محروم
ہولی فیملی ہسپتال کے ، ایمرجنسی وارڈ میں ، کسی کی ماں آخری سانسیں لے رہی تھی ، پانچ بیٹے سرہانے کھڑے تھے
تھوڑی دیر بعد ، ڈاکٹرز نے سب کو پیچھے ہٹا دیا ، ماں اب مرحوم تھی ، لیکن ؟ پانچ بیٹے اب محروم لگ رہے تھے ، بلکل دیوالیہ ، ناہنجار کہیں کے
عبادت
وہ مسجد کی طرف تیز تیز چلتا جا رہا تھا ، تکبیر اولیٰ قضا نہیں کرتا تھا ، راستے میں ایک بوڑھا بھی ڈگمگاتا جاتا تھا
رک گیا ، وہ رک گیا ، بابا جی ساتھ چلنا شروع ہو گیا تھا ، آہستہ آہستہ خراماں خراماں ، ہاتھ تھام لیا ، مسجد تک ایک رکعت گزر چکی تھی ،
لیکن عبادت کی روح پہلی بار سمجھ آ چکی تھی ، جو خشوع و خضوع اس نماز میں ملا وہ پہلے کبھی نا ملا
جھوٹا
وہ سچا اور کھرا آدمی تھا بڑا منہ پھٹ تھا ، لیکن جھوٹ نا بولتا ، اس رات دیر سے گھر پہنچا ، بھوک سے نڈھال تھا ، گھر پہنچتے ہی ماں نے پوچھا ، کھانا کھایا ؟ مسکراتے ہوے جواب دیا ، آج بہت زیادہ کھایا ، ڈھیر سارا کھایا ، بہت بڑی ضیافت تھی ، سنتے ہوے ماں کا چہرہ اطمنان سے دمک رہا تھا ، اور وہ سوچ رہا تھا ؟ جھوٹ بولنے کا ثواب کتنا عظیم ہوا کرتا ہے ، تمام رات صدا آتی رہی "جھوٹا کہیں کا" اور وہ مسکراتا رہا
قربانی
محفل میں صاحب فخریہ بتا رہے تھے ، بستی میں اس بار میرا جانور خوبصورت اور تگڑا تھا ، ساتھ بیٹھے دوسرے سے پوچھا ، آپ نے کچھ نا کیا اس بار ؟ جواب ملا میں نے جانور کا روپیہ ، رونگھیا والوں کو بھیج دیا ، بچوں نے پڑوس والوں کی قربانی دیکھی ، میں نے دوردراز کرڈالی ، اگلے سال گھر کروں گا ، پہلے صاحب نے بات کاٹ دی ، اگلے سال ؟ پھر ہم ابھی سے ناں ہی سمجھیں ، اور زوردار قہقہہ ، سب ہنسنے لگے
بندگی
******
آزمایش
صوفی خاموش بیٹھا تھا ، لیکن سائل تکرار کئیے جاتا تھا ، میری بھوک ، تکلیف اور اذیت یہ سب آزمائش کیوں ؟ آخر کیوں ؟ بولتے بولتے ، چیخنا شروع ہو گیا ، حاضرین نے پکڑنا چاہا ، صوفی نے روک دیا ، کہنے دو ، دل کا غبار نکل جانے دو ، آخر تھک کر صوفی کے قدموں میں جا گرا ، سر پر ہاتھ پھیرا ، پانی پلایا ، ماتھا صاف کیا ، گود میں سر رکھا ، اتنا ہی کہا ، غربت آزمائش ہے ؟ نہیں امیری بھی آزمائش ہے ، فرعون ، قارون ، یہ تم سے بڑی آزمائش میں تھے ، آخر ناکام رہے ، ناکام ہوے ، تم فیصلہ کر لو ، ناکام ہونا ہے یا ان کی طرح خسارہ ہی پانا ہے
محبت
اس کا حسن بے مثال تھا ، اور ذہانت میں کمال تھا ، بندہ بشر بے دھڑک کہہ گیا ، مجھے تم سے محبت ہے ، سنتے ہی چہرے کے طیور نا بدلے
کہنے لگی ، سچی میں محبت ہے ؟ جواب ملا اچھی سچی پکی ہی محبت ہے ، کہنے لگی ، کل سے سامنے والی سڑک پر بھیک مانگ کر دکھاؤ ،
آپ کی محبت کا ذرا سے امتحان ہے ، بندہ گھبرا گیا ، بول نا سکا ، چہرے پر پسینہ چمکنے لگا ، محبت کرنا آسان محبتوں کے تقاضے کتنا مشکل ، توبہ توبہ
سیاست
قائد ، اب پھر ملک سے باہر تھا ، علاج ہو یا تفریح و تماشہ ، سب وقفے وقفے سے سمندر پار ہی ہوتا ہے
کسی نے پوچھا ، سب کچھ تو باہر ہوتا ہے ، اندر کیا ہوتا ہے ، جواب ملا اندر ؟ جھوٹ ، سازش ، ہوس یہ سب اندر ہی ہوتا ہے
نہیں نہیں ، آپ غلط سمجھے ، میں ملک اندر کا پوچھا تھا ، آپ نفس اندر کا حال بیان کربیٹھے ، قائد کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگیں
With Thanks, Inspiration and Theme Taken From ,
https://www.siasat.pk/forum/showthread.php?577737-7-short-stories