کورونا اب تک کی سب سے زیادہ خطرناک قسم، تیل کی قیمت میں بڑی کمی

corona-new-vvv.jpg


جنوبی افریقی کورونا اب تک کی سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے، ڈبلیو ایچ او

دنیا بھر میں ایک بار پھر کورونا وائرس کا خطرہ منڈلانے لگا، جنوبی افریقی صوبے سے پھیلنے والے بی ون ون فائیو ٹو نائن نے اسرائیل،ہانگ کانگ، بیلجیئم ، سمیت آٹھ ممالک کو لپیٹ میں لے لیا، عالمی ادارہ صحت نے بھی نئے وائرس کو باعث تشویش قرار دے دیا۔

ڈبلیو ایچ او نے جنوبی افریقی قسم کو اومکرون کا نام دیا ہے، اور کہا کہ یہ نئی قسم ڈیلٹا ویریئنٹ سمیت دیگر اقسام سے سب سے زیادہ خطرناک ہے اور زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جبکہ کورونا ویکسین کا اثر بھی اس وائرس پر کم ہورہاہے اور ایک بار متاثر ہونے والے شخص کو دوباہ بھی متاثر کرسکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ اس نئی قسم میں بہت زیادہ تعداد میں میوٹیشنز ہوئی ہیں جن میں سے چند باعث تشویش ہیں،عالمی ادارہ تجارت نے گذشتہ چار سال میں اپنا پہلا وزرا کے سطح کا اجلاس پھر سے ملتوی کر دیا ہے۔ 160 ممالک کے وزرا نے اس اجلاس میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ملاقات کرنی تھی۔


کورونا وائرس کی اس نئی قسم سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کووڈ 19 کے خلاف تمام کوششیں ناکافی ثابت ہو سکتی ہیں اور اگر اس نئی قسم سے متعلق سائنسدانوں کے خدشات درست ہیں تو دنیا بھر میں کورونا کی ایک نئی لہر آ سکتی ہے۔

دوسری جانب کورونا کےنئے ویرینٹ اومکرون کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد متعدد ممالک نےاحیتاطی تدابیرشروع کردیں، امریکا برطانیہ بیشتر نے متاثرہ افریقی ممالک پرسفری پابندیاں عائد کردیں۔ جنوبی افریقا نےپابندیاں غیرمنصفانہ قراردے دیں کہا کچھ ممالک کو قربانی کےبکرے کی تلاش ہے۔

کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں بڑی کمی سامنے آگئی، خام تیل کی عالمی منڈی میں قیمتیں اپریل 2020 کے بعد کم ترین سطح پر آگئی، برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 8.62 ڈالر فی بیرل کم ہوکر 73.60 ڈالر ہوگئی جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت 9.36 ڈالر کم ہوکر 69.03 ڈالر فی بیرل ہوگئی،دنیا بھر میں اسٹاک مارکیٹ پر بھی اس کا اثر پڑا ہے اور امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی دیکھی گئی۔
 
Last edited by a moderator:

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
سارس وائرس پھیلاتھا تو بغیر ویکسین کے ہیی ایک دو سال میں ختم ہوگیا تھا اب مسئلہ یہ ہے کہ ویکسین لگوانے والے بے احتیاطی کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انہیں کچھ نہیں ہوگا نہ ماسک پہن رہے ہیں اور نہ ہی فاصلہ رکھا جاتا ہے میں تو کئی شادیوں سے واپس آگیا کیونکہ وہاں جپھیاں اور منہ کھول کر قہقہے لگاے جارہے تھے منہ کی سانس دوسرے کی منہ سے ٹکرا رہی تھی۔ ان لوگوں کی وجہ سے کرونا پھیل رہا ہے نہ ان لوگوں کو ویکسین لگتی اور نہ یہ بے احتیاطی سے ایکدوسرے کو ملتےمگر اب کہا جارہا ہے کہ ویکیسن والے بھی ادھر ہی کراہ رہے ہیں جدھر بغیر ویکسین کے پڑے ہیں