آگے سمندر ہے

Mojo-jojo

Minister (2k+ posts)
آگے سمندر ہے

محمد حنیف
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
آخری وقت اشاعت: جمعـء 6 ستمبر 2013 ,* 16:53 GMT 21:53 PST


جتنے آپریشن اب تک کراچی کے ہوئے ہیں اگر کسی مریض کے ہوتے تو اب تک یا تو صحتیاب ہو جاتا یا اگلے جہان سدھار چکا ہوتا۔اور اگر یہ نہ بھی ہوتا تو کم از کم آپریشن کرنے والے ڈاکٹر ہی کچھ سیکھ گئے ہوتے لیکن یہاں تو وہ عالم ہے جس کے بارے میں شاعر نے کہا تھا

مریض عشق پر رحمت خدا کی

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

نواز شریف کی پہلی حکومت میں کراچی میں آپریشن جاری تھا۔ کہیں سے جناح پور کے نقشے برآمد ہو رہےتھے ہر محلے میں ایک ٹارچر سیل دریافت ہو رہا تھا کورنگی اور لالوکھیت میں لونڈے لپاڑے فوجیوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیل رہے تھے اور ابھی بریکینگ نیوز ایجاد نہیں ہوئی تھی اس لئے شام کو صحافی بھائی ایدھی سینٹر کو فون گھماتے، ہسپتالوں کا چکر لگاتے شام کو ایک دوسرے سے پوچھتے آج کیا سکور ہوا ہے۔ خبر فائل کرتے اور پھرچائے سموسے پر شہر کا نوحہ پڑھتے۔ ایسی ہی ایک شام غریباں میں ایک درد مند خاتون صحافی آئیں اور سب کو یہ کہ کر ڈانٹا کراچی جل رہا ہے اور تم لوگ بیٹھے سموسے کھا رہے ہو۔ اس وقت کراچی کی آبادی ایک کروڑ سے قدرے کم تھی۔


ایک اور آپریشن کے لیئے تھیٹر تیار کیا جا رہا ہے۔ جراح دستانے پہن رہے ہیں مریض کو بتایا جا رہا ہے کہ تھوڑی تکلیف تو ہوگی لیکن اب نشتر کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ کراچی کی آبادی اس وقت دو کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ کراچی کے لوگ باقی پاکستانیوں سے زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں۔ آبادی میں اس اضافے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں حلات کراچی سے بھی زیادہ خراب ہیں یا ملک کے بڑے حصے تک یہ اطلاع نہیں پہنچی کہ کراچی بوری بند لاشوں، بھتہ خوروں، قبضہ گروپوں اور گینگ وار والوں کا شہر ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو لوگ اب بھی یہاں کیوں کھنچے چلے آتے ہیں۔ میر پور سے اگر کوئی مانچسٹر نہیں جا سکتا تو نوکری کی تلاش میں کراچی آتا ہے، بالاکوٹ میں جب زلزلہ آتا ہے تو متاثرین کراچی کا رخ کر تے ہیں، سرائکی علاقوں میں کاشتکاری سیلاب کی نظر ہوتی ہے وہ کراچی آنے والی بس پر سوار ہو جاتے ہیں۔ بلوچستان میں لڑکا بی اے پاس کرے تو کہاں جائے؟ کراچی۔ اور یہ تو پچھلے چند سالوں کا قضیہ ہے اس سے پہلے بنگلہ دیش، نیپال، ایران اور افغانستان سے بھی لوگ پناہ اور روزگار کی تلاش میں یہاں آتے رہے ہیں۔


ہر آپریشن سے پہلے صدائیں اٹھتی ہیں کہ کون کس کو مار رہا ہے، نوگو ایریاز کہاں ہیں، کس سیاسی جماعت کا عسکری ونگ ہے اور کس عسکری ونگ نے سیاسی جماعت بنا لی ہے۔ یہ سوال کوئی نہیں پوچھتا کہ آخر یہ دو کروڑ انسان زندہ کیسے رہتے ہیں۔ لاشیں کون اٹھاتا ہے، کوڑے کا دھندہ کتنے کا ہے، لوگ گھر سے کام تک کیسے پہنچتے ہیں، کچی آبادیوں میں زمین کا قبضہ کس کے پاس ہے۔


اسلحہ زیادہ لیاری میں ہے یا ڈیفنس میں۔ شہر میں موبائل فون زیادہ ہیں یا کچرا اٹھا کر دہاڑی کمانے والے۔ شہر میں اتنے زیادہ کوے کہاں سے آگئے اور باقی پرندے کہاں چلے گئے۔

نہ صرف یہ کہ ان سوالوں کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے بلکہ کسی کو یہ سوال پوچھنے کی توفیق بھی نہیں ہوتی کراچی والوں کو پہلے یہ کہ کر ڈرایا جاتا تھا کہ آگے سمندر ہے۔ اب اس کا علاج دریافت کر لیا گیا۔ اب سمندر کو پیچھے دھکیل کر ڈیفنس کا ایک نیا فیز بنالیا جاتا ہے اور بیچنے کے لیے قرعہ اندازی کی جاتی ہے۔ اور فیز تو جب بنے گا تب بنے گا اس سے پہلے پلاٹ کی فائل ہی ہاتھوں ہاتھ بک جاتی ہے۔ تو یوں کہیئے کہ کراچی کے کاریگر سمندر کو فائل میں بند کرکے بیچ دیتے ہیں۔


کراچی کا نوحہ پڑھنے والے اکثر پوچھتے پائے جاتے ہیں کہ یہاں انسانی خون اتنا ارزاں کیوں ہے۔ جواب سب کے سامنے ہے۔ اس لیے کہ زمین بہت مہنگی ہے ڈیفنس فیز 8 میں پلاٹوں کی قیمتیں دیکھی ہیں۔


اور ڈیفنس کیا کراچی میں تو کچی آبادیوں کی جھگیاں بھی جون مانگتی ہیں۔ نثار بلوچ گٹر باغیچہ بچانے کے چکر میں تھا تاکہ اس کے بچوں کے پاس کھیلنے کے لیئے کوئی جگہ تو ہو۔ پروین رحمان کراچی کے گوٹھوں کی گنتی کرتی تھی اور غریبوں کو نالیاں اور گٹر بنانا سکھاتی تھی۔ دونوں کو دوستوں نے سمجھایا مارے جاؤ گے بعض نہیں آئے مارے گئے۔ کوئی آپریشن نہیں ہوا۔

ماضی میں جو آپریشن ہوئے وہ اس طرح کے تھے جن میں سرجن آپریشن کے بعد کبھی تولیہ پیٹ میں بھول جاتا اور کبھی قینچی۔ اور کبھی تو آپریشن دائیں گردے کا کرنا ہو تو چاقو بائیں پر چل جاتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ مریض آپریشن تو کروانا چاہتا ہے لیکن اسے سرجن کی نیت اور اسکے کمال فن کے بارے میں کافی شہادت ہیں۔


کراچی پریس کلب کے باہر جہاں پورا کراچی اپنے دکھڑے سنانے آتا ہے کبھی کبھی ایک نوجوان بانسری بجاتا پایا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے دل کا رانجھا ہو لیکن یہاں اس امید میں آتا ہے کہ شاید کوئی اسکی بانسری خرید لے۔ کراچی پہنچ کر رانجھا بھی سیلز مین بن جاتا ہے کبھی دل کرتا ہے کہ اسے چھیڑوں اور کہوں کراچی جل رہا ہے اور تم یہاں بیٹھے بانسری بجا رہے ہو۔




http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/09/130906_hanif_column_fz.shtml
 
Last edited:

le0786

Banned
aagey samudar hey ka kya wo he matlab hey jo Ayub khan ney kaha tha k mohajir soch len Aagey Samundar hey ????

dekho bhai ye urdu speaking log terrorist nhi hain. inho ney to apney difa mey ek siyasi jammat bani thee 80s main, jis ko kuchalney k liye pehley sey mojood militant wings PPP and Jiye Sindh jesi jammaton ney maarna or kuchalna shru ker diya tha. ye us waqt ki ziyadti or jabar ka natija hey. aj bhee hamarey bhai urdu bolney walon ko pakistani tasawur nhi kertey hain. jo bhe problem hoti hey us ko MQM k sath nathee ker diya jata hey. is ka anjam kuch theek nazar nhi aa rha hey. esa na ho k samundar sey hee hath dhoney pad jaen. Please be united as ONE NATION.
 

Pukaar

Senator (1k+ posts)
aagey samudar hey ka kya wo he matlab hey jo Ayub khan ney kaha tha k mohajir soch len Aagey Samundar hey ????

dekho bhai ye urdu speaking log terrorist nhi hain. inho ney to apney difa mey ek siyasi jammat bani thee 80s main, jis ko kuchalney k liye pehley sey mojood militant wings PPP and Jiye Sindh jesi jammaton ney maarna or kuchalna shru ker diya tha. ye us waqt ki ziyadti or jabar ka natija hey. aj bhee hamarey bhai urdu bolney walon ko pakistani tasawur nhi kertey hain. jo bhe problem hoti hey us ko MQM k sath nathee ker diya jata hey. is ka anjam kuch theek nazar nhi aa rha hey. esa na ho k samundar sey hee hath dhoney pad jaen. Please be united as ONE NATION.

Urdu bolnay walon ke ghalti ye hay ke unho ne Punjabi Muhajireen ki tarhan, Sindh province ka culture ikhtiyar nahi kiya. Aaj Punjab main Urdu speaking bhi Punjabi samjhay jatay hain magar Sindh main aisa nahi. Aur yehi istehsaal ki waja hay.
 

Aijazahmed

Minister (2k+ posts)
Urdu bolnay walon ke ghalti ye hay ke unho ne Punjabi Muhajireen ki tarhan, Sindh province ka culture ikhtiyar nahi kiya. Aaj Punjab main Urdu speaking bhi Punjabi samjhay jatay hain magar Sindh main aisa nahi. Aur yehi istehsaal ki waja hay.
How about those Punjabis and Pakhtoons who live in Sindh? Have they become Sindhis?
Punjabis in Baluchistan are still Punjabis, that's why they are being killed by Baluchis.
and how about miilions of Punjabis living all round the world? Are they American, bitishers or still they practice their Punjabi culture in those countries?
 

concern_paki

Chief Minister (5k+ posts)
Very well written article... I enjoyed reading it...So much have been said in very simple and diplomatic language
 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
How about those Punjabis and Pakhtoons who live in Sindh? Have they become Sindhis?
Punjabis in Baluchistan are still Punjabis, that's why they are being killed by Baluchis.
and how about miilions of Punjabis living all round the world? Are they American, bitishers or still they practice their Punjabi culture in those countries?
تم پنجابی سندھی کا سیاپا جاری رکھو حاصل کچھ بھی نہیں ہونا سواے ضلالت کے
جیسے تمہارے لیڈر کی مٹی پلید ہوتی ہے
 

Pukaar

Senator (1k+ posts)
How about those Punjabis and Pakhtoons who live in Sindh? Have they become Sindhis?
Punjabis in Baluchistan are still Punjabis, that's why they are being killed by Baluchis.
and how about miilions of Punjabis living all round the world? Are they American, bitishers or still they practice their Punjabi culture in those countries?

Punjabi abadgar in Mir Pur Khas, Sanghar, Shahdadpur, Hyderabad speak and understand Sindhi. Pathans in Hyderabad, Thatta, Badin, and Dadu speak Sindhi fluently and are married to Sindhis. Punjabis in Peshawar and KPK speak Pashto. Punjabis in Quetta speak Pashto. Baluchis living in Sindh identify themselves as Sindhis. Punjabis living in USA and England speak English and wear pants and shirts and enjoy Christmas holidays. It is only the Urdu speakers of Karachi that don't try to assimilate. Had the Mohajirs in Karachi spoke Sindhi, the Pathans and Punjabis in Karachi had to speak Sindhi too.
I am not talking about leaving one's culture, I am talking about adopting a new culture such as language, dress, and local customs.
 

Aijazahmed

Minister (2k+ posts)
Punjabi abadgar in Mir Pur Khas, Sanghar, Shahdadpur, Hyderabad speak and understand Sindhi. Pathans in Hyderabad, Thatta, Badin, and Dadu speak Sindhi fluently and are married to Sindhis. Punjabis in Peshawar and KPK speak Pashto. Punjabis in Quetta speak Pashto. Baluchis living in Sindh identify themselves as Sindhis. Punjabis living in USA and England speak English and wear pants and shirts and enjoy Christmas holidays. It is only the Urdu speakers of Karachi that don't try to assimilate. Had the Mohajirs in Karachi spoke Sindhi, the Pathans and Punjabis in Karachi had to speak Sindhi too.
I am not talking about leaving one's culture, I am talking about adopting a new culture such as language, dress, and local customs.

You are living in a total state of denial, no more argument with you my dear.
 

Back
Top