بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر مختلف شعبوں میں 344 ارب روپے کی گرانٹس اور اخراجات پر سخت تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اسے موجودہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے قومی اسمبلی سے منظوری کے بغیر ان اخراجات کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے غیر منظورشدہ اخراجات پر تشویش کا اظہار کیا اور - 344 ارب 64 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات کی نشاندہی کی۔
بجلی کے شعبے میں آئی پی پیز کو 115 ارب روپے کی گرانٹ۔ دفاعی اخراجات کے لیے 59 ارب روپے کی درخواست۔۔ سندھ سیلاب متاثرین کے لیے 30 ارب روپے مختص رقم پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
اسکے علاوہ زرعی شعبے میں ٹیوب ویل سولرائزیشن پر 14 ارب۔ انسداد دہشت گردی پر 23 ارب۔۔ ریکوڈک کیلئے 3.7 ارب پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔
ارکانِ پارلیمنٹ کی اسکیموں کیلئے 7 ارب روپے جاری کیے گئے، ایف بی آر کو مختلف مد میں 6 ارب روپے کی گرانٹس دی گئیں جن میں سپریم کورٹ، ہائیکورٹ، وزارت داخلہ سمیت دیگر محکموں کے اخراجات شامل ہیں
معاشی تجزیہ کار ڈاکٹر علی رضا کا کہنا ہے کہ "یہ غیر شفاف اخراجات آئی ایم ایف پروگرام کے بنیادی اصولوں کے منافی ہیں اور معاشی اصلاحات کے عمل کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔"
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے پروگرام کی نویں جائزہ رپورٹ پر بات چیت کر رہی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے تحفظات پر وضاحت تیار کی جا رہی ہے۔