکان شامل ہیں کو کراچی میں اپنا نیا دفتر بنانے کے لیے ڈھائی کروڑ روپے دیے گئے جو کہ ڈان گروپ کے مالک حمید ہارون نے وزیراعظم گیلانی سے وصول کیے۔
قتل ہونیو الے صحافی سلیم شہزاد کے ورثاء کو تیس لاکھ روپے دے گئے
وزارت اطلاعات کا پچھلے سال کا بجٹ کی پبلسٹی مہم پر بارہ کروڑ کا خرچہ ہوا اور تمام رقومات اخبارات اور ٹی وی چینلز کو ادا کی گئیں
اخبارات کے مالکان کی تنظیم اے پی این ایس کو تیس کروڑ کی ادائیگی وزیراعظم گیلانی کے حکم پر کی گئی اور ڈان کے حمید ہارون نے وہ پیسے وصول کیے۔
وزارت اطلاعات نے مختلف پبلسٹی مہموں پر 44 کروڑ روپے کا خرچہ دکھایا جو ان کے بقول اخبارات کو اشتہارات کے نام پر دیا گیا
وزارت اطلاعات نے ایک دفعہ پھر مخلتف پبلسٹی مہم پر پانچ کروڑ روپے خرچہ دکھایا اور یہ رقومات اخبارات اور ٹی وی چینلز کو ادا کی گئیں
وزیراعظم گیلانی کے مالدیپ کے دورہ کی میڈیا کوریج پر چالیس لاکھ روپے خرچہ[/HI]
پاکستان ریجرز کو اسلام آباد میں تعنیات رکھنے پر ایک کروڑ ستر لاکھ روپے کا خرچہ
فرنیٹر کانسٹیبلری کے شہدا کے ورثا کو چا کروڑ روپے کی ادائیگی
پاکستان رینجرز کو نیا ہیلی کاپٹر خریدنے کے لیے آٹھ کروڑ تیس لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی
[HI]وزارت پٹرولیم نے میڈیا مہم کے لیے سات کروڑ پچاس لاکھ زیادہ خرچ کیے اور یہ اشتہارات اخبارات اور ٹی وی چینلز کو ادا کیے گئے تھے
بے نظیر بھتو ایمپلائز سٹاک اپشن سکیم کو مشہور کرنے کے لیے چار کروڑ ساٹھ لاکھ روپے خرچ کیے گئے اور اس کا فائدہ پھر اخباری اور ٹی وی مالکان کو براہ راست ہوا[/HI]
نینشنل سیرت کانفرنس کے لیے دس لاکھ روپے کا خرچ ہوا
محفل شبینہ پر دس لاکھ روپے خرچ کیے گئے
بھارت کے ساتھ متنازعہ کشن گنگا ہائیدرو الیکڑک پلانت پر عدالتی اخراجات سول کروڑ روپے کا خرچ ہوا
کابل میں رحمن بابا سکول بنانے کے لیے چودہ کروڑ روپے افغان حکومت کو ادائیگی کی گئی
جناح ہسپتال کابل کے لیے اکیس کروڑ روپے کا خرچہ
نشتر کڈنی سینٹر جلال آباد کے لیے دس کروڑ روپے کا خرچہ
الیکڑانک انتخابی فہرستوں کے لیے پچاس کروڑ کا خرچہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے کیا۔
فاٹا میں فوجی آپریشن اور دہشت گردی کے متاثریں کو ایک ارب روپے کی ہنگامی ادائیگیاں
فیڈرل لیویز کے جاں بحق ہونے والے کے ورثا کو دس کروڑ روپے کی ادائیگی
نیب پنجاب کو لاہور دفتر کو دو کروڑ ستر لاکھ روپے کے ائرکنڈیشنر لگوا کر دیے گئے
____________________________
Source: http://www.topstoryonline.com/zardari-ajmer-donation
(ایڈیٹر نوٹ: رؤف کلاسرا جو دنیا ٹی وی اسلام آباد کے ایڈیٹر انویسٹیگیشن ہیں، نے یہ اہم خبر ایکسکلسو طورپر اپنے چینل پر نو بجے کے خبرنامے میں بریک کی تھی۔ تاہم اسے یہاں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے)