Afaq Chaudhry
Chief Minister (5k+ posts)

مظفر اعجاز
بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا محاورہ بہت کم طالب علموں کی سمجھ میں آتاہوگا ایک تو انہوں نے گنگاہی نہیں دیکھی ہوگی اوردیکھی ہوگی تو اس میں ہاتھ دھوناکیا معنی ہمارے حکمراں اس گنگا میں لت پت تو تھے ہی صحافی بھی پورے کا پورا اشنان کرنے لگےاے آروائی ٹی وی سے شہرت پانے والے پاکستان کے ایک اینکرڈاکٹرشاہدمسعود نے ایک ہفتے قبل یہ دعویٰ کیاتھا کہ اب میڈیا گیٹ آنے والاہے۔ انہیں بے نظیربھٹو نے بھی کئی رازدیے تھے وہ رازتوقصہ پارینہ ہوگئے لیکن ڈاکٹرشاہد مسعود کے پاس کہاں سے یہ خبرآجاتی ہے کہ کیا ہونے والا ہے ان کے پاس تو نجم سیٹھی کی طرح چڑیا طوطے بھی نہیں ہیں لیکن جس روز سے دنیا نیوزکے دواینکرزکی ملک ریاض کے انٹرویوکے دوران وقفہ میں ہونے والی گفتگو سامنے آئی ہے اس دن سے پتا چل گیاہے کہ نجم سیٹھی کی چڑیا کس چڑیاکانام ہے اور کامران خان اورحامدمیرصاحب کی بریکنگ نیوزکہاں سے آئی ہے۔ جاویدچوہدری صاحب کس طرح قوم کو زیروپوائنٹ پرلے جاتے ہیں اورمبشرلقمان کیونکرپوائنٹ بینک تک لے جاتے ہیں لیکن ہمیں حیرت ہوئی کہ بحریہ ٹائون کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں مبشرلقمان صاحب کا نام سرفہرست نکلا اور پھرتولائن لگ گئی مگرمیڈیاگیٹ کی اطلاع دینے والے ڈاکٹرشاہد مسعودکا نام بھی شامل ہواہے۔ پہلے دن ایک اورنام نظرنہ آنے پر حیرت ہوئی تھی لیکن اگلے دن مزیدنام سامنے آگئے۔ جوکچھ بحریہ ٹائون نے کیاہے یا اس کے ذریعے کیاگیاہے اس کے بعد پاکستان کا چوتھا ستون بھی بری طرح مجروح ہواہے۔ جس طرح ڈاکٹرشکیل آفریدی کی جانب سے پولیوکے قطرے پلانے کی آڑ میں جاسوسی کا نیٹ ورک چلانے کی خبرنے پورے صوبہ پختونخوا اورملک کے دیگر علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے والوں کو مشتبہ بنادیاہے اور اب لوگ پولیو کے قطرے پلانے کے لیے آنے والوں کو شک کی نظرسے دیکھتے ہیں صاف انکارکردیتے ہیں اور ساری مہم تباہی سے دوچارہے۔ اسی طرح پوری قوم کو سچ بتانے کا دعویٰ کرنے والے ہرایک کی پگڑی اچھالنے والے سچ مچ کیپٹل ٹاک یعنی سرمایہ کی بات بن گئے ہیں۔ اس اسکینڈل کا نتیجہ یہ ہوگا بلکہ ہواہے کہ جتنے بھی اینکرزہیں ہم بھی یہ کام کرتے ہیں سارے کے سارے مشتبہ ہوگئے ہیں اب لوگ اس نظرسے دیکھیں گے کہ اگرکسی خبرکا فائدہ حکومت کو پہنچ رہاہوتو لوگ یہی سمجھیں گے کہ اس کے پیسے دیے گئے ہیں۔ کسی کی تعریف میں کالم لکھاگیا تو اس کا یہی مطلب لیاجائے گا کہ یہ کالم پیسے دے کر لکھوایاگیاہے۔ میں نے تو ایسی شخصیت کے بارے میں لکھاہے جو اب زندہ نہیں لیکن کیا پتا لوگ یہ سمجھنے لگے ہوں کہ مرحوم کا کوئی ادھارتھا جو چکایاجارہاہے۔ گویا ریاست کا چوتھا ستون لرز رہاہے۔ یہ بہت آسان سا معاملہ نہیں ہے کہ مہربخاری نے ایک گھنٹے تک وضاحتی پروگرام کرڈالا اور خوبصورتی سے نزلہ مبشرلقمان پرگرانے کی کوشش کی۔ بالآخرلندن سے احکامات آگئے۔ اب دیکھتے ہیں کہ معطل مبشرلقمان بحال ہوتے ہیں یا ٹی وی مالکان عضومعطل۔تیسری طرف عدالت کی کارروائی بھی جاری ہے۔ ہم عدالتی کارروائی کی بات نہیں کریں گے لیکن تمام ٹی وی چینل مالکان کی ساکھ اور تمام اینکرزکی ساکھ دائوپرلگ گئی ہے جو کسی شمارقطارمیں نہیں آتے اور جوبڑے بڑے نام والے ہیں۔ سب کو مل کر سوچنا ہوگاکہ اس دھبے کوکس طرح دھوئیں یہ معمولی بات نہیں ہے کہ مشتاق منہاس اورنصرت جاویدکانام بھی لیاجائے اور حامد میراورمہربخاری کا بھی۔ 50 لاکھ کی سلامی یہ کوئی مذاق نہیں ہے۔بہت واضح پیغام ہے یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ یہ سب کچھ آیا کہاں سے ہے؟ مغرب میں اسی طرح میڈیا اینکرز رپورٹرزاخبارات کے ایڈیٹرزاورمالکان خریدے جاتے تھے پھرکمپنیاں بھی خریدی جانے لگیں۔ سارا مغربی میڈیا کا رپوریٹ سیکٹرکے ہاتھوں میں لیے اسی طرح جب اس کی نقل میں پاکستان میں میڈیا یوم آیا تو وہ ساری خرابیاں بھی ساتھ لایاجو مغرب کے اس تحفے کا خاصہ ہیں۔ مغربی معاشرے میں کچھ اقدارمضبوط ہیں یہاں سرے سے ہیں ہی نہیں عدلیہ حال ہی میں مضبوط ہوئی ہے اس لیے کوئی پکڑنے والا نہیں تھا چنانچہ سارا نظام چند ٹکوں میں خریدلیاگیا۔ جن اینکرزکے نام آئے ہیں وہ خود عدالت جائیں گے۔نہیں توکیاکریں گے۔ دوتین بریکنگ نیوزکچھ نئے اسکینڈلزاورلوگ ان ہی کو سننے لگیں گے ۔نہیں ہماراخیال ہے کہ ناظرین بھی ان اینکرزسے کہیں کہ اپنی پوزیشن صاف کریں یہ ذمہ داری ناظرین کی بھی ہے اینکرزنے اگر اب بھی سچ بولنا شروع نہیں کیا اور پلاٹ اور نوٹ کے عوض بکتے رہے تو پھرشاید ان کی آواز اور اوقات ٹام اینڈ جیری سے زیادہ نہیں ہوگی۔ دلچسپ ہوتاہے لیکن سب جانتے ہیں حقیقت نہیں ہے۔
http://www.jasarat.com/epaper/index.php?page=03&date=2012-06-18