مائنس بزدار کی بات کرنے والوں کی گاڑی پرجھنڈا میرے دستخط سے لگا:عثمان بزدار

usman-buzdar-khan-flg.jpg


وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کے بعد اور اس سے پہلے ان کے مخالفین اور حامیوں کے بیانات سامنے آتے رہے لیکن عثمان بزدار نے مخالفین کو کبھی جواب نہیں دیا، اس بار وزیراعلیٰ نے مخالفین کے بیانات پر ردعمل دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی اردو کو انٹرویو میں وزیراعلی عثمان بزدار نے واضح طور کہہ دیا کہ جو لوگ مائنس بزدار کی باتیں کرتے تھے ان کی گاڑی پرجھنڈا میری دستخط سے لگا تھا میں چاہتا توانہیں نکال سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا،جو یہ باتیں کرتے ہیں وہ سب میرے دوست ہیں۔ میں نے تو آج تک کسی کو اپنی کابینہ سے بھی نہیں نکالا،وہ سب یہاں میرے پاس آتے ہیں، مجھ سے باتیں کرتے ہیں۔

عثمان بزدار نے انٹرویو میں کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں حالات پل پل تبدیل ہورہے ہیں،سیاسی بحران پرمیں نے وزیراعظم کو کہا کہ جو وہ فیصلہ کریں گے میں قبول کروں گا،وزیراعظم نے ہمیشہ مجھ پراعتماد کیا، مشکل صورتحال میں خود استعفی نہ دیتا تواپنا حق ادا نہیں کرتا۔

عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا رہوں گا۔ساڑھے تین سال مسلسل کام کیا اورکوئی چھٹی نہیں کی اپنی کارکردگی کے حوالے سے میرا ٹارگٹ لوگوں کی خدمت تھا۔


بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹریو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں نے بس یہ ہی سوچا کہ جو میرے بس میں ہے، وہ تو میں کروں تاکہ موجود سیاسی صورتحال میں آسانی پیدا کروں۔ میں نے تو بس یہی کوشش کی کہ اگر قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں اس قربانی کے لیے تیار ہوں۔

عثمان بزدار نے کہا کہ اللہ نے جتنی عزت دی، وہ بہت زیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ آپ کو یہ مثال نہں ملے گی کہ جو پہلی بار ایم پی اے بنا اور پہلی مرتبہ میں ہی وزیر اعلیٰ بھی بن گیا،یہ تو اللہ کی دین ہے۔ میں نے کبھی وزارت اعلٰی کی خواہش نہیں کی تھی کیونکہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا۔
 

ali-raj

Chief Minister (5k+ posts)
I never had doubt on him. I accept that he may be an opportunist , or bit corrupt or whatever, but then who is not in his place. but he did a lot of work for Punjab. He was just in a bad light. A punching bag for everyone.
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
usman-buzdar-khan-flg.jpg


وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کے بعد اور اس سے پہلے ان کے مخالفین اور حامیوں کے بیانات سامنے آتے رہے لیکن عثمان بزدار نے مخالفین کو کبھی جواب نہیں دیا، اس بار وزیراعلیٰ نے مخالفین کے بیانات پر ردعمل دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی اردو کو انٹرویو میں وزیراعلی عثمان بزدار نے واضح طور کہہ دیا کہ جو لوگ مائنس بزدار کی باتیں کرتے تھے ان کی گاڑی پرجھنڈا میری دستخط سے لگا تھا میں چاہتا توانہیں نکال سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا،جو یہ باتیں کرتے ہیں وہ سب میرے دوست ہیں۔ میں نے تو آج تک کسی کو اپنی کابینہ سے بھی نہیں نکالا،وہ سب یہاں میرے پاس آتے ہیں، مجھ سے باتیں کرتے ہیں۔

عثمان بزدار نے انٹرویو میں کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں حالات پل پل تبدیل ہورہے ہیں،سیاسی بحران پرمیں نے وزیراعظم کو کہا کہ جو وہ فیصلہ کریں گے میں قبول کروں گا،وزیراعظم نے ہمیشہ مجھ پراعتماد کیا، مشکل صورتحال میں خود استعفی نہ دیتا تواپنا حق ادا نہیں کرتا۔

عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا رہوں گا۔ساڑھے تین سال مسلسل کام کیا اورکوئی چھٹی نہیں کی اپنی کارکردگی کے حوالے سے میرا ٹارگٹ لوگوں کی خدمت تھا۔


بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹریو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں نے بس یہ ہی سوچا کہ جو میرے بس میں ہے، وہ تو میں کروں تاکہ موجود سیاسی صورتحال میں آسانی پیدا کروں۔ میں نے تو بس یہی کوشش کی کہ اگر قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں اس قربانی کے لیے تیار ہوں۔

عثمان بزدار نے کہا کہ اللہ نے جتنی عزت دی، وہ بہت زیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ آپ کو یہ مثال نہں ملے گی کہ جو پہلی بار ایم پی اے بنا اور پہلی مرتبہ میں ہی وزیر اعلیٰ بھی بن گیا،یہ تو اللہ کی دین ہے۔ میں نے کبھی وزارت اعلٰی کی خواہش نہیں کی تھی کیونکہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا۔
hero...
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
میں ان کے بھی خلاف ہوں بزدار صاحب لیکن ایمانداری کی بات ہے وہ سالوں پارٹی پر پیسہ خرچ کرتے رہے اور پارٹی کو اس پوزیشن تک لے کر آئے کہ آپ کو وہ سیٹ نون لیگ سے دو مہینے پہلے پارٹی میں نازل ہونے پر نہ جانے کس بنیاد پر تحفتہ مل گئی نہ عمران خان کے کسی دوست کو نہ کسی دشمن کو آپ کے وجود کا حکمت کا پتہ چلا آج وہ سیٹ چھن گئی تو جو درد آپ کو ہو رہا ہے جس کے لیے آپ کی زرہ بھر سیاسی مالی یا جسمانی کنٹریبیوشن نہیں تھی آپ کسی جلسے میں نہیں دیکھے گئے کبھی اس سے پہلے ان کے درد کا اندازہ کریں جن کے اربوں روپے لگے جلسوں میں دھکے کھاے اور آپ جیسی اللہ میاں کی گاے سے اپنی گاڑیوں پر جھنڈے لگوانا ان کے لیے کیسا گراں گزرا ہو گا ؟ اب جو کل سے آپ کی زبان منہ کے اندر نہیں جا رہی کاش اس کا استعمال حکومت میں ہوتے کرتے سیاسی طور پر متحرک ہوتے اور جو طعنے عمران خان کو آپ کی وجہ سے ملتے تھے انہیں غلط ثابت کرتے ۔اب چپ کر کے بیٹھ جایں عمران خان کی ان مشکلات کی جڑ آپ کا وجود ہے ۔