وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا کہ کیا نواز شریف بار بار قربانی دیتے رہیں گے، انہوں نے ذات کی تکلیفیں بھلا کر آگے بڑھنے کی بات کی ہے،نواز شریف کو بار بار احتساب اور میڈیا ٹرائل سے گزارا گیا، 2017 میں ہم کہتے تھے ٹرتھ کمیشن بنایا جائے، جب اقبالِ جرم کر لیا تو ٹرتھ کمیشن کیسا اور کیا دیکھنا ہے۔
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا دو ہزار سترہ سے تئیس نومبر تک جنھوں نےملک کو لوٹا ان کو کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے،نواز شریف کو بار بار احتساب کی چکی، میڈیا ٹرائل اورطاقت ورحلقوں کی خواہشات سے گزارا گیا۔
انہوں نے کہا اگر نواز شریف کی بار بار قربانی سے یہ ملک سنبھل سکتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ جس دن دو صوبوں کا الیکشن کا اعلان ہوگا نواز شریف واپسی کا اعلان کریں گے۔ اداروں پر اعتماد تھا، ہے اور رہے گا، اداروں میں بیٹھے لوگوں پر جو غیر آئینی کام کرتے ہیں صرف ان پر اعتراض ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا نام لیے بغیر کہنا ہے کہ 2022 تک کھلے عام سرپرستی کی جاتی رہی، سرپرستی کرنے والوں نے نورا کشتی شروع کی،کیا سازشی خط کا اس وقت کے اسٹیبلشمنٹ چیف کو پتہ نہیں تھا کہ وہ جھوٹا ہے،کیا پنکی اور فرح گوگی کی کرپشن کا پتہ نہیں تھا؟
وفاقی وزیر نے کہا کہ 20 ضمنی نشستوں پر بھی سہولت کاری ہو رہی تھی، روز ساڑھے 3 گھنٹے جھوٹ بولے، کیا اسے سہولت کاری نہیں کہیں گے؟اس شخص کو آج بھی مقبول رکھنا کس کی ضرورت ہے؟ ریاست کو نقصان پہنچانے والوں کو عبرت کا نشان بنا کر نواز شریف کو لانا ہو گا، ان سے معافی مانگ کر انہیں واپس لانا ہوگا۔