Dastgir khan19
Minister (2k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1421245911737454600
https://twitter.com/x/status/1421348996715589633
عید سے قبل پاکستان افواج کے دو کپٹن شہید کیے گۓ لیکن سرکاری سطح پر کسی قسم کا افسوس کا اظہار نہ کیا گیا . اب ایک بار پھر افواج پر بار بار حملے ہو رہے ہیں اور نیازی سرکار خاموش ہے . نیازی سرکار کا ایک ہی اصول ہے جھوٹ بولو اور حقائق چھپاؤ . نیازی سرکار اب اس بات پر پردہ ڈال رہی ہے کہ اس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے . نیازی سرکار نے تو جھوٹ کا بازار گرم رکھنا ہی ہے سیکورٹی کے ادارے بھی خاموش ہیں . سیکورٹی اداروں کی خاموشی شہید ہونے والے سپاہیوں سے ایک قسم کی غداری ہے . دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کو اہمیت نہ دینا ایک قسم کا دہشت گردی کے ساتھ سمجھوتہ ہے . اب اگر سیکورٹی ادارے ہی اپنے جوانوں کی قربانیوں پر مٹی ڈال دیں گے تو اور کون اس کی قدر جانے گا
اس بار جو دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے وہ کسی مذہبی ایجنڈے کے تحت نہیں ہے بلکہ نیازی راج کی ناکامی کی وجہ سے ریاست کے خلاف بغاوت کی صورت ہے . عمران نیازی عوام کی جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہو چکا ہے . آج بھی قبائلی علاقوں میں پرانا نظام ہے جب کہ وہاں پولیس اور عدالت کا نظام قائم نہیں ہو سکا تھا . اس سے قبل صوفی محمد نے بھی شرعی عدالتوں کا تقاضا کیا تھا جو حکومت وقت کو ماننا پڑا تھا . اب اس کے بعد بھی جب قبائلی علاقوں کو کے پی کے کا حصہ بنا دیا گیا ہے وہاں عوام کو عدل و انصاف کا نظام حاصل نہیں . جب ریاست ناکام ہوتی ہے لوگ متبادل تلاش کرتے ہیں پہلے بھی قبائلی علاقوں کے بے روزگار نوجوان ٹی ٹی پی کا حصہ بن گۓ تھے اب ایک بار پھر ملک کی معیشت تباہ کر کے عمران نیازی نے نوجوانوں کو چور ڈاکو اور دہشت گرد بنا دیا ہے
اس وقت عمران نیازی کے جھوٹ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے اس لیے کسی کو کوئی فکر نہیں لیکن جب دہشت گردی کے حملوں میں شدت آے گی اور اس کی بنیاد ہی حکومت کی ناکامی اور متبادل نظام ہو گا تب یہ سیکورٹی اداروں اور قومی سلامتی کے لیے پھانسی کا پھندہ بن چکا ہو گا . ایسی صورتحال بنگلہ دیش سے بھی زیادہ خطرناک ہو گی . ایک طرف ریاست سیاسی اپنا مقدمہ ہار چکی ہو گی اور دوسری طرف عوام مشتعل ہو گی . اس وقت سب چین کی بانسری بجا رہے لیکن جب آسمان گرے گا تو سب برباد ہوں گے . یہ ملک عمران نیازی کے ہاتھوں تباہ ہو گا تو کسی کو بھی خیر نصیب نہیں ہو گی
https://twitter.com/x/status/1421348996715589633
عید سے قبل پاکستان افواج کے دو کپٹن شہید کیے گۓ لیکن سرکاری سطح پر کسی قسم کا افسوس کا اظہار نہ کیا گیا . اب ایک بار پھر افواج پر بار بار حملے ہو رہے ہیں اور نیازی سرکار خاموش ہے . نیازی سرکار کا ایک ہی اصول ہے جھوٹ بولو اور حقائق چھپاؤ . نیازی سرکار اب اس بات پر پردہ ڈال رہی ہے کہ اس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے . نیازی سرکار نے تو جھوٹ کا بازار گرم رکھنا ہی ہے سیکورٹی کے ادارے بھی خاموش ہیں . سیکورٹی اداروں کی خاموشی شہید ہونے والے سپاہیوں سے ایک قسم کی غداری ہے . دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کو اہمیت نہ دینا ایک قسم کا دہشت گردی کے ساتھ سمجھوتہ ہے . اب اگر سیکورٹی ادارے ہی اپنے جوانوں کی قربانیوں پر مٹی ڈال دیں گے تو اور کون اس کی قدر جانے گا
اس بار جو دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے وہ کسی مذہبی ایجنڈے کے تحت نہیں ہے بلکہ نیازی راج کی ناکامی کی وجہ سے ریاست کے خلاف بغاوت کی صورت ہے . عمران نیازی عوام کی جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہو چکا ہے . آج بھی قبائلی علاقوں میں پرانا نظام ہے جب کہ وہاں پولیس اور عدالت کا نظام قائم نہیں ہو سکا تھا . اس سے قبل صوفی محمد نے بھی شرعی عدالتوں کا تقاضا کیا تھا جو حکومت وقت کو ماننا پڑا تھا . اب اس کے بعد بھی جب قبائلی علاقوں کو کے پی کے کا حصہ بنا دیا گیا ہے وہاں عوام کو عدل و انصاف کا نظام حاصل نہیں . جب ریاست ناکام ہوتی ہے لوگ متبادل تلاش کرتے ہیں پہلے بھی قبائلی علاقوں کے بے روزگار نوجوان ٹی ٹی پی کا حصہ بن گۓ تھے اب ایک بار پھر ملک کی معیشت تباہ کر کے عمران نیازی نے نوجوانوں کو چور ڈاکو اور دہشت گرد بنا دیا ہے
اس وقت عمران نیازی کے جھوٹ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے اس لیے کسی کو کوئی فکر نہیں لیکن جب دہشت گردی کے حملوں میں شدت آے گی اور اس کی بنیاد ہی حکومت کی ناکامی اور متبادل نظام ہو گا تب یہ سیکورٹی اداروں اور قومی سلامتی کے لیے پھانسی کا پھندہ بن چکا ہو گا . ایسی صورتحال بنگلہ دیش سے بھی زیادہ خطرناک ہو گی . ایک طرف ریاست سیاسی اپنا مقدمہ ہار چکی ہو گی اور دوسری طرف عوام مشتعل ہو گی . اس وقت سب چین کی بانسری بجا رہے لیکن جب آسمان گرے گا تو سب برباد ہوں گے . یہ ملک عمران نیازی کے ہاتھوں تباہ ہو گا تو کسی کو بھی خیر نصیب نہیں ہو گی