سیاسی اندھے اور کامن سینس کی باتیں
---------------------------------------------
---------------------------------------------
By: Muhammad Tehseen
فرض کریں آپ کی کوئی پراپرٹی ہو اور وہ آپ نے حق حلال کی کمائی سے خریدی ہو اور ٹیکس وغیرہ بھی دیتے ہوں تو آپ کیوں اسے چھپائیں گے یا اس پر جھوٹ بولیں گے؟ لیکن آپ نواز شریف کے مے فیئر لندن کے فلیٹس بارے میں دیکھیں تو نواز شریف کے خاندان کے پانچ کے پانچ لوگوں کے مختلف بیانات ہے اور نون لیگ کے لیڈران کے مختلف۔ سب سے پہلی بات یہ کہ نواز شریف کے بیٹے تقریبا ١٩٩٣ سے ان فلیٹس میں رہ رہے ہیں جب وہ سٹوڈنٹس تھے۔ پھر ١٩٩٩ میں ان کی والدہ کلثوم نواز برطانوی اخبار کو انٹرویو دے چکی ہیں کہ پراپرٹی خریدنا کوئی جرم نہیں ہمارے بچے برطانیہ میں پڑھ رہے تھے ان کے لیے یہ فلیٹس خریدے گئے۔ ابھی ان کے بڑے بیٹے حسن نواز کا ایک پرانا ٹی وی انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ یہ فلیٹس ہمارے نہیں بلکہ ہم نے کرائے پر لیے ہیں اور کرایہ ہر سال پاکستان سے آتا ہے۔ یہاں یہ واضح ہوجائے کہ آپ ان کو پاکستان ٹائپ کے فلیٹس نا سمجھیں۔ یہ لندن کے مہنگے ترین علاقے میں ہیں اور ایک فلیٹ کی قیمت سات آٹھ ارب روپے سے کم نہیں۔
پھر شاید ٢٠٠٧ میں بینظیر اور نوازشریف کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی ہوتا ہے تو لندن میں انہیں فلیٹس میں ہوتا ہے۔ نون لیگ کے رہمنا صدیق الفاروق کہتے ہیں کہ میں ١٩٩٦ میں ان فلیٹس میں جاکر رہ چکا ہوں اور نواز شریف صاحب کے بیٹے بہت عرصے سے وہاں رہتے ہیں۔ لیکن پھر مریم نواز ٢٠١١ میں ایک انٹرویو میں کہتی ہیں کہ یہ لوگ پتہ نہیں کہاں سے ہماری پراپرٹیز نکال کر لے آتے ہیں میری اور میرے بہن بھائیوں کی سینٹرل لندن میں کوئی پراپرٹیز نہیں۔ پھر پانامہ لیکس سے چند دن پہلے حسین نواز حامد میر اور جاوید چوہدری کو پلانٹڈ انٹرویوز میں ان فلیٹس کی ملکیت کا اقرار کرتے ہیں کیونکہ پانامہ لیکس کے پیچھے موجود صحافیوں نے ان سے رابطہ کرکے ان کی پراپرٹیز کی تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کیں جس سے انہیں اندازہ ہوگیا کہ آئندہ دنوں میں کچھ گڑ بڑ ہونے والی ہے اس لیے انھوں نے انٹرویوز دے کر یہ فرمایا کہ الحمداللہ یہ فلیٹس اس خادم نے ٢٠٠٦ میں خریدے۔
پھر چند دن پہلے وزیرِداخلہ صاحب فرماتے ہیں کہ یہ پراپٹیز بہت عرصے سے نواز شریف کے پاس ہیں۔ جبکہ نواز شریف صاحب پرسوں لندن پہنچ کر فرماتے ہیں کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ میرا قصور کیا ہے اور میرے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ پاکستان کے وہ لوگ جو سیاسی اندھے نہیں وہ تو بخوبی جانتے ہیں کہ نواز شریف نے پاکستان سے لوٹ مار کرکے نوے کی دہائی میں اربوں روپے باہر بھیجے لیکن یہ سب میں نے سیاسی اندھوں کے لیے لکھا ہے کہ شاید ان کی بینائی لوٹ آئے۔ یہ سب باتیں میں نے اپنی طرف سے نہیں لکھیں ان میں سے ایک ایک بات کا ویڈیو پروف انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ نواز شریف صاحب جب اپنی روایتی معصومیت سے یہ پوچھ رہے تھے کہ ان کا قصور کیا ہے تو جناب آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ نے بہت ہوشیاری کے ساتھ لوٹ مار کرکے پیسہ ناصرف باہر منتقل کیا بلکہ اپنے بچوں کے نام پر رکھا کیوں کہ آپ نے سیاست کرکے ملک کو مزید لوٹنا تھا۔ وہ کہتے ہیں نا کہ چور جتنا بھی ہوشیار ہو کوئی نا کوئی کلیو پیچھے ضرور چھوڑ جاتا ہے۔ آپ کا قصور صرف اتنا سا ہے کہ آپ اپنی فیملی کے ساتھ مل کر کسی ایک جھوٹ پر متفق نہیں ہوسکے چنانچہ آپ سمیت آپ کے خاندان کے پانچوں افراد کے متضاد بیانات نے آپ کو چور ثابت کردیا۔
(محمد تحسین)