علی افضل ساہی پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کی حقیقت کیا؟

azhrmashaa.jpg

سازش سے عدلیہ کو متنازعہ بنا کر آئین وعدالتی حکم پر شب خون مارا گیا :تمام ریاستی ادارے جن کا کام آئین کے تابع رہ کر کام کرنا ہے وہ ایک کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح الیکشن تاخیر کا شکار ہو جائیں : رہنما تحریک انصاف علی افضل ساہی

رہنما تحریک انصاف علی افضل ساہی نے نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام خبر ہے میں کرپشن کے الزامات پر گفتگو کرتے کہا کہ نیب اور اینٹی کرپشن کا بلانا میرے لیے اعزاز ہے، میرے ساتھ کام کرنے والے جانتے ہیں کہ الحمدللہ! میں ایک نیٹ اینڈ کلین آدمی ہوں ، مجھ پر کرپشن کے تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ مسلم لیگ ن مجھ پر الزام لگاتی ہے کہ ٹرانسفر، پوسٹنگ کے پیسے لیے ہیں، ان کی حیثیت ہی یہی ہے اس لیے ایسے الزامات لگاتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1638923996728107008
انہوں نے کہا کہ کبھی رولز آف بزنس پڑھیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ میرے پاس ایسا کوئی اختیار ہی نہیں ہے، یہ قانون جانتے ہی نہیں، کوئی وزیر ایک کلرک کا تبادلہ بھی نہیں کر سکتا، اگر میں تبادلہ ہی نہیں کر سکتا تو اس کے پیسے کیسے لے سکتا ہوں؟ پچھلے 35 سال تک یہ سب کرپشن کرتے رہے پھر عدالتوں نے ان کو کون سی سزائیں دی ہیں؟ اگر ثابت ہو جائے کہ میں نے اپنے کسی ماتحت کو کسی بھی معاملے میں فون کیا ہو تو مجھے قصوروار سمجھا جائے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی ایسی خلاف ورزی تو بدترین آمریت کے دور میں بھی نہیں کی گئی۔ آئین پاکستان یہ کہتا ہے کہ 90 دنوں میں انتخابات ہونے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کی بی ٹیم بن کر الیکشن ملتوی کرنے کی سازش کرتا رہا جس کے خلاف ہم ہائیکورٹ گئے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد بھی الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کیلئے سنجیدہ نہیں تھا۔
https://twitter.com/x/status/1638921850594947072
انہوں نے کہا کہ تمام ریاستی ادارے جن کا کام آئین کے تابع رہ کر کام کرنا ہے وہ ایک کوشش میں لگے ہیں کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہو جائیں کیونکہ یہ سب عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کوئی ابہام نہیں تھا کہ پنجاب میں انتخابات 30 اپریل کو ہوں۔ جیسے کل انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا یہ منظم سازش تھی۔ پہلے عدلیہ کو متنازعہ بنایا گیا پھر آئین اور عدالتی حکم پر شب خون مارا گیا۔
 

Halta

Politcal Worker (100+ posts)
علی افضل سیاہی پارٹ ٹائم جج ہیں اور فل ٹائم پیش نماز ہیں
شاہی محلہ کی مسجد میں امامت کرواتے ہیں
بڑا ہی سادہ مزاج اور فقیر آدمی ہے
روٹیاں سی کر گزارہ کرتا ہے اور جوتیاں کھانے کیلئے داتا دربار جاتا ہے

آخری فقرہ کچھ الٹا سیدھا نہیں ہو گیا