پاکستان کسان اتحاد نے سیاستدانوں کو خوب آڑے ہاتھوں لیا, کونسل کے مرکزی صدر خالد محمود کھوکھرنے کہا اب تک کپاس کی پیداوار میں 60 فیصد کمی آ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کو ذاتی لڑائیوں سے فرصت ہی نہیں، اگلے سال گندم کاشت نہیں ہو گی,زراعت ہی عوام کو روٹی مہیا کر رہی ہے، زراعت کی حالت خراب ہوئی تو ہمیں باہر سے گندم منگوانا پڑے گی۔
مرکزی صدر نے کہا پاکستان میں کپاس نہیں ہے، اس سال 12 لاکھ گانٹھ کپاس آئی ہے، ملکی معیشت ڈوبتی جا رہی ہے، ملکی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے، اگلے سال گندم کاشت نہیں ہو گی,حکومت بچانے اور اقتدار میں آنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، زراعت کو بچانے کے لئے کچھ نہیں کیا جا رہا،ہمارا موسم تبدیل ہوا ہے ، جس سے فصلوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا فصلوں کے ریٹ نہیں ہیں، کاشتکار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے حکومت کو کام کرنا چاہیے، حکمران اپنی سیاست کرنے میں مصروف ہیں جبکہ کاشتکار خودکشیاں کر رہے ہیں۔
تین روز قبل لاہور میں کسان اتحاد نے آئی پی پیز کے خلاف دھرنا ملتوی کیا تھا,کسان اتحاد کے رہنما خالد باٹھ نے دھرنا ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا انتظامیہ نے دو ہفتے میں آئی پی پیز سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی,مہنگی بجلی سے متعلق مطالبات نہ مانے گئے تو پوری طاقت سے دوبارہ احتجاج کریں گے۔