mehwish_ali
Chief Minister (5k+ posts)

اب کہو کہ یہ عدالت تعصب زدہ نہیں ۔۔۔۔
نئی حلقہ بندیوں اور ووٹوں کی گنتی اور اجارہ داری جیسے 3 تعصب زدہ فیصلوں کے بعد اسی عدالت کے مزید دو تعصب زدہ فیصلے سنیے:۔
پہلا:۔
توہین عدالت کے پہلے مرحلے میں ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو عدالت اجازت دیتی ہے کہ وہ خود پیش ہو یا اس کا وکیل پیش ہو۔ مگر الطاف حسین کی باری یہ تعصب زدہ عدالت حکم دیتی ہے کہ وکیل پیش نہ ہو، بلکہ بذات خود وہ پیش ہوں، حالانکہ اس عدالت کو بہت اچھی طرح پتا ہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر الطاف حسین لندن میں مقیم ہیں۔
اب یہ اس عدلیہ کے تعصب کی گواہی نہیں تو اور کیا ہے؟
دوسرا:
جس تعصب زدہ جج (جسٹس خلجی) نے اجارہ داری جیسے الفاظ استعمال کیے تھے، اسی جج کو افتخار چوہدری نے اس بنچ کا حصہ بنا لیا جو کہ توہین عدالت کا کیس ڈیل کر رہا ہے۔
یہ چیز ججز کے ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا دھجیاں اڑانا ہے۔
یہ ججز مادر پدر آزاد ہیں اور ہر جگہ یہ آپ کو اپنے ہی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑاتے نظر آئیں گے، مگر ان پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی مقدمہ چل سکتا ہے اور نہ سزا ہو سکتی ہے۔ ۔۔۔۔
تو یہ ججز قانون سے بالاتر کیوں ہیں؟ کیوں ایسا ہے کہ سارا قانون، ساری سزائیں فقط ہمارے لیے ہی ہیں؟
پھر یہ اہل وطن کہتے ہیں کہ افتخار چوہدری کی یہ عدلیہ تعصب زدہ نہیں ہے۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ججز کو نوٹس ملنے چاہیے ہیں اور جرمانہ اور سزا ہونی چاہیے۔
اگر غلطی سے بھول چوک ہو جائے تو کوئی مسئلہ نہیں، مگر جان بوجھ کر اس معاملے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی۔ سپریم کورٹ کا اتنا سینئر جج کبھی یہ غلطی نہیں کر سکتا کہ اس بینج کا حصہ بنے جس میں اسکے متعلق ہی فیصلہ کیا جانا ہو۔ اگر یہ ایک کئی سال کا تجربہ کار جج اکیلا غلطی کرتا تو بھی سمجھ میں آتا، مگر یہاں تو افتخار چوہدری بھی اسی بینج کا حصہ ہے اور اسے بھی جسٹس خلجی نظر نہیں آتا۔ دیگر ججز بھی موجود ہیں، پورا سپریم کورٹ کا عملہ موجود ہے، مگر پھر کیسے ممکن ہے کہ یہ بھول چوک میں ہی غلطی کر گئے ہوں؟ یہ ناممکن ہے، بلکہ یہ جان بوجھ کر کی گئی بدمعاشی ہے، اور کوئی ان ججز کو نکیل نہیں ڈال سکتا، اس لیے یہ ضابطہ اخلاق کو اپنی مرضی سے روندتے پھرتے ہیں۔
انشاء اللہ تعالی اس تعصب زدہ عدلیہ، اس کرپٹ عدلیہ، اسکی گندگی کی مکمل صفائی کا کارنامہ متحدہ کے کھاتے میں ہی لکھا جانے والا ہے۔ انشاء اللہ۔
Last edited: