وزیراعلی کے اسمبلی توڑنے سے متعلق اختیارات پر قانونی ماہرین کی رائے

assmbashhiai.jpg


عمران خان کی جانب سے پنجاب اور کے پی کے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے سے متعلق بیان کے بعد ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسمبلیوں کو تحلیل کرنے اور اسمبلی اجلاس کے دوران عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے قانونی ماہرین کی آراء بھی سامنے آنا شروع ہوگئی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اسمبلی اجلاس کے دوران عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں ووٹ آف نو کانفیڈنس کیلئے اسمبلی اجلاس کے ہونے یا نا ہونےکی کوئی قدغن نہیں ہے،گورنر بھی وزیر اعلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔

اسی طرح آئینی و قانونی ماہر طارق کھوکھر نے وزیراعلی کے اسمبلی تحلیل کرنے کے اختیارات سے متعلق معاملے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں فکسڈ پارلیمنٹ کا نظام نہیں ہے، اس لیے چیف منسٹر جب چاہے اسمبلی تحلیل کرسکتا ہے، تاہم ایسا کرنا پارلیمانی روایات کے خلاف ہوگا،اسمبلی تحلیل کرنے والے وزیراعلی کے خلاف آئینی طور پر کوئی چارہ جوئی نہیں ہوسکتی تاہم وہ وزیراعلی اپنے ووٹر کوجواب دہ ضرور ہوگا۔

تاہم دو صورتوں میں وزیراعلی اپنا یہ اختیار استعمال نہیں کرسکتا،اگر کسی وزیراعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آجائے یا گورنر کی سفارش پر صدر مملکت صوبے میں گورنر راج لگادے،ایسی صورت میں وزیراعلی کے اختیارات معطل ہوجاتے ہیں۔