آئین میں نئی ترامیم مبارک ہو
آخر کار دھرنا پارٹی کی محنت رنگ لائی اور آئین میں نئی ترمیم شاہراہ دستور پر بیٹھ کر کسی بھی حکومت کو گرانے کے طریقہ کار کے بارے میں متفقہ طور پر منظور ہو گئی ترمیم میں مندرجہ ذیل نقاط شامل ہیں ..
انتخابات کے بعد کسی بھی حکومت سے اختلاف کی صورت میں مزاکرات کو سب ممکنہ حل کی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے
حکومت گرانے کے لئے تحریک عدم اعتمادلانے کی ضرورت نہ ہو گی. صرف دس بیس ہزار لوگ اور چار یا پانچ ناچ گانے والے گوایئے اور ایک عدد ڈی جے چاہیے ہو گا..
حکومت سے مزاکرات صرف اس صورت حال میں ہوں گے جب بوٹوں والی سرکار عرف امپائر گرین سگنل دے دے .
کسی سیاسی شخصیت چاہے وہ حکومتی ہو یا اپوزیشن میں کو ضمانتی تسلیم نہیں کیا جائے گا ..
اسلام آباد شاہراہ دستور میں عوامی اجلاس بلانے کے لئے پانچ ساتھ لاشیں اور کوئی ایک آدھ نعرہ جیسے دھاندلی وغیرہ وغیرہ لازمی چاہیے ہوں گے ..
عدلیہ ،مقننہ، الیکشن کمیشن اور تمام سول اداروں پر عدم اعتماد مرکزی حیثیت رکھیں گے ..
فوج کی طرف سے مصالحت کی تمام کوششوں کو سراہا جائے گا اور جی ایچ کیو سے بلاوا آئے تو بغیر کسی پیشگی شرائط کے کوچ کر لیا جائے گا ..
قوم کو خوشخبری ہو کے ان کے مسائل اب صرف راولپنڈی والے امپائر ہی حل کریں گے ...
اور اگر حکومت وقت اپوزیشن کے چھ میں سے پانچ مطالبات تسلیم بھی کر لے تو بھی احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا ..
عدلیہ کے ججز پر اعتبار اس لئے نہیں کیا جائے گا کیوں کہ وہ بک سکتے ہیں پیسوں کے ذریے ..
شاہراہ دستور پر قانون ساز اسمبلی کے سامنے بیٹھ کر اس سارے سسٹم کو ختم کرنے کے اعلان کو غدّاری نہیں کہا جائے گا ..
سول نافرمانی ، ہنڈی کے ذریے پیسوں کا بھیجنا ، جرم نہیں کہلائے گا ..
عالمی اداروں کو کہا جائے گا کہ وہ پاکستان میں اپنے منصوبے بند کر دیں
ان تمام شقوں میں کسی بھی وقت تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور اپنے مطالبات میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے .،،،
خدا پاکستان کو آیندہ آنے والی ایسی جمہوریت بہت مبارک کرے ...
آمین