ابن سینا کے کام کی روشنی میں سائنسدانوں کا وبائی مرض کا علاج

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ابن سینا کے کام کی روشنی میں سائنسدانوں کا وبائی مرض کا علاج

کورونا وائرس کے دنیا بھر کو اپنے شکنجے میں لینے کے بعد سائنسدان اس کا توڑ نکالنے کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں ایسے میں اس کے خلاف بنائی گئی ابتدائی حکمت ِ عملی بھی سائنسدانوں نے ابن ِ سینا کی تحقیقات سے مدد لی ہے۔

ابن سینا مسلمانوں کےعظیم سائنسدان تھے جو ناصر ف طبیعات کے ماہر تھے بلکہ وہ ایک عظیم ریاضی دان، ماہر فلکیات اور ماہر دینیات بھی تھے، سائنس کی ابتدائی دنیا میں مسلم سائنسدانوں کی عظیم خدمات ہیں جنہیں رہتی دنیا تک بھلایا نہیں جاسکتا، ابن سینا کو بھی دنیا میں طبیعات اور میڈیسن کے شعبے میں باپ کا رتبہ دیا جاتا ہے، وہ ایک عظیم طبیب تھے انہوں نے وبائی امراض کے خاتمے کیلئے ہزاروں سال قبل طریقے ایجاد کرلیے تھے جس سے موجودہ دور میں فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔

آج دنیا کو ایک ایسی بیماری کا چیلنج درپیش ہے جس سے انسان کا سامنا پہلے کبھی نہیں ہوا، یہ ایک ایسا وائرس سے جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک علاقے سے پوری دنیا میں پھیل گیا او ر اب صرف 4 ماہ کی مدت میں اس وائرس کے ہاتھوں موت کے منہ میں جانے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے

سائنسدانوں نے اس بیماری کا توڑ تو ابھی تک نہیں نکالا لیکن اس سے بچاؤ کیلئے حل ڈھونڈ نکالا ہے وہ ہے لاک ڈاؤن ، جس کوپوری دنیا پر نافذ بھی کردیا گیا ہے اور اب دنیا میں سب لوگ آئسولیشن میں جاچکے ہیں، لیکن سائنسدانوں کا یہ حل بھی عظیم ابن سینا کا تجویز کردہ ہے، ابنِ سینا نے ہزاروں سال قبل قرنطینہ کا فلسفہ پیش کیا تھا کہ کسی بھی ایسی وبائی بیماری جو ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو اس کیلئے سب سے پہلے قرنطینہ اختیار کرنا چاہیے۔

ابن سینے کی سب سے اہم کتاب "دی کینن آف میڈیسن” جو سنہ 1025 میں شائع ہوئی اس میں ابنِ سینا نے قرنطینہ سے متعلق اپنا نظریہ پیش کیا ان کا کہنا تھا کسی بھی انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہونے والی وباء کے آنے پر 40 روز کا قرنطینہ اختیار کیا جائے تاکہ وباء کو پھیلنے سے پہلے کمزور کیا جاسکے۔

ابنِ سینا کی یہ کتاب دی کینن آف میڈیسن اس دن سے لے کر آج تک میڈیسن کی دنیا میں ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتی ہے جس سے میڈیسن بنانے والی کمپنیاں او ر سائنسدان آج بھی فائدہ اٹھاتے ہیں یہ کتاب 600 سال تک میڈیکل نصاب میں مرکزی لیکچر بک بھی رہی، مسلم دنیا کے اس سائنسدان کی خدمات پر میڈیکل سائنس سے وابستہ افراد اور جدید دنیا کے سائنسدان ابنِ سینا کو پرنس آف میڈیسن جیسے القابات سے یاد رکھتے ہیں۔

ابن سینا دنیا کے پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے جرثوموں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں پر تحقیق کی تھی، انہوں نے یہ پتا لگایا کہ کیسے ایک انسان یرقان اور دیگر بیماریوں کا شکار ہوتا ہے، انہوں نے بہت سی جان لیوا بیماریوں کے علاج کے دوران مریض کو بے ہوش کرنے کا آئیڈیا اور طریقہ استعمال کیا، یہی نہیں پیشاب کے نمونے سے انسانی جسم میں شوگر لیول چیک کرنے کا طریقہ بھی ابن سینا کا ایجاد کردہ ہے، بہت سے تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ابنِ سینا ایک ایسے طبیب تھے جو اپنی خدمات کا معاوضہ بھی نہیں لیتے تھے۔

ازبکستان کے ایک گاؤں میں 980 ہجری میں پیدا ہونے والے ابو علی حیشم ابن سینا نے سائنس اور فلسفے کی تعلیم حاصل کی، وہ اپنی ذہانت اور کمال یاداشت کی وجہ سے جانے جاتے تھے، 10 برس کی عمر میں انہوں نے قرآن پاک حفظ کرلیا او ر اس کے بعد ارسطو کو پڑھنا شروع کیا، 16 برس کی عمر میں انہیں طبیعات میں دلچسپی پیدا ہوئی اور ٹھیک دو سال بعد وہ ایک طبیب بن گئے،

ان کا کہنا تھا کہ میڈیسن کو سمجھنا ایک منجھے ہوئے ریاضی دان کیلئے مشکل کام نہیں تھا۔

ابن سینا کا فلسفہ تھا کہ کسی بھی بیماری کے لاحق ہونے کی وجہ ایک انسان کے جسم اور روح کے تعلق پر مبنی ہوتی ہے، وہ اپنے مریضوں کی جانچ کے دوران ان کی نظر اس کی عمر، جسم کی ساخت، رویے، غذا کی قسم اور زندگی گزارنے کے اطوار پر ہوتی تھی اور وہ ان تمام خصوصیات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی کسی مریض کا علاج کرتے تھے، کہا جاتا ہے کہ ابن سینا مریض کے ہاتھوں سے اس کے جگر اور تلی کی حالت کی جانچ کرلیتے تھے۔

اس عظیم مسلمان طبیب کی تحقیقات سے آج دنیا بھر کے سائنسدان اور میڈیسن کمپنیاں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے فائدہ اٹھا رہی ہیں، اور ایک مسلمان قوم ہے جو اپنے اجداد کی اتنی خدمات کے باوجود آج دنیا کے ہر شعبے میں پیچھے ہیں۔
سورس
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
گزشتہ دو سو سالوں میں امت مسلمہ مسلمان بننے کے علاوہ سب کچھ بن گئی لیکن دنیا کو کچھ نا دے سکی
 

zain10

Senator (1k+ posts)
گزشتہ دو سو سالوں میں امت مسلمہ مسلمان بننے کے علاوہ سب کچھ بن گئی لیکن دنیا کو کچھ نا دے سکی

کچھ بھی نہ کہا اور کہہ بھی گئے
?
تلخ ہے مگر یہی حقیقت ہے