وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر جاری تنقید کو زیادتی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر جنرل باجوہ نے ان کی جماعت کو تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک طبقہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر بلاوجہ تنقید کررہا ہے، یہ وہی باجوہ صاحب ہیں جنہوں نے دریا کا مکمل رخ پی ٹی آئی کے لیے موڑا ہوا تھا، تب وہ بالکل ٹھیک تھے اور آج وہ ٹھیک نہیں رہ گئے، تو جو بھی کوئی باجوہ صاحب کے خلاف بات کرتا ہے تو میرا اس چیز پر بہت اختلاف ہے۔
مونس الٰہی کے اس بیان پر سوشل میڈیا اور الیکٹرانک پر طوفان مچ گیا، پرائم ٹائم شوز مونس الٰہی کے بیان پر ہوئے، کچھ صحافیوں نے مونس الٰہی کے بیان کو بچگانہ اور عمران خان پر وار قرار دیا تو کچھ نے کہا کہ ق لیگ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اسٹیبلشمنٹ کا سہارا ڈھونڈ رہی ہے۔
ہارون رشید نے تبصرہ کیا کہ مونس الہیٰ نے بچگانہ بیان دیا اس کی ضرورت نہیں تھی، ایک طرف آپ عمران خان کے ساتھ کھڑے اور ایک طرف آپ ایسے شخص کی ستائش کررہے ہیں جس کو قوم نے مسترد کر دیا، یہ فوج سے تعلق نبھا رہے مگر مغالطے میں ہیں،اب اسٹیبلشمنٹ سے مل کے سیاست نہیں ہو سکتی۔
صحافی انصارعباسی کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت ہے، مونس الٰہی نے کنفرمیشن دی کہ اسٹیبلشمنٹ غیرسیاسی نہیں تھی جبکہ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ وہ سیاست سے دور ہوگئے ہیں۔
صحافی اطہر کاظمی نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومتی شخصیات جو اداروں کے نیوٹرل ہونے کی گواہیاں دیتے تھے کہتے تھے افسران نے خود کہہ دیا اب فرما رہے ہیں کہ مونس الہی سچ سامنے لے آئے، فیصلہ کرلیں کہ آپ کس کے بیانیے کے ساتھ ہیں، آپ تو خود اپنے بیانیے کی نفی اور اداروں پر الزام لگا رہے ہیں۔
کامران خان کا کہنا تھا کہ مونس الہی نے تو اب عوامی اعتراف کیا ہے کہ جنرل باجوہ نے گویا فوجی لیڈرشپ نے ق لیگ کو تحریک انصاف سے جوڑا فوج کے اسی نوعیت کی خواہش کے حوالے سے کہیں زیادہ غیر مبہم نجی اعترافات جنوبی پنجاب کے غیر پی ٹی آئی ممبران جی ڈی اے، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیوایم، لیڈرشپ کھل کر کرتی رہی ہے گویا فوجی سیاست کا بھرپور بازار گرم تھا
حامد میر نے دعویٰ کیا کہ مونس الٰہی نے کوئی بہت بڑا راز فاش نہیں کیا یہ تو ہم پہلے دن سے جانتے ہیں کہ پرویز الٰہی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا، باجوہ نے ایم کیو ایم اور بی اے پی کو بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑنے سے روکا لیکن یہ دونوں پارٹیاں خان صاحب کے رویے کی وجہ سے جان چھڑا کر بھاگیں
رضوان غلیزئی نے تبصرہ کیا کہ مونس الہی “باجوہ ریسکیو آپریشن” کا حصہ بن کر گزشتہ ایک سال سے کمائی گئی سیاسی ساکھ گنوا بیٹھے۔
مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ مونس الہیٰ نے ’’خالی بم‘‘ عمران خان پر پھوڑا ہے یا ’’ایٹم بم‘‘ ادارہ پر چلا دیا؟ مونس صاحب نے تو غیر سیاسی لوگوں کو پورا پورا سیاسی ثابت کرکے کٹہرے میں لاکھڑا کیا۔۔
رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ مونس الہی نےجو کہا ویسے ہی ہوا ہو گا۔جنرل باجوہ ڈبل گیم کر رہے تھے۔ وہ 2018 سےہی پی ٹی آتی اور ن لیگ دونوں کے ساتھ گیم کرتے آئے ہیں۔اسی گیم کے تحت انہوں نے 2019 میں ایکسٹنشن لی تھی۔ اب وہ دوبارہ اسی کھیل کے ذریعے ایک اور توسیع کرونا چاہ رہے تھے۔ لیکن اس دفعہ گیم الٹ گئی۔
صحافی عدنان عادل نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا اس سال فروری میں فوج نے فیصلہ کیا سیاست میں مداخلت نہیں کرنی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار نے کہا فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ مونس الہی کہہ رہے ہیں مارچ میں عدم اعتماد آنے کے بعد جنرل باجوہ نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں۔
نجم سیٹھی کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے معاف نہیں کرتے اس لئے گو باجوہ گو کے نعروں سے بچنے کے لئے مونس الہی کے زریعے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ میں تو عمران خان کے ساتھ ہوں
میاں داؤد نے سوال کیا کہ کیا مونس الہی کے ہوش و حواس میں دیئے گئے بیان کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے یا انہیں آئین کی خلاف ورزی پر غداری کی سزا ملنی چاہیئے؟
منصور علی خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والو اب پتہ چلا آپ ہی کے وزیراعلی پنجاب کے بیٹے مونس الہی نے بیس سیکنڈ میں ہی آپ لوگوں کو چوک میں کھڑا کر کے ننگا کر دیا ہے
مقدس فاروق اعوان نے طنز کیا کہ پی ٹی آئی سپورٹرز مونس الٰہی اور عمران ریاض کی لڑائی میں بس پی ڈی ایم والے کردار تک خود کو محدود رکھیں تو فائدہ ہو گا
وسعت اللہ خان نے تبصرہ کیا کہ مونس الہی نے ” ق کو پی ٹی آئی کی حمائیت کرنی چاہئے ” کے باجوائی مشورے کے انکشاف سے سیاسی دیوار پر شہد کا قطرہ لگا دیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پولٹیکل فائن آرٹ زرداری، فضل الرحمان اور گجراتی چوہدریوں کے دم سے ہی رواں ہے۔