مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف آئینی ترامیم کے معاملے پر "سب اچھاہے" کی رپورٹ غلط ثابت ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگ کی حکومت سے ناراض ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیاسی محاذ پر آئینی ترامیم کے حوالے سے اہم سرگرمیاں عروج پر ہیں،حکومت آئینی ترامیم کیلئے نمبر گیم پوری کرنے اور اتحادی و اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔
اس حوالے سے حکومت کی جانب سے 12 ستمبر کو میاں نواز شریف کو اسلام آباد آمد کے موقع پر یہ یقین دہانی کروائی گئی کہ تمام معاملات قابو میں ہیں، حکومت کو باآسانی 2 تہائی اکثریت حاصل ہوجائے گی اور مولانا فضل الرحمان بھی اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ہیں۔
نواز شریف کو اس موقع پر حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی تاہم انہیں مکمل مسودہ دکھانے کے بجائے چند حصوں کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئیں اور انہیں آئینی ترامیم کے مسودے میں شامل 40 سے زائد شقوں سے لاعلم رکھا گیا، نواز شریف سب اچھا ہے کہ رپورٹ لے کر اسلام آباد سے واپس لاہور پہنچ گئے۔
بعد ازاں نواز شریف کو لاہور میں یہ اطلاع ملی کہ حکومت آئینی ترامیم اتوار کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کی منظوری کیلئے بھی کوشاں ہے، تاہم اس دوران فیملی کے ہمراہ دوحہ جانے والے سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو فوری طور پر وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات پرواپس بلوایا گیا اور نواز شریف کویہ اطلاع ملی کہ حکومت کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں۔
اتوار کے روز نواز شریف ایک بار پھر لاہور سے اسلام آباد پہنچے تو انہیں اطلاع دی گئی کہ مولانا حکومت کی حمایت پر رضامند نہیں ہیں، نواز شریف نے یہ اطلاع ملتے ہی خود مولانا سے رابطہ کیا تو مولانا نے موقف اپنایا مسودے میں بہت سی ایسی شقیں ہیں جو ہمیں منظور نہیں، نواز شریف نے پوچھا کہ آپ کو مسودہ دکھایا نہیں گیا جس پر مولانا فضل الرحمان نے نفی میں جواب دیا۔
یہ معاملات سامنے آنے کے بعد نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف سمیت پارٹی رہنماؤں اور وفاقی کابینہ سے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ چند روز قبل مجھے سب قابو میں ہے کی رپورٹ دی گئی مگر حقیقت میں کچھ بھی مینج نہیں ہے۔
نواز شریف پارٹی رہنماؤں سے ناراض ہوکر ایک بار پھر لاہور آگئے ہیں اور اب وہ جشن عید میلاد النبی کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔