
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں جیتنے والے امیدواروں کو ہرایا گیا، اور اس طرح کے اقدامات ملک میں جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج شہباز شریف جس مینڈیٹ پر بیٹھے ہیں، وہ درحقیقت کسی اور کا حق ہے۔
اپنی تقریر میں محمود خان اچکزئی نے پاکستان کی وفاقی ساخت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ایک فیڈریشن ہے، جہاں سب کو برابری کے حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں اور یہاں کوئی آقا یا غلام نہیں ہو سکتا۔ "ہمارے بزرگوں نے کہا تھا کہ ون مین ون ووٹ ہونا چاہیے اور پاکستان کو فیڈریشن کی طرز پر چلایا جانا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے آج بھی ان اصولوں پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو رہا۔"
انہوں نے ملک میں لگائی جانے والی پابندیوں اور حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بھائی فوجی جس وقت جی چاہے آئین کو روند دیتے ہیں، پھاڑ دیتے ہیں، لیکن آج تک کسی سے پوچھا نہیں گیا، انہوں نے ہمارے بچوں کو صرف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قتل کیا ۔ "انتہائی مشکل حالات کے باوجود ہم نے پاکستان کے خلاف نعرے نہیں لگائے، کیونکہ ہم اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہیں،" انہوں نے کہا۔ تاہم، انہوں نے شکایت کی کہ ملک کے اہم اداروں میں مساوی نمائندگی نہیں دی جا رہی۔
https://twitter.com/x/status/1891782912766263741
پاکستان میں حق حکمرانی کی تقسیم پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو آگے بڑھانا ہے تو تمام اکائیوں کو برابر کا حصہ دینا ہوگا۔ کہا "پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے لیکن حقیقت میں یہ چار اضلاع کی فوج ہے، اگر ہم پوچھیں کہ اس فوج میں بلوچ، سندھی، پشتون اور سرائیکی کا حصہ کہاں ہے تو ہمیں غدار کے القابات دیے جائیں گے، پاکستان کی فوج اور ہر ادارے میں ہمیں حصہ ملنا چاہیے، ہم پاکستان کی ہر خوشی اور غمی میں ہم آپ کے برابر کے شریک ہیں، " انہوں نے کہا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان کے ہر ادارے میں تمام قومیتوں کو ان کا جائز حق دیا جائے۔
https://twitter.com/x/status/1891786650184773641
انہوں نے ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ "ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیں دو تہائی اکثریت دلائے گی، مگر حقیقت میں انتخابات کے نتائج کو تبدیل کر دیا گیا۔ یہ عمل جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور اسے بند ہونا چاہیے۔"
https://twitter.com/x/status/1891790751266119916
انہوں نے سوویت یونین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ "کے جے بی (KGB) کے تجربات ناکام ہوئے، اور ہمیں وہی غلطیاں یہاں نہیں دہرانی چاہئیں۔ اگر پاکستان کو ایک مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بنانا ہے، تو حکمرانی میں پنجاب، سندھ، بلوچستان، اور پشتونخوا کے عوام کو مساوی حصہ دینا ہوگا۔ اگر کسی بھی گھر میں اتفاق نہ ہو تو وہاں تنازع کھڑا ہو جاتا ہے، اور یہی اصول ملکوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔"
https://twitter.com/x/status/1891786650184773641
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2024/03/0409574952f7e8a.png
Last edited by a moderator: