کیا ن لیگ دوبارہ عوام کو نواز شریف کے فوج مخالف بیانیے پر مائل کر لے گی؟

15pmlnbianaiaaaa.jpg

نوازشریف نے جب یہ بیانیہ بنایا تھا اور 2020ء میں گوجرانوالہ میں تقریر کے دوران مزید جارحانہ انداز اختیار کیا تھا تو عوام ان کی طرف مائل ہو گئے تھے: تجزیہ نگار

نجی ٹی وی چینل جیوز نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں ایک سوال "کیا عوام شخصیات مخالف بیانیے پر مائل ہونگے؟" کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے جب یہ بیانیہ بنایا تھا اور 2020ء میں گوجرانوالہ میں تقریر کے دوران مزید جارحانہ انداز اختیار کیا تھا تو عوام ان کی طرف مائل ہو گئے تھے اور جب عمران خان نے بھی یہی بیانیہ اختیار کیا تو وہ عوام ان کی طرف مائل ہوئے۔


انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کا مقبول ترین دور جو اب بھی جاری ہے سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاپولر ووٹ عمران خان کے پاس موجود ہے جبکہ مسلم لیگ ن بھی شخصیت مخالف بیانیے پر لوٹ رہی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ جس کسی نے سٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیا اس کو عزت ملی ہے خاص طور پر پنجاب میں تاریخ بھری پڑی ہے !

انہوں نے کہا کہ ان کے سٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے "ووٹ کو عزت دو" کے بعد سٹیبلشمنٹ نے نوازشریف کو مثال بنا دیا،میاں محمد نوازشریف نے "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے پر اپنی بیٹی کے ساتھ جیل جا کر قربانی دی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 17 جولائی کو "خدمت کو عزت دو" کا بیانیہ دیا گیا جبکہ نوازشریف کے بیانیے کو مسلم لیگ ن کا کوئی شخص اپنانے کو تیار نہیں تھا۔

حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے بیانیے میں جو کمی رہ گئی تھی اس کے باوجود عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی جبکہ 2022ء میں پھر سے مسلم لیگ ن نے اقتدار حاصل کر لیا اور آپ کو معاملات طے کرنے کی قیمت سلمان شہباز کے کیس میں بری ہونے کی صورت میں مل چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے اپنے بیانیے سے عوام کو مائل کر لیا تھا لیکن وہ اپنی پارٹی کو اس حوالے سے مطمئن نہیں کر سکے لیکن عمران خان کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے سٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے کو عوام میں منتقل کرنے کے علاوہ اپنے پارٹی قائدین میں بھی منتقل کر دیا ہے۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
15pmlnbianaiaaaa.jpg

نوازشریف نے جب یہ بیانیہ بنایا تھا اور 2020ء میں گوجرانوالہ میں تقریر کے دوران مزید جارحانہ انداز اختیار کیا تھا تو عوام ان کی طرف مائل ہو گئے تھے: تجزیہ نگار

نجی ٹی وی چینل جیوز نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں ایک سوال "کیا عوام شخصیات مخالف بیانیے پر مائل ہونگے؟" کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے جب یہ بیانیہ بنایا تھا اور 2020ء میں گوجرانوالہ میں تقریر کے دوران مزید جارحانہ انداز اختیار کیا تھا تو عوام ان کی طرف مائل ہو گئے تھے اور جب عمران خان نے بھی یہی بیانیہ اختیار کیا تو وہ عوام ان کی طرف مائل ہوئے۔


انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کا مقبول ترین دور جو اب بھی جاری ہے سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاپولر ووٹ عمران خان کے پاس موجود ہے جبکہ مسلم لیگ ن بھی شخصیت مخالف بیانیے پر لوٹ رہی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ جس کسی نے سٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیا اس کو عزت ملی ہے خاص طور پر پنجاب میں تاریخ بھری پڑی ہے !

انہوں نے کہا کہ ان کے سٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے "ووٹ کو عزت دو" کے بعد سٹیبلشمنٹ نے نوازشریف کو مثال بنا دیا،میاں محمد نوازشریف نے "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے پر اپنی بیٹی کے ساتھ جیل جا کر قربانی دی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 17 جولائی کو "خدمت کو عزت دو" کا بیانیہ دیا گیا جبکہ نوازشریف کے بیانیے کو مسلم لیگ ن کا کوئی شخص اپنانے کو تیار نہیں تھا۔

حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے بیانیے میں جو کمی رہ گئی تھی اس کے باوجود عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دی جبکہ 2022ء میں پھر سے مسلم لیگ ن نے اقتدار حاصل کر لیا اور آپ کو معاملات طے کرنے کی قیمت سلمان شہباز کے کیس میں بری ہونے کی صورت میں مل چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں محمد نوازشریف نے اپنے بیانیے سے عوام کو مائل کر لیا تھا لیکن وہ اپنی پارٹی کو اس حوالے سے مطمئن نہیں کر سکے لیکن عمران خان کی بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے سٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے کو عوام میں منتقل کرنے کے علاوہ اپنے پارٹی قائدین میں بھی منتقل کر دیا ہے۔
اب وہ دور نہیں ہے اب تو قاسم شاہ جیسے بھرم باز سوشل میڈیا نے باؤلے کرکے رکھ دیئے ہیں ، گنجے کو آنے دو ہاتھوں ہاتھ جوتے پڑیں گے