ابابیل
Senator (1k+ posts)
آیۃ الکرسی کی فضیلت
حدیث نمبر :08
شیخ ابو کلیم فیضی حفظہ اللہ
عَنْ أُبَىِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -صلى اللہ علیہ وسلم- یَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِى أَىُّ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ مَعَکَ أَعْظَمُ . قَالَ قُلْتُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ. قَالَ یَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِى أَىُّ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ مَعَکَ أَعْظَمُ . قَالَ قُلْتُ: اللَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَىُّ الْقَیُّومُ. قَالَ فَضَرَبَ فِى صَدْرِى وَقَالَ وَاللَّہِ لِیَہْنِکَ الْعِلْمُ أَبَا الْمُنْذِرِ .
صحیح مسلم:810 المسافرین، سنن ابی داود:1460 الصلاۃ.
ترجمہ :حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے ابومنذر، کیا تو جانتا ہے کہ کتاب اللہ کی کونسی سب سے عظیم آیت تیرے پاس ہے ؟میں نے جوب دیا ،اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ،اے ابو منذر ،کیا تو جانتا ہے کہ کتاب الٰہی کی کو نسی سب سے عظیم آیت تیرے پاس ہے ؟حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے جواب دیا :اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم : [یعنی آیت الکرسی] پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [اپنے دست مبارک سے ]میرے سینے پر مارا اور فرمایا :ابومنذر تجھے علم مبارک ہو۔
[مسلم ،ابوداود]
تشریح: اس حدیث میں جس آیت کا ذکر اور اسے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت کہا گیا ہے وہ سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر ۲۵۵ ہے ، جسے حدیث میں آیۃ الکرسی کہا گیا ہے ، کیونکہ اس کے آخر میں اللہ تعالیٰ کی کرسی کا ذکر ہے۔ پو ری آیت اس طرح ہے :
اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لَا تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلَا نَوْمٌ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِی یَشْفَعُ عِنْدَہُ إِلَّا بِإِذْنِہِ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ أَیْدِیہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ وَلَا یُحِیطُونَ بِشَیْءٍ مِنْ عِلْمِہِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا یَئُودُہُ حِفْظُہُمَا وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ.
اللہ تعالیٰ ہی معبود بر حق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے ، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کر سکے ، وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے ، اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے ، اس کی کر سی کی وسعت نے زمین وآسمان کو گھیر رکھا ہے ، اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاطت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے ، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے
اس آیت کی بڑی فضیلت وارد ہے جیسا کہ اس حدیث میں اسے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت کہا گیا ہے اسی طرح حدیثوں میں اس کی اور بھی کئی فضیلتیں وارد ہیں جیسے :
۱. اس آیت میں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ہے
[ابو داودبروایت اسماء بنت یزید]۔
اور اسم اعظم کی خصوصیت یہ ہے کہ جب اس کی ذریعہ اللہ سے دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔
۲. یہ آیت اگر سونے سے قبل پڑھ لی جائے تو پڑھنے والا رات بھر شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے۔
صحیح بخاری بروایت ابو ھریرۃ]۔]
۳. جس گھر میں یہ آیت پڑھی جا تی ہے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔
[احمد و ترمذی بروایت ابی بن کعب ]
۴. جو شخص ہر فرض نماز کے بعد اس آیت کو پڑھتا ہے اس کے اور جنت میں داخلہ کے درمیان صرف موت حائل ہوتی ہے۔
[صحیح ابن حبان بروایت ابو امامۃ]
۵. جو شخص صبح کو اس آیت کو پڑھ لے گا تو شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا اور اگر شام کو پڑھ لے گا تو صبح تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، چنانچہ حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں کہ میرا کھجور ں کا ایک کھلیان تھا، میں دیکھتا تھا کہ روزانہ اس میں سے کچھ کھجور کم ہو جاتی ہے ، چنانچہ ایک رات میں اس کی نگرانی کر نے لگا، دیکھتا ہو ں کہ ایک شخص نوجوان لڑکے کی شکل میں ظاہر ہوا، میں نے اس سے سلام کیا،اس نے سلام کا جواب دیا، میں نے پوچھا :تو انسان ہے کہ جن ؟ اس نے جواب دیا کہ میں جن ہوں ، میں نے کہا ،اپنا ہاتھ دکھلاؤ اس نے اپنا ہاتھ دکھلایا، کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا ہاتھ کتے کے ہاتھ جیسا ہے اور اس پر کتے جیسے بال ہیں،میں نے سوال کیا کہ کیا جنوں کی خلقت ایسی ہی ہے ؟ [اس نے ہاں کہہ کر جواب دیا اور ]کہا کہ تمام جن جانتے ہیں کہ ان میں مجھ سے طاقتور اور کوئی شخص نہیں ہے [لیکن تمہارے سامنے میں مجبور ہوں ]حضرت ابی بن کعب نے کہا کہ تو یہاں کیا کرنے آیا ہے ؟اس نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہو ا کہ تم صدقہ و خیرات پسند کرتے ہو تو میں نے چاہا کہ میں بھی اس سے محروم نہ رہوں، حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کہا : وہ کیا چیز ہے جو تم لوگوں سے ہمیں محفوظ رکھے ؟اس نے کہا کہ کیا تم آیۃ الکرسی [اللہ لاالہ الاھو]پڑھتے ہو ؟[یعنی کیا تمھیں یہ آیت یاد ہے ]حضرت ابی بن کعب نے جواب دیا ، ضرور یاد ہے ، اس جن نے کہا کہ اس آیت کو اگر صبح پڑھ لو گے تو شام تک ہم سے محفوظ رہو گے اور جب شام کو پڑھ لو گے تو صبح تک ہمار ے شر سے محفوظ رہو گے ، حضرت ابی بن کعب نے کہا کہ صبح کو میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سا را قصہ سنا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ؟ صدق الخبیثخبیث نے سچ کہا ہے ۔
[صحیح ابن حبان،الحاکم]
فائدے
۱ حضرت ابی بن کعب کی فضیلت۔
۲- آیۃ الکرسی کی عظمت و فضیلت۔
۳- نیک عمل اور مفید علم پر مبارک بادی دینا مشروع ہے۔
۴- سوا ل و جواب کے طریقہ سے علم سکھانا۔
٭٭٭
حدیث نمبر :08
شیخ ابو کلیم فیضی حفظہ اللہ
عَنْ أُبَىِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -صلى اللہ علیہ وسلم- یَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِى أَىُّ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ مَعَکَ أَعْظَمُ . قَالَ قُلْتُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ. قَالَ یَا أَبَا الْمُنْذِرِ أَتَدْرِى أَىُّ آیَۃٍ مِنْ کِتَابِ اللَّہِ مَعَکَ أَعْظَمُ . قَالَ قُلْتُ: اللَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَىُّ الْقَیُّومُ. قَالَ فَضَرَبَ فِى صَدْرِى وَقَالَ وَاللَّہِ لِیَہْنِکَ الْعِلْمُ أَبَا الْمُنْذِرِ .
صحیح مسلم:810 المسافرین، سنن ابی داود:1460 الصلاۃ.
ترجمہ :حضرت أبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے ابومنذر، کیا تو جانتا ہے کہ کتاب اللہ کی کونسی سب سے عظیم آیت تیرے پاس ہے ؟میں نے جوب دیا ،اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ،اے ابو منذر ،کیا تو جانتا ہے کہ کتاب الٰہی کی کو نسی سب سے عظیم آیت تیرے پاس ہے ؟حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے جواب دیا :اللہ لاالہ الا ھو الحی القیوم : [یعنی آیت الکرسی] پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [اپنے دست مبارک سے ]میرے سینے پر مارا اور فرمایا :ابومنذر تجھے علم مبارک ہو۔
[مسلم ،ابوداود]
تشریح: اس حدیث میں جس آیت کا ذکر اور اسے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت کہا گیا ہے وہ سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر ۲۵۵ ہے ، جسے حدیث میں آیۃ الکرسی کہا گیا ہے ، کیونکہ اس کے آخر میں اللہ تعالیٰ کی کرسی کا ذکر ہے۔ پو ری آیت اس طرح ہے :
اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لَا تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلَا نَوْمٌ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَمَا فِی الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِی یَشْفَعُ عِنْدَہُ إِلَّا بِإِذْنِہِ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ أَیْدِیہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ وَلَا یُحِیطُونَ بِشَیْءٍ مِنْ عِلْمِہِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا یَئُودُہُ حِفْظُہُمَا وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ.
اللہ تعالیٰ ہی معبود بر حق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے ، جسے نہ اونگھ آئے نہ نیند، اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کر سکے ، وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے ، اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے ، اس کی کر سی کی وسعت نے زمین وآسمان کو گھیر رکھا ہے ، اور اللہ تعالیٰ ان کی حفاطت سے نہ تھکتا اور نہ اکتاتا ہے ، وہ تو بہت بلند اور بہت بڑا ہے
اس آیت کی بڑی فضیلت وارد ہے جیسا کہ اس حدیث میں اسے قرآن مجید کی سب سے عظیم آیت کہا گیا ہے اسی طرح حدیثوں میں اس کی اور بھی کئی فضیلتیں وارد ہیں جیسے :
۱. اس آیت میں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ہے
[ابو داودبروایت اسماء بنت یزید]۔
اور اسم اعظم کی خصوصیت یہ ہے کہ جب اس کی ذریعہ اللہ سے دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔
۲. یہ آیت اگر سونے سے قبل پڑھ لی جائے تو پڑھنے والا رات بھر شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے۔
صحیح بخاری بروایت ابو ھریرۃ]۔]
۳. جس گھر میں یہ آیت پڑھی جا تی ہے اس گھر سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔
[احمد و ترمذی بروایت ابی بن کعب ]
۴. جو شخص ہر فرض نماز کے بعد اس آیت کو پڑھتا ہے اس کے اور جنت میں داخلہ کے درمیان صرف موت حائل ہوتی ہے۔
[صحیح ابن حبان بروایت ابو امامۃ]
۵. جو شخص صبح کو اس آیت کو پڑھ لے گا تو شام تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا اور اگر شام کو پڑھ لے گا تو صبح تک شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا، چنانچہ حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں کہ میرا کھجور ں کا ایک کھلیان تھا، میں دیکھتا تھا کہ روزانہ اس میں سے کچھ کھجور کم ہو جاتی ہے ، چنانچہ ایک رات میں اس کی نگرانی کر نے لگا، دیکھتا ہو ں کہ ایک شخص نوجوان لڑکے کی شکل میں ظاہر ہوا، میں نے اس سے سلام کیا،اس نے سلام کا جواب دیا، میں نے پوچھا :تو انسان ہے کہ جن ؟ اس نے جواب دیا کہ میں جن ہوں ، میں نے کہا ،اپنا ہاتھ دکھلاؤ اس نے اپنا ہاتھ دکھلایا، کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا ہاتھ کتے کے ہاتھ جیسا ہے اور اس پر کتے جیسے بال ہیں،میں نے سوال کیا کہ کیا جنوں کی خلقت ایسی ہی ہے ؟ [اس نے ہاں کہہ کر جواب دیا اور ]کہا کہ تمام جن جانتے ہیں کہ ان میں مجھ سے طاقتور اور کوئی شخص نہیں ہے [لیکن تمہارے سامنے میں مجبور ہوں ]حضرت ابی بن کعب نے کہا کہ تو یہاں کیا کرنے آیا ہے ؟اس نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہو ا کہ تم صدقہ و خیرات پسند کرتے ہو تو میں نے چاہا کہ میں بھی اس سے محروم نہ رہوں، حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے کہا : وہ کیا چیز ہے جو تم لوگوں سے ہمیں محفوظ رکھے ؟اس نے کہا کہ کیا تم آیۃ الکرسی [اللہ لاالہ الاھو]پڑھتے ہو ؟[یعنی کیا تمھیں یہ آیت یاد ہے ]حضرت ابی بن کعب نے جواب دیا ، ضرور یاد ہے ، اس جن نے کہا کہ اس آیت کو اگر صبح پڑھ لو گے تو شام تک ہم سے محفوظ رہو گے اور جب شام کو پڑھ لو گے تو صبح تک ہمار ے شر سے محفوظ رہو گے ، حضرت ابی بن کعب نے کہا کہ صبح کو میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سا را قصہ سنا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ؟ صدق الخبیثخبیث نے سچ کہا ہے ۔
[صحیح ابن حبان،الحاکم]
فائدے
۱ حضرت ابی بن کعب کی فضیلت۔
۲- آیۃ الکرسی کی عظمت و فضیلت۔
۳- نیک عمل اور مفید علم پر مبارک بادی دینا مشروع ہے۔
۴- سوا ل و جواب کے طریقہ سے علم سکھانا۔
٭٭٭
Last edited by a moderator: