آٹھ کہانیاں | Eight Stories

Status
Not open for further replies.

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)

آٹھ کہانیاں | Eight Stories

walking-tour-software-tour-guides-are-storytellers.jpg




محروم


ہولی فیملی ہسپتال کے ، ایمرجنسی وارڈ میں ، کسی کی ماں آخری سانسیں لے رہی تھی ، پانچ بیٹے سرہانے کھڑے تھے
تھوڑی دیر بعد ، ڈاکٹرز نے سب کو پیچھے ہٹا دیا ، ماں اب مرحوم تھی ، لیکن ؟ پانچ بیٹے اب محروم لگ رہے تھے ، بلکل دیوالیہ ، ناہنجار کہیں کے

عبادت


وہ مسجد کی طرف تیز تیز چلتا جا رہا تھا ، تکبیر اولیٰ قضا نہیں کرتا تھا ، راستے میں ایک بوڑھا بھی ڈگمگاتا جاتا تھا
رک گیا ، وہ رک گیا ، بابا جی ساتھ چلنا شروع ہو گیا تھا ، آہستہ آہستہ خراماں خراماں ، ہاتھ تھام لیا ، مسجد تک ایک رکعت گزر چکی تھی ،
لیکن عبادت کی روح پہلی بار سمجھ آ چکی تھی ، جو خشوع و خضوع اس نماز میں ملا وہ پہلے کبھی نا ملا



جھوٹا


وہ سچا اور کھرا آدمی تھا بڑا منہ پھٹ تھا ، لیکن جھوٹ نا بولتا ، اس رات دیر سے گھر پہنچا ، بھوک سے نڈھال تھا ، گھر پہنچتے ہی ماں نے پوچھا ، کھانا کھایا ؟ مسکراتے ہوے جواب دیا ، آج بہت زیادہ کھایا ، ڈھیر سارا کھایا ، بہت بڑی ضیافت تھی ، سنتے ہوے ماں کا چہرہ اطمنان سے دمک رہا تھا ، اور وہ سوچ رہا تھا ؟ جھوٹ بولنے کا ثواب کتنا عظیم ہوا کرتا ہے ، تمام رات صدا آتی رہی "جھوٹا کہیں کا" اور وہ مسکراتا رہا


قربانی


محفل میں صاحب فخریہ بتا رہے تھے ، بستی میں اس بار میرا جانور خوبصورت اور تگڑا تھا ، ساتھ بیٹھے دوسرے سے پوچھا ، آپ نے کچھ نا کیا اس بار ؟ جواب ملا میں نے جانور کا روپیہ ، رونگھیا والوں کو بھیج دیا ، بچوں نے پڑوس والوں کی قربانی دیکھی ، میں نے دوردراز کرڈالی ، اگلے سال گھر کروں گا ، پہلے صاحب نے بات کاٹ دی ، اگلے سال ؟ پھر ہم ابھی سے ناں ہی سمجھیں ، اور زوردار قہقہہ ، سب ہنسنے لگے


بندگی

******
آزمایش

صوفی خاموش بیٹھا تھا ، لیکن سائل تکرار کئیے جاتا تھا ، میری بھوک ، تکلیف اور اذیت یہ سب آزمائش کیوں ؟ آخر کیوں ؟ بولتے بولتے ، چیخنا شروع ہو گیا ، حاضرین نے پکڑنا چاہا ، صوفی نے روک دیا ، کہنے دو ، دل کا غبار نکل جانے دو ، آخر تھک کر صوفی کے قدموں میں جا گرا ، سر پر ہاتھ پھیرا ، پانی پلایا ، ماتھا صاف کیا ، گود میں سر رکھا ، اتنا ہی کہا ، غربت آزمائش ہے ؟ نہیں امیری بھی آزمائش ہے ، فرعون ، قارون ، یہ تم سے بڑی آزمائش میں تھے ، آخر ناکام رہے ، ناکام ہوے ، تم فیصلہ کر لو ، ناکام ہونا ہے یا ان کی طرح خسارہ ہی پانا ہے


محبت


اس کا حسن بے مثال تھا ، اور ذہانت میں کمال تھا ، بندہ بشر بے دھڑک کہہ گیا ، مجھے تم سے محبت ہے ، سنتے ہی چہرے کے طیور نا بدلے
کہنے لگی ، سچی میں محبت ہے ؟ جواب ملا اچھی سچی پکی ہی محبت ہے ، کہنے لگی ، کل سے سامنے والی سڑک پر بھیک مانگ کر دکھاؤ ،
آپ کی محبت کا ذرا سے امتحان ہے ، بندہ گھبرا گیا ، بول نا سکا ، چہرے پر پسینہ چمکنے لگا ، محبت کرنا آسان محبتوں کے تقاضے کتنا مشکل ، توبہ توبہ


سیاست


قائد ، اب پھر ملک سے باہر تھا ، علاج ہو یا تفریح و تماشہ ، سب وقفے وقفے سے سمندر پار ہی ہوتا ہے
کسی نے پوچھا ، سب کچھ تو باہر ہوتا ہے ، اندر کیا ہوتا ہے ، جواب ملا اندر ؟ جھوٹ ، سازش ، ہوس یہ سب اندر ہی ہوتا ہے
نہیں نہیں ، آپ غلط سمجھے ، میں ملک اندر کا پوچھا تھا ، آپ نفس اندر کا حال بیان کربیٹھے ، قائد کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگیں

____________________________________________________

With Thanks, Inspiration and Theme Taken From ,
https://www.siasat.pk/forum/showthread.php?577737-7-short-stories

 
Last edited by a moderator:

انوکھے لاڈلے کے تھریڈ پر کچھ لکھ دوں تو ظالم ماڈریٹر میری پوسٹ یتیم کے مال کیطرح ہڑپ لیتے ہیں . . . . . میرا مطلب ہے ڈلیٹ کر دیتے ہیں۔
اب اس بے سر پیر کے تھریڈ پر جو لکھنا ہے وہ بِن لکھے ہی آپ سمجھ تو گئے ہوں گے (bigsmile)[FONT=&amp]۔[/FONT]


 
Last edited by a moderator:
پچھتاوے کا بوجھ شاید جوان بیٹے کے جنازے سے بھی ذیادہ ہوتا ہے، اللہ سے دعا کرنی چاہیئے کہ اللہ ہم سب کو پچھتاؤں سے بچائے
 
ڈاکٹر شاہد مسدود عرف قیامت خیز کو خود بھی پتا نہیں* ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے . . . . اور . . . . یہ شکایت عام ہے کہ وہ ریکارڈنگ کے بعد کبھی اپنا پروگرام نہیں دیکھتا۔
اسکا مطلب ہے وہ خاصا باذوق آدمی ہے!۔

اسی طرح کچھ حضرات الّم بلّم لکھنے کے بعد اُسے خود کبھی نہیں پڑھتے . . . . تاکہ . . . . اُن کا وقت ضائع نہ ہو :lol:۔
 
Re: 7 short stories

ایک خود ساختہ مفکر نے اپنے تئیں ایک فلسفیانہ مضمون لکھ کر مقامی اخبار کو ارسال کر دیا۔
کچھ دنوں بعد وہ مضمون ایڈیٹر کے نوٹ کیساتھ اُسے واپس موصول ہوا کہ آپکا مضمون ناقابلِ اشاعت ہے۔
مفکر صاحب کو غصہ چڑھا اور ایک خط ایڈیٹر کے نام لکھ کر استفسار کیا کہ اگر آپ نے میرا مضمون چھاپنا نہیں تھا تو ضائع کر دیتے مجھے واپس بھیجنے کی کیا ضرورت تھی؟
ایڈیٹر کا جوابی خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ لکھنے کے بعد شاید آپ پڑھ نہیں سکے تھے لہذا آپکا مضمون آپکو پڑھنے کیلئے بھیجا ہے . . . . اور . . . . ہماری ردی کی ٹوکری کا بھی ایک معیار ہے۔
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
Re: 7 short stories

سیاست


قائد ، اب پھر ملک سے باہر تھا ، علاج ہو یا تفریح و تماشہ ، سب وقفے وقفے سے سمندر پار ہی ہوتا ہے
کسی نے پوچھا ، سب کچھ تو باہر ہوتا ہے ، اندر کیا ہوتا ہے ، جواب ملا اندر ؟ جھوٹ ، سازش ، ہوس یہ سب اندر ہی ہوتا ہے
نہیں نہیں ، آپ غلط سمجھے ، میں ملک اندر کا پوچھا تھا ، آپ نفس اندر کا حال بیان کربیٹھے ، قائد کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگیں


DJdlDCoXUAA_I5B.jpg
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
ایک تاجر اپنی محنت سے کامیاب ہوا اور بہت بڑےادارے کا مالک بن گیا . جب وہ بوڑھا ہو گیا تو اس نے ادارے
کے ڈائریکٹروں میں سے کسی کو اپنا کام سونپنے کی دلچسپ ترکیب نکالی . اس نے ادارے کے تمام
ڈائریکٹروں کا اجلاس طلب کیا اور کہا
میری صحت مجھے زیادہ دیر تک اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی اجازت نہیں دیتی اس لیے میں آپ میں سے ایک کو اپنی ذمہ داریاں سونپنا چاہتا
ہوں . میں آپ سب کو ایک ایک بیج دوں گا . اسے بونے کے ایک سال بعد آپ اسکی صورتِ حال سے مطلع کریں گے جسکی بنیاد پر
میں اپنی ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کروں گا
کچھ عرصہ بعد سب
ڈائریکٹر اپنے بیج سے اگنے والے پودوں کی تعریفیں کرنے لگے سوا ۓ زید کے جو پریشان تھا . وہ خاموش رہتا اور اپنی خفت مٹانے
کے لیے مزید محنت سے دفتر کا کام کرتا رہا . دراصل زید نے نیا گملا خرید کر اسمیں نئی مٹی ڈال کر بہترین کھاد ڈالی تھی اور روزانہ پانی بھی دیتا رہا مگر اسکے
بیج میں سے پودا نہ نکلا
ایک سال بعد ادارے کے سربراہ نے پھر
ڈائریکٹرز کا اجلاس بلایا اور کہا کہ سب وہ گملے لے کر آئیں جن میں انہوں نے
بیج بویا تھا . سب خوبصورت پودوں والے گملوں کے ساتھ اجلاس میں پہنچے مگر زید جس کا بیج اگا نہیں تھا وہ خالی ہاتھ ہی اجلاس میں شامل
ہوا اور ادارے کے سربراہ سے دور والی کرسی پر بیٹھ گیا . اجلاس شروع ہوا تو سب نے اپنے بیج اور پودے کے ساتھ کی گئی محنت کا حال
سنایا اس امید سے کہ ادارے کا سربراہ اسے ہی بنایا جائے
سب کی تقاریر سننے کے بعد سربراہ نے کہا " ایک آدمی کم لگ رہا ہے " . اس پر زید جو ایک اور
ڈائریکٹر کے پیچھے چھپا
بیٹھا تھا کھڑا
ہو کر سر جھکاۓ بولا " جناب ! مجھ سے جو کچھ ہو سکا میں نے کیا لیکن میرے والا بیج نہیں اگا " . اس پر ساتھی ہنسے اور کچھ نے زید کے ساتھ
ہمدردی کا اظہار کیا
چاۓ کے بعد ادارے کے سربراہ نے اعلان کیا کہ اسکے بعد زید ادارے کا سربراہ ہو گا . اس پر کئی حاضرین مجلس کی حیرانی
سے چیخ نکل گئی . ادارے کے سربراہ نے کہا "اس ادارے کو میں نے بہت محنت اور دیانت داری سے اس مقام پر پہنچایا ہے اور میرے بعد
بھی ایسا ہی آدمی ہونا چاہئیے اور وہ زید ہے جو محنتی ہونے کے ساتھ دیانت دار بھی ہے میں نے آپ سب کو ابلے ہو ۓ بیج دیے تھے جو
اگ نہیں سکتے . سوا ۓ زید کے آپ سب نے بیج تبدیل کر دیے
میرے پاکستانی بھائیو ! مت بھولو کہ جب کوئی نہیں دیکھ رہا ہوتا تو پیدا کرنے والا دیکھ رہا ہوتا ہے . اس لیے دیانت کا دامن نہ چھوڑو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو
جس حیثیت میں بھی ذمہ داریاں ملیں انہیں صداقت امانت اور دیانت سے نبھاؤ
الله ہم سب کا حامی و ناصر ہو
آمین


 
Last edited:
Re: 7 short stories

?????


???? ? ?? ??? ??? ?? ???? ??? ? ???? ?? ?? ????? ? ????? ? ?? ???? ???? ?? ????? ??? ?? ???? ??
??? ?? ????? ? ?? ??? ?? ???? ???? ?? ? ???? ??? ???? ?? ? ???? ??? ???? ? ???? ? ???? ? ??? ?? ?? ???? ?? ???? ??
???? ???? ? ?? ??? ????? ? ??? ??? ???? ?? ????? ??? ? ?? ??? ???? ?? ??? ???? ??????? ? ???? ?? ???? ?? ??????? ???? ????


DJdlDCoXUAA_I5B.jpg
????? ??? ???? ???? ???? ???? ?? ?????? ??? ? ? ?? ??? ??? ?????? ???? ????? ????? ?????? ????? ??? ??????? ??? ???? ????? ???? ???? ?? ???? ??? ??? ??? ??? ????? ?? ???? ????? ?? ??? ???? ???? ???? ??



 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
چار کہانیاں
قومی ہیرو

لوگ اسے بہت گالیاں دیتے تھے کتے اس پر بہت زیادہ بھونکتے تھے وہ ایک نکھٹو فقیر قسم کا انسان تھا ایک دن گاؤں پر وحشی جانور کا حملہ ہوا جسے مارتے مارتے خود بھی اس کے ساتھ مر گیا کتے اس کی لاش کو چوم رہے تھے اور گاؤں والوں نے اس کا مزار بنا لیا جہاں لوگ منتیں مانتے تھے
عزت
چوہدری صاحب اس کے باپ کو اپنے پیروں میں بٹھاتے تھے وہ کسی طرح پڑھ لکھ کر بڑا افسر بن گیا تو چودری صاحب نے اپنی بیٹی کا رشتہ اس کے گھر بھیج دیا
آپ نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا
اپنی اولاد کی بات سن کر اسے اپنی اپنے باپ سے کی وہ ہی بات یاد آ گئی ابا آپ نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا
کرپشن کا خاتمہ
لیڈر صاحب کو سیکٹری نے چٹ دی جس پر لکھا تھا ببلو نے منشاء ٹھیکیدار سے صرف چار کروڑ ڈالر ( چالیس ارب ) کا کمیشن وصول لیا ہے لیڈر صاحب کو اتنے کم کمیشن پر غصہ آ گیا اور وہ بولے کرپٹ ٹھیکیداروں نے ملک کا ستیا ناس کر دیا ہے ہم خوں دے کر اس ملک سے کرپشن ختم کریں گے اس جذباتی تقریر نے عوام میں لیڈر کی محبت کی ایک نئی روح پھونک دی


 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
مُختصر مگر معنی خیزاور سبق آموز۔۔۔

بس اس پوسٹ کو سمجھنے والے کی سمجھ کا سمجھدار ہونا ضرُوری ہے۔۔
ناسمجھو کو اسے سمجھنا شاید مُشکل ہو۔۔
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)

انوکھے لاڈلے کے تھریڈ پر کچھ لکھ دوں تو ظالم ماڈریٹر میری پوسٹ یتیم کے مال کیطرح ہڑپ لیتے ہیں . . . . . میرا مطلب ہے ڈلیٹ کر دیتے ہیں۔
اب اس بے سر پیر کے تھریڈ پر جو لکھنا ہے وہ بِن لکھے ہی آپ سمجھ تو گئے ہوں گے (bigsmile)[FONT=&amp]۔[/FONT]



صرف اور صرف ایک کہانی


اتنی دور آکر رہنے کا صرف ایک ہی کارن تھا اس بستی میں مکانوں کا کرایہ بہت کم تھا شرفاء اس بستی کا نام سنتے ہی کانوں کوہاتھ لگاتے تھے دراصل اس کے ایک دور کے رشتہ دار کا ایک گھر اس بستی میں تھا بوجہ وہ خود یہاں رہنا نہیں چاہتا تھا محض ایک ہزار روپے ماہوار کرایہ پرمکان کی چابی اس لئے اس کے حوالے کردی تھی کہ مکان کی دیکھ بھال بھی ہو سکے
لاری اڈہ سے یہ بستی کچھ زیادہ دور نہ تھی اپنا مختصر سامان اٹھائے وہ پیدل ہی بستی کی جانب چل پڑا مکان بستی کی آخری گلی میں تھا بستی کی پہلی ہی گلی میں داخل ہوتے ہی اسے دو عورتیں گتھم گتھا دکھائی دیں ایک ڈھلتی عمر کی عورت ایک نوعمرعورت کے ہاتھوں سے رقم چھیننے کی کوشش کر رہی تھی اور فحش گالیاں دے رہی تھی
اری "چھنال" یہ گاہک میرا تھا برسوں سے یہ میری ہی کھولی میں آتا ہے تو اور کوئی گاہک دیکھ حرافہ دے یہ اپنی کمائی مجھے
یہ کہہ کر بڑی عمر کی عورت نے جو ہاتھ مارا تونو عمر عورت کی مٹھی میں بند نوٹ اور ریزگاری زمین پر بکھر کررہ گئی جسم فروشی سے حاصل کی گئی کمائی کو زمین پر بکھرا دیکھ کر نو عمر عورت کو طیش آگیا اس نے اس عورت کو چوٹی سے پکڑ کر اسےنیچے گرا لیا اور اس کی چھاتی پرچڑھ اور دو ہتڑ مار کر لگ بھگ چینختے ہوئے کہنے لگی
او "رانڈ "کھا،کھا کر موٹی ہتھنی[FONT=&amp] ہوئی جاتی ہے اب تیری کھولی میں کوئی گاہک نہیں آتا تو اس میں میرا کیا قصور؟[/FONT]
وہ دلچسپی سے یہ منظر دیکھ رہا تھا کہ سامنے کے مکان کے دروازے پر کھڑا ایک شخص بغیر کسی تعارف کے گویا ہوا"جائیے بابو جی! یہ تو یہاں روز کا کام ہے" آپ کی تعریف اس نے مسکراتے ہوئے اس شخص سے پوچھا
وہ شخص نے اپنی بتیسی نکالتے،سگریٹ اور پان کے داغ سے آلودہ دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کہنے لگا
جی میرا نام "استاد کلو" ہے میں برابر والی گلی میں "چندابائی" کے کوٹھے پر طبلہ بجاتا ہوں کسی دن آئیے گا۔

 
Last edited:

Kunphushus

Councller (250+ posts)
یقیناً کسی سیاسی شخصیت کی جانب اشارہ ھے - لیکن ہماری موٹی عقل کے اوپر سے گزر گیا - خانصاحب مدد فرمائیے گا ؟

صرف اور صرف ایک کہانی


اتنی دور آکر رہنے کا صرف ایک ہی کارن تھا اس بستی میں مکانوں کا کرایہ بہت کم تھا شرفاء اس بستی کا نام سنتے ہی کانوں کوہاتھ لگاتے تھے دراصل اس کے ایک دور کے رشتہ دار کا ایک گھر اس بستی میں تھا بوجہ وہ خود یہاں رہنا نہیں چاہتا تھا محض ایک ہزار روپے ماہوار کرایہ پرمکان کی چابی اس لئے اس کے حوالے کردی تھی کہ مکان کی دیکھ بھال بھی ہو سکے
لاری اڈہ سے یہ بستی کچھ زیادہ دور نہ تھی اپنا مختصر سامان اٹھائے وہ پیدل ہی بستی کی جانب چل پڑا مکان بستی کی آخری گلی میں تھا بستی کی پہلی ہی گلی میں داخل ہوتے ہی اسے دو عورتیں گتھم گتھا دکھائی دیں ایک ڈھلتی عمر کی عورت ایک نوعمرعورت کے ہاتھوں سے رقم چھیننے کی کوشش کر رہی تھی اور فحش گالیاں دے رہی تھی
اری "چھنال" یہ گاہک میرا تھا برسوں سے یہ میری ہی کھولی میں آتا ہے تو اور کوئی گاہک دیکھ حرافہ دے یہ اپنی کمائی مجھے
یہ کہہ کر بڑی عمر کی عورت نے جو ہاتھ مارا تونو عمر عورت کی مٹھی میں بند نوٹ اور ریزگاری زمین پر بکھر کررہ گئی جسم فروشی سے حاصل کی گئی کمائی کو زمین پر بکھرا دیکھ کر نو عمر عورت کو طیش آگیا اس نے اس عورت کو چوٹی سے پکڑ کر اسےنیچے گرا لیا اور اس کی چھاتی پرچڑھ اور دو ہتڑ مار کر لگ بھگ چینختے ہوئے کہنے لگی
او "رانڈ "کھا،کھا کر موٹی ہتھنی[FONT=&amp] ہوئی جاتی ہے اب تیری کھولی میں کوئی گاہک نہیں آتا تو اس میں میرا کیا قصور؟[/FONT]
وہ دلچسپی سے یہ منظر دیکھ رہا تھا کہ سامنے کے مکان کے دروازے پر کھڑا ایک شخص بغیر کسی تعارف کے گویا ہوا"جائیے بابو جی! یہ تو یہاں روز کا کام ہے" آپ کی تعریف اس نے مسکراتے ہوئے اس شخص سے پوچھا
وہ شخص نے اپنی بتیسی نکالتے،سگریٹ اور پان کے داغ سے آلودہ دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کہنے لگا
جی میرا نام "استاد کلو" ہے میں برابر والی گلی میں "چندابائی" کے کوٹھے پر طبلہ بجاتا ہوں کسی دن آئیے گا۔

 

khan_sultan

Banned
صرف اور صرف ایک کہانی


اتنی دور آکر رہنے کا صرف ایک ہی کارن تھا اس بستی میں مکانوں کا کرایہ بہت کم تھا شرفاء اس بستی کا نام سنتے ہی کانوں کوہاتھ لگاتے تھے دراصل اس کے ایک دور کے رشتہ دار کا ایک گھر اس بستی میں تھا بوجہ وہ خود یہاں رہنا نہیں چاہتا تھا محض ایک ہزار روپے ماہوار کرایہ پرمکان کی چابی اس لئے اس کے حوالے کردی تھی کہ مکان کی دیکھ بھال بھی ہو سکے
لاری اڈہ سے یہ بستی کچھ زیادہ دور نہ تھی اپنا مختصر سامان اٹھائے وہ پیدل ہی بستی کی جانب چل پڑا مکان بستی کی آخری گلی میں تھا بستی کی پہلی ہی گلی میں داخل ہوتے ہی اسے دو عورتیں گتھم گتھا دکھائی دیں ایک ڈھلتی عمر کی عورت ایک نوعمرعورت کے ہاتھوں سے رقم چھیننے کی کوشش کر رہی تھی اور فحش گالیاں دے رہی تھی
اری "چھنال" یہ گاہک میرا تھا برسوں سے یہ میری ہی کھولی میں آتا ہے تو اور کوئی گاہک دیکھ حرافہ دے یہ اپنی کمائی مجھے
یہ کہہ کر بڑی عمر کی عورت نے جو ہاتھ مارا تونو عمر عورت کی مٹھی میں بند نوٹ اور ریزگاری زمین پر بکھر کررہ گئی جسم فروشی سے حاصل کی گئی کمائی کو زمین پر بکھرا دیکھ کر نو عمر عورت کو طیش آگیا اس نے اس عورت کو چوٹی سے پکڑ کر اسےنیچے گرا لیا اور اس کی چھاتی پرچڑھ اور دو ہتڑ مار کر لگ بھگ چینختے ہوئے کہنے لگی
او "رانڈ "کھا،کھا کر موٹی ہتھنی[FONT=&amp] ہوئی جاتی ہے اب تیری کھولی میں کوئی گاہک نہیں آتا تو اس میں میرا کیا قصور؟[/FONT]
وہ دلچسپی سے یہ منظر دیکھ رہا تھا کہ سامنے کے مکان کے دروازے پر کھڑا ایک شخص بغیر کسی تعارف کے گویا ہوا"جائیے بابو جی! یہ تو یہاں روز کا کام ہے" آپ کی تعریف اس نے مسکراتے ہوئے اس شخص سے پوچھا
وہ شخص نے اپنی بتیسی نکالتے،سگریٹ اور پان کے داغ سے آلودہ دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کہنے لگا
جی میرا نام "استاد کلو" ہے میں برابر والی گلی میں "چندابائی" کے کوٹھے پر طبلہ بجاتا ہوں کسی دن آئیے گا۔


خان صاحب یقین منو میں نے بھی تھریڈ پڑھا پر منوں کچھ پلے نہیں پیا کوئی بندہ روشنی پاے بندہ کہنا کی چاندا ہے ؟
 
Last edited:

hmkhan

Senator (1k+ posts)
خان صاحب یقین منو میں نے بھی تھریڈ پڑھا پر منوں کچھ پلے نہیں پیا کوئی بندہ روشنی ڈالیں بندہ کہنا کی چاندا ہے ؟


خانصاحب !توبہ،توبہ خدا،خدا کیجئیے گستاخی معاف آپ یقینا" ادب شناس نہیں ورنہ ایک مدت بعد احمد ندیم قاسمی کا سا اسلوب منٹو اور کرشن چندر جیسی کاٹ ،حاجرہ مسرورجیسا افسانوی رنگ کیا کچھ نہیں ہے اس مضمون میں مضمون کیا اسے شہکار کہئیے شہکار کمبخت نےغضب ہی کردیا ہے بس جی چاہتا ہے ظالم کا قلم ہی چھین لوں واقعی ایسی کہانیاں دیکھ کریہ یقین مستحکم ہو جاتاہے کہ اردو کبھی مٹ نہیں سکتی
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کوئی بھی موقع ہاتھ سے نا جانے دینے والوں نے اس تھریڈ سے بھی "ثواب" وصول کر لیا
 

khan_sultan

Banned


خانصاحب !توبہ،توبہ خدا،خدا کیجئیے گستاخی معاف آپ یقینا" ادب شناس نہیں ورنہ ایک مدت بعد احمد ندیم قاسمی کا سا اسلوب منٹو اور کرشن چندر جیسی کاٹ ،حاجرہ مسرورجیسا افسانوی رنگ کیا کچھ نہیں ہے اس مضمون میں مضمون کیا اسے شہکار کہئیے شہکار کمبخت نےغضب ہی کردیا ہے بس جی چاہتا ہے ظالم کا قلم ہی چھین لوں واقعی ایسی کہانیاں دیکھ کریہ یقین مستحکم ہو جاتاہے کہ اردو کبھی مٹ نہیں سکتی

[hilar][hilar][hilar]

بہت شاہکار ہے یہ پوسٹ میں نے کوئی ڈھائی سو اپنے دوستوں کو واٹس ایپ تے گھلیا اے پر اوناں وچوں کی گروپاں نے میکوں بلاک کر چھوڑیا ہے

یاد رہے میں تساں دی پوسٹ دی گال پیا کریناں ہاں نوٹ کرچھوڑو
 
Last edited:

khan_sultan

Banned
کوئی بھی موقع ہاتھ سے نا جانے دینے والوں نے اس تھریڈ سے بھی "ثواب" وصول کر لیا
بزرگو اپنا جواب دے نہیں سکدےتے پرائ آگ وچ کیوں کولہ ہوندے ہو اگے ہی ماشاء الله نور برسی جا رہیا اے تاڈی عادت بہت بھیڑی تھی گئی ہے بندے نوں چھیڑ کے نال ہی رپورٹ کردے او منوں تے تھریڈ بہت پسند آیا ہے آپ تھریڈ پر تبصرہ کریں مجھے آزادی نل رہن دیں
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اشارہ کرنے کی دیر تھی چور لبیک لبیک کرکے داڑھی میں تنکہ ڈھونڈے لگے
 

صفِ اول کے منافقین کو نواز شریف کی طرح اپنی چھترول کی وجہ ہی پتا نہیں چل رہی چناں چہ وہ جا بجا ابھی بھی یہی پوھتے پھر رہے ہیں "مجھے کیوں ماریا" ؟

:lol:
:lol:​
 
Status
Not open for further replies.