Haris Abbasi
Minister (2k+ posts)
آزادی اور انقلاب کی کشمکش
میں ایک ماہ سے ان دونوں دہرنوں پہ بڑی گہری نظر رکهہ رہا ہوں اور وقفاََ تا وقفاََ آپنے تخزیہ بهی دیتے رہتا
ہوں.ہر دن یہی دل میں خیال آتا ہے کہ آج نہیں تو کل نواز شریف مستعفی ہو جائے گا.صبر کا دامن تهامے
رکهتا ہوں کہ انشاءاللہ ہم کامیاب ہوں گے،قران کی اس آیات کو پڑهہ کر دل کی اس اُمیدوں کو پختہ کرتا
ہوں"فتح قریب ہے".چند ہی دن پہلے کی بات ہے کہ ایک بزرگ شخص مجهہ سے ملے.پہلے تو کچهہ سلام دعا
ہوئی.پهر مجهہ سے پوچها کہ کسے چل رہیں تمہارے دهرے والوں کے حالات.میں نے بڑے فخر سے جواب
دیا کہ ہم پُر امن بیٹهے ہوئے ہیں اور صبر کرنے والوں کو اللہ کی مدَد حاصل ہے.پهر تهوڑا سا مسکرائے اور
بولے "گر جانا اور تاریخ کے کامیاب انقلاب پر نر ڈالنا".میں ان کی بات پہ خور کرنے کے بجائے گهر کی طرف
چل دیا
گهر میں جاکے جب تاریخ کے انقلاب پر نظر ڈالی اور کافی خور فکر یا.پهر یہ نتیجہ آخص کیا کہ انقلاب اور
آزادی سے مراد حقوق کے بدلے کی جنگ ہے.آورنج ریولوشن میں جہاں ہزاروں لاشیں گریں اور لوگوں
نے آپنے آنے والی نسلوں کی خاطر جان کا نظرانہ پیش کیا.آنقلاب میں شرکاء کو کفن سروں میں باندهنے
پڑتے ہیں.آیک مہینہ ہوگیا سارے مظاہریں نے آمن کو ترجیح دی اور نظم و ظبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی پر
تشدُد راستے پہ نہیں چلے لیکن آب وقت کا تقاضہ ہے کہ جسموں سے کفن باندهنے پڑیں گے ڈی چوک میں
خون کی ندیاں بہانی پڑیں گی.ڈی چوک کو خون چوک میں تبدیل کرنا پڑے گا.آیوانوں کے دروازے
کہٹکٹانے کے بجائے دروازے توڑنے پڑیں گے.آقتدار کے آیوانوں کو لہو لہان کرنا پڑے گا.پهر یہ کہنا غلط نہ
ہوگا کہ سروں پہ بانده کر کفن بڑهے چلو.ہمیں کسی تهرڈ آمپئر کے ضارورت نہیں بلکہ آپنے خون کی ضرورت
ہے.اسی لئے میری آپنے قائد سے درخواست ہے اس آزادی کو خونی آزادی بنایا جائے، شکریہ
اپنے تهریڈ کا آختَتام اس شعر سے کروں گا
آپ کا بهائی حارث عباسی

میں ایک ماہ سے ان دونوں دہرنوں پہ بڑی گہری نظر رکهہ رہا ہوں اور وقفاََ تا وقفاََ آپنے تخزیہ بهی دیتے رہتا
ہوں.ہر دن یہی دل میں خیال آتا ہے کہ آج نہیں تو کل نواز شریف مستعفی ہو جائے گا.صبر کا دامن تهامے
رکهتا ہوں کہ انشاءاللہ ہم کامیاب ہوں گے،قران کی اس آیات کو پڑهہ کر دل کی اس اُمیدوں کو پختہ کرتا
ہوں"فتح قریب ہے".چند ہی دن پہلے کی بات ہے کہ ایک بزرگ شخص مجهہ سے ملے.پہلے تو کچهہ سلام دعا
ہوئی.پهر مجهہ سے پوچها کہ کسے چل رہیں تمہارے دهرے والوں کے حالات.میں نے بڑے فخر سے جواب
دیا کہ ہم پُر امن بیٹهے ہوئے ہیں اور صبر کرنے والوں کو اللہ کی مدَد حاصل ہے.پهر تهوڑا سا مسکرائے اور
بولے "گر جانا اور تاریخ کے کامیاب انقلاب پر نر ڈالنا".میں ان کی بات پہ خور کرنے کے بجائے گهر کی طرف
چل دیا
گهر میں جاکے جب تاریخ کے انقلاب پر نظر ڈالی اور کافی خور فکر یا.پهر یہ نتیجہ آخص کیا کہ انقلاب اور
آزادی سے مراد حقوق کے بدلے کی جنگ ہے.آورنج ریولوشن میں جہاں ہزاروں لاشیں گریں اور لوگوں
نے آپنے آنے والی نسلوں کی خاطر جان کا نظرانہ پیش کیا.آنقلاب میں شرکاء کو کفن سروں میں باندهنے
پڑتے ہیں.آیک مہینہ ہوگیا سارے مظاہریں نے آمن کو ترجیح دی اور نظم و ظبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی پر
تشدُد راستے پہ نہیں چلے لیکن آب وقت کا تقاضہ ہے کہ جسموں سے کفن باندهنے پڑیں گے ڈی چوک میں
خون کی ندیاں بہانی پڑیں گی.ڈی چوک کو خون چوک میں تبدیل کرنا پڑے گا.آیوانوں کے دروازے
کہٹکٹانے کے بجائے دروازے توڑنے پڑیں گے.آقتدار کے آیوانوں کو لہو لہان کرنا پڑے گا.پهر یہ کہنا غلط نہ
ہوگا کہ سروں پہ بانده کر کفن بڑهے چلو.ہمیں کسی تهرڈ آمپئر کے ضارورت نہیں بلکہ آپنے خون کی ضرورت
ہے.اسی لئے میری آپنے قائد سے درخواست ہے اس آزادی کو خونی آزادی بنایا جائے، شکریہ
اپنے تهریڈ کا آختَتام اس شعر سے کروں گا

آپ کا بهائی حارث عباسی
Last edited: