جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کال&a

RashidAhmed

Moderator
Staff member
Siasat.pk Web Desk
nisar2.jpg

دور جدید کا محمد شاہ رنگیلا.....قلم کمان …حامد میر

سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ اگر انسان کی شکل اچھی نہ ہو تو کم از کم اُسے بات تو اچھی کرنی چاہئے۔ میں پرویز مشرف کی شکل کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کیوں کہ تمام شکلیں الله تعالیٰ بناتا ہے لیکن اتنا کہنے کی گستاخی ضرور کروں گا کہ اکثر انسانوں کا کردار اُن کی شکل سے پہچانا جاتا ہے۔ پرویز مشرف کے کردار اور اُن کی شکل کا رنگ کچھ زیادہ مختلف نظر نہیں آتا۔
افسوس تو یہ ہے کہ اس شخص کو پاکستانی فوج کا سپہ سالار بنانے کی سنگین غلطی کسی اور نے نہیں بلکہ نواز شریف نے بطور وزیراعظم کی تھی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک دفعہ نواز شریف کے حلقہ احباب میں شامل ایک صاحب نے مجھ سے فرمائش کی کہ میں وزیراعظم سے کہوں کہ وہ فوج کے سینئر ترین جرنیل علی قلی خان کو آرمی چیف بنانے کی بجائے کور کمانڈر منگلا پرویز مشرف کو آرمی چیف بنادیں۔ یہ سُن کر میں لرز گیا اور میں نے حیرت سے اُن صاحب کو پوچھا کہ ابھی تو جنرل جہانگیر کرامت نے اپنی مدت ملازمت پوری نہیں کی پھر آپ لوگ نئے آرمی چیف کے لئے لابنگ کیوں کررہے ہیں؟

موصوف نے جواب میں کہاکہ وزیراعظم نے آرمی چیف سے استعفےٰ طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیوں کہ آرمی چیف نیشنل سکیورٹی کونسل بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں اور یہ مطالبہ وزیراعظم کو پسند نہیں آیا۔ وزیر خارجہ گوہر ایوب کی کوشش ہے کہ اُن کا سالا علی قلی خان نیا آرمی چیف بن جائے جب کہ چوہدری نثار علی خان نے پرویز مشرف کے لئے سفارش کی ہے۔ میں نے وزیراعظم کے اس دوست سے پوچھا کہ آپ اور چوہدری نثار علی خان کی طرف سے پرویز مشرف کی سپورٹ کیوں کی جارہی ہے؟ جواب ملا کہ دراصل پرویز مشرف کی شکل ایسی ہے کہ وہ کبھی ٹیلی ویژن پر آنا پسند نہیں کرے گا اور جو ٹیلی ویژن پر آنے سے کترائے وہ کبھی مارشل لاء نہیں لگائے گا۔ یہ سُن کر میں اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکا اور مجھے بادل نخواستہ کہنا پڑا کہ اگر جنرل ضیاء الحق ایک مارشل لاء لگا سکتا ہے تو پرویز مشرف دو مارشل لاء لگائے گا۔ مجھے یقین تھا کہ نواز شریف نئے آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ میرٹ پر کریں گے لیکن جس دن پرویز مشرف کو آرمی چیف بنانے کا اعلان ہوا میں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور اُس وقت کی حکومت کے وفاقی وزیر برائے نجکاری خواجہ محمد آصف سے کہا کہ اب آپ جمہوریت کی خیر منائیں۔ خواجہ صاحب نے میرے ریمارکس کی وجہ پوچھی تو میں نے کہا کہ پرویز مشرف کی شکل میں جنرل ضیاء الحق کی شکل چھپی نظر آتی ہے افسوس کہ آپ کے وزیراعظم چہرہ شناس نہیں نکلے۔ خواجہ صاحب نے میری رائے کو بڑی سنگ دلی سے مسترد کردیا تھا۔اتفاق یہ ہوا کہ جس دن پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت ختم کی اُس شام میں نے خواجہ محمد آصف کو اپنی بات یاد دلائی تو انہوں نے بڑے افسوس سے کہا کہ اوہو بڑی غلطی ہوگئی اورپھر تھوڑی ہی دیر میں اُنہیں اسلام آباد کی منسٹرز کالونی میں اُن کی رہائش گاہ پر نظر بند کردیا گیا۔ نواز شریف کے وہ دوست جنہوں نے کچھ عرصہ قبل مجھے پرویز مشرف کی سفارش کے لئے کہا تھا اُنہوں نے نوازشریف کا ساتھ چھوڑ دیا اور وہ سفارت جو نواز شریف نے اُنہیں عطاء کی تھی وہ مشرف دور میں بھی اُسی سفارت کی کرُسی پر بیٹھے رہے۔ نوازشریف نے پرویز مشرف جیسے شخص کو آرمی چیف بناتے ہوئے آئی ایس آئی کی رپورٹوں کو بھی نظر انداز کیا۔ آئی ایس آئی نے نواز شریف کو خبردار کیا تھا کہ پرویز مشرف ایک ناقابل اعتبار اور شکستہ ذہن انسان ہے۔


حیرت تھی کہ ایسا شخص کورکمانڈر کیسے بن گیا؟ مشرف کے سینے پر آرمی چیف کا تمغہ سجا کر نواز شریف نے نہ صرف اپنے ساتھ بلکہ پوری قوم کے ساتھ بھی زیادتی کی۔ اب وقت آگیا ہے کہ نوازشریف اپنی اس زیادتی پر قوم سے معافی مانگیں کیوں کہ جس شخص کو آپ نے کچھ دوستوں کی سفارش پر آرمی چیف بنایا اُس نے ایک مرتبہ نہیں بلکہ دو مرتبہ آئین توڑا‘ اُس نے کور کمانڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر امریکا کو پاکستان میں فوجی اڈے دیئے‘ امریکا کو ڈرون حملوں کی اجازت دی‘ اکبر بگٹی کو قتل کیا‘ لال مسجد آپریشن کا ڈرامہ کیا جس کا مقصد دنیا کو یہ بتانا تھا کہ اگر میں نہ رہا تو اسلام آباد پر طالبان کا قبضہ ہوجائے گا‘ جس نے پاکستان کو خودکش حملے اور لوڈ شیڈنگ دی‘ جس نے کشمیر کی تحریک آزادی کو ختم کرنے کے لئے حریت کانفرنس کے دو ٹکڑے کردیئے اور جس نے اپنے ذاتی اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے عدلیہ پر حملہ کردیا۔ آج پرویز مشرف لندن اور برمنگھم میں بیٹھ کر فرماتے ہیں کہ نواز شریف کو دو مرتبہ اقتدار ملا لیکن وہ دونوں مرتبہ ناکام ہوئے۔ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو دونوں کو دو مرتبہ اقتدار ملا لیکن دونوں کا کُل عرصہ اقتدار چار چار سال سے زیادہ نہ تھا۔ دونوں نے کل ملا کر آٹھ سال حکومت کی جب کہ مشرف 1999ء سے 2008ء تک بلاشرکت غیرے حکمران تھے۔ وہ نو سال میں پاکستان کو تباہی کے سوا کچھ نہ دے سکے۔ نو سال تک اُن کی اصل طاقت پاکستانی فوج تھی جسے انہوں نے سیاست میں بڑی بے دردی سے استعمال کیا۔ مشرف نے اپنی کتاب ”ان دی لائن آف فائر“ کے صفحہ 166 پراعتراف کیا کہ 2002ء میں اُن کے پرنسپل سیکرٹری طارق عزیز نے مسلم لیگ(ق) بنائی تھی۔ موصوف بھول گئے کہ وہ وردی پہن کر مسلم لیگ (ق) کے جلسوں سے خطاب کرتے تھے۔ اور مسلسل نو سال تک جھوٹ بولتے رہے۔ انہوں نے سیاست کا آغاز یکم اکتوبر 2010ء کو نہیں 12 اکتوبر 1999ء کو کردیا تھا۔ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ”سب سے پہلے پاکستان“ کا نعرہ لگاکر سب سے پہلے پاکستانی مفادات کا سودا شروع کردیا۔ ڈرون حملے سب سے پہلے انہوں نے شروع کروائے۔ خودکش حملے سب سے پہلے ان کے دور میں شروع ہوئے‘ ججوں کو گرفتار کرنے کی روایت سب سے پہلے انہوں نے شروع کی‘ دو مرتبہ آئین توڑنے کا ”اعزاز“ بھی سب سے پہلے مشرف کو حاصل ہوا۔ انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر پاکستان کو دنیا میں سب سے پیچھے دھکیل دیا۔ اب وہ دوبارہ مست ہوکر سیاست میں واپسی کا اعلان فرمارہے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وہ بہت زیادہ پی کر تقریر کرتے ہیں اس لئے بہک جاتے ہیں۔ الله تعالیٰ پاکستان کو دور جدید کے محمد شاہ رنگیلوں سے محفوظ رکھے جو اپنے دور حکمرانی میں سرپر گلاس رکھ کر ناچا کرتے تھے۔ آج کے محمد شاہ رنگیلے جان لیں کہ پاکستان بدل چکا ہے اور کسی ناچنے والے کو دوبارہ پاکستان کے حکمران کے طور پر قبول نہیں کیا جائے گا۔


چوہدری نثار یا ریاض ملک : چوہدراہٹ کی جنگ کون جیتے گا؟؟

رؤف کلاسرا کے کالم سے اقتباس
چوہدری نثار کے بارے میں مشہور ہے کہ جتنا تکبر اور غرور خدا نے اُن کے اندر ڈالا ہے اور جس طرح عام آدمی سے وہ حقارت اور نفرت سے پیش آتے ہیں وہ شاید اور کسی انسان میں نہ ہو۔ یہ سب جانتے ہیں کہ وہ کسی سے ہاتھ بھی ملا لیں تو اُس کے بعد وہ اپنے ہاتھ ضرور دھوتے ہیں۔ پہلے تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی کو ہاتھ ہی پورا نہ دیا جائے اور اگر دے بھی دیا جائے تو پھر اُسے دھونا ضروری ہوتا ہے۔ یہ چوہدری نثار ہی تھے جنہوں نے ہمیشہ فوج کے ساتھ نوازشریف کی دونوں دفعہ اقتدار میں لڑائی کروائی اس کی وجہ یہ تھی کہ چوہدری نثار کے اپنے بھائی جنرل افتخار علی خان بھی آرمی میں تھے اور اُن کے والد فتح علی خان بھی انگریزوں کی فوج میں شامل تھے۔ فوجی بیک گراؤنڈ کی وجہ سے چوہدری نثار ہمیشہ فوج کے ساتھ معاملات خود طے کرتے تھے اور نوازشریف کے ہاتھ میں ایک چِٹ تھما دی جاتی تھی کہ فلاں کو آرمی چیف بنانا تھا اور فلاں کو ہٹانا تھا۔ فلاں بندہ اپنا تھا اور فلاں فوجی آفیسر کو ریٹائر کرنا تھا۔ اس پسند ناپسند کا یہ نقصان ہوا کہ فوج میں بھی یہ تاثر گہرا ہوتا چلا گیا کہ جس نے ترقی کرانا تھی وہ چوہدری نثار علی کے گھر کا طواف کرے۔ جنرل جہانگیر کرامت اور جنرل علی قلی خان سے بھی تعلقات خراب کرانے میں بڑا کردار چوہدری نثار علی خان کا تھا۔ اُن کے بڑے بھائی جنرل افتخار علی خان چیف آف سٹاف کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے تھے۔ چوہدری نثار چاہتے تھے کہ ان کو نوازشریف ایکسٹینشن دے دیں اور اگر ممکن ہو تو اس سے پہلے وہ آرمی چیف بن جائیں۔ جنرل جہانگیر کرامت کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہ تھا لہٰذا کرامت نے جنرل افتخار کی جگہ جنرل علی قلی کو ترقی دے کر نوازشریف کو فائل بھیجی کہ وہ ان کا نوٹیفکیشن کر دیں اور افتخار کو ریٹائر کر دیں۔ چوہدری نثار علی خان نے وہ فائل وزیراعظم ہاؤس میں رکوا دی اور اس کوششوں میں لگ گئے کہ وہ نوازشریف کو قائل کرکے اپنے بھائی کو مدت ملازمت میں توسیع دے دیں۔


جب جہانگیر کرامت کو اس کا پتا چلا تو انہوں نے اُس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی رانا نسیم کو ایک سخت پیغام دے کر نوازشریف کے پاس بھیجا کہ وہ یہ فائل کلیئر کریں اور جنرل افتخار کو ہٹا کر جنرل علی قلی کو لگائیں۔ نوازشریف نے وہ فائل کلیئر کر کے ڈی جی آئی ایس آئی رانا نسیم کو دے دی جس سے دونوں بھائی چوہدری نثار علی خان اور افتخار علی خان بڑے ڈسٹرب ہوئے اور یہیں سے چوہدری نثار کے دل میں علی قلی کے خلاف بغض بیٹھ گیا۔ جب جہانگیر کرامت نے نوازشریف کو اپنا استعفیٰ پیش کیا اور نئے آرمی چیف کی تلاش شروع ہوئی تو یہ چوہدری نثار ہی تھے جنہوں نے، جنرل مشرف جن کے ساتھ ان کی عیاشی کی داستانیں مشہور تھیں، نوازشریف کو اس بات پر قائل کیا کہ وہ انہیں نیا آرمی چیف بنائیں۔ چوہدری نثار نے جنرل مشرف کی خفیہ ملاقات نوازشریف سے کرائی اور جنرل مشرف نے بغیر جہانگیر کرامت کو بتائے یہ ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم نوازشریف کے قریبی ساتھی انور زاہد نے بھی جنرل علی قلی کو نوازشریف سے خفیہ ملاقات کرنے کے لئے کہا جو اُس وقت آرمی چیف بننے کے اصل حق دار تھے۔ جنرل قلی نے انکار کر دیا کہ وہ یہ کام نہیں کریں گے لیکن مشرف نے نثار کے ساتھ مل کر نوازشریف سے خفیہ ملاقاتیں کیں اور فیصلہ ہوا کہ ایک اردو سپیکنگ جنرل کو آرمی چیف بنایا جائے گا جس کی فوج اور سیاستدانوں میں کوئی لابی نہیں تھی۔

جنرل علی قلی پر الزام لگا کہ وہ اُس وقت کے وزیرخارجہ گوہر ایوب کے برادر نسبتی تھے لہٰذا کل کلاں کو وہ پاکستان میں مارشل لاء لگا سکتے تھے۔ یہ علیحدہ کہانی ہے کہ گوہرایوب بھی جنرل علی قلی کو آرمی چیف بنتا نہیں دیکھ سکتے تھے جیسے اُن کے باپ جنرل ایوب خان نے علی قلی کے باپ جنرل حبیب اللہ کو آرمی چیف نہیں بنایا تھا اور ان کی جگہ جنرل موسیٰ کو کمانڈ دی تھی۔ یوں جنرل علی قلی اور گوہرایوب کے خاندان میں برسوں کی جاری یہ اندرونی لڑائی 1998ء تک جاری رہی جب گوہرایوب نے جنرل قلی کو آرمی چیف بنانے کیلئے لابنگ نہیں کی جیسے کہ چوہدری نثار اپنے بھائی کے ریٹائر ہونے کے بعد جنرل مشرف کیلئے کر رہے تھے۔



چوہدری نثار کا کردار اُس وقت مشکوک ہوا جب 12 اکتوبر کا مارشل لاء لگا اور نوازشریف نے نثار کو بتائے بغیر اُس کے لگوائے ہوئے آرمی چیف کو برطرف کر دیا۔ چوہدری نثار پر انگلیاں اٹھنی شروع ہوئیں جب کلثوم نواز نے یہ پوچھنا شروع کیا کہ بھلا آخر اس کے پیچھے کیا راز تھا کہ نوازشریف،شہباز شریف، خواجہ آصف، اسحاق ڈار اور پارٹی کے دیگر ٹاپ لیڈرز تو جیلوں میں پڑے ہوئے تھے جبکہ چوہدری نثار کو ان کے فیض آباد میں واقع خوبصورت گھر میں نظربند کر دیا گیا۔ اُن برسوں میں چوہدری نثار اپنے گھر پر سوتے رہے جب نوازشریف اور شہبازشریف اٹک جیل میں قید تنہائی بھگت رہے تھے اور کلثوم نواز کی گاڑی تہمینہ دولتانہ کے ساتھ لاہور میں ایک لفٹر کے ذریعے اٹھا کر تماشا بنائی جا رہی تھی۔

اسی اثناء میں چوہدری نثار علی کی والدہ نے جو اس وقت زندہ تھیں جنرل مشرف کے نام ایک خط لکھا جس میں انہوں نے ان سے درخواست کی تھی کہ ان کے بیٹے کو معاف کر کے رہا کیا جائے اور ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی لہٰذا علاج کی بھی اجازت دی جائے۔ مبینہ طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اس خط میں ان کی والدہ نے اپنی طرف سے لکھا کہ چوہدری نثار رہائی کے بعد سیاست چھوڑ دیں گے۔

یہ خط اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک دن کیپٹل ٹاک میں حامد میر نے پیپلزپارٹی چھوڑ کر پی ایم ایل کیو کی حکومت میں وزیر بننے والی ایم این اے شہنازشیخ کو اپنے پروگرام میں بلایا اور ساتھ میں انہوں نے چوہدری نثار کو بھی بلا لیا۔ چوہدری نثار ان دنوں جنرل مشرف کے خلاف بڑی سخت تقریریں قومی اسمبلی میں کر رہے تھے۔ چوہدری نثار کو یہ پتا نہیں تھا کہ شہنازشیخ کو خصوصی طور پر یہ خط جیو ٹی وی پر دکھانے کے لئے اس پروگرام میں بھیجا گیا تھا۔ اس لئے جونہی چوہدری نثار نے حسب عادت جنرل مشرف پر طعن و تشنیع شروع کی تو ایک مرحلے پر شہنازشیخ نے چوہدری نثار علی کی والدہ کا جنرل مشرف کو اپنے بیٹے کی معافی کے لئے لکھے گئے خط کا ذکر کیا تو چوہدری نثار کا رنگ اُڑ گیا۔ چوہدری نثار سمجھ گئے کہ انہیں اس پروگرام میں ذلیل کرنے کیلئے فریم کیا گیاتھا۔ انہوں نے اس واقعے کے بعد نہ صرف حامد میر سے تعلقات ختم کئے بلکہ یہ فیصلہ بھی کیا کہ آئندہ وہ کسی ٹی وی اینکر کے سٹوڈیو میں جاکر دوسرے سیاستدانوں کے ساتھ شو میں شرکت نہیں کریں گے کیونکہ کوئی پتا نہیں کہ کون ان کے منہ پر کونسی بات کہہ دے یا ان کی والدہ کے خط کی کاپی نکال کر ان کے سامنے رکھ دے۔
حامد میر اور چوہدری نثار کے درمیاں بڑے عرصہ تک ناراضگی رہی اور بول چال بھی بند رہی۔ آخر کچھ مشترکہ دوستوں نے حامدمیر اور چوہدری نثار کی صلح کرائی اور میر صاحب نے بھی ناراضگی ختم کرنے کیلئے دو تین دفعہ اپنے کالموں میں چوہدری نثار کا بڑے اچھے طریقے سے ذکر کیا۔
ان تمام باتوں سے کلثوم نواز نے نوازشریف کو آگاہ کیا کہ کیسے چوہدری نثار کو جنرل مشرف نے گھر پر قید کیا ہوا تھا جبکہ وہ لوگ جیلوں میں سڑ رہے تھے۔ نوازشریف کو تو نثار اور مشرف کی دوستی کا علم تھا لہذٰا ان کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ چوہدری نثار نے ہی ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تھا اور اگر وہ اس وقت نثار کی باتوں میں آکر مشرف کو آرمی چیف نہ بناتے تو شاید انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ یوں دونوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں اور بات یہاں تک پہنچی کہ چوہدری نثار نے اپنی فیملی فرینڈ اور بے نظیر بھٹو کی قریبی دوست آمنہ پراچہ کے ذریعے پیپلزپارٹی جوائن کرنے کے لئے رابطے شروع کئے۔ جب چوہدری نثار رہا ہوئے تو انہوں نے سب کا شکریہ ادا کیا ماسوائے نوازشریف کا جس پر نوازشریف مزید ناراض ہوئے اور جدہ سے فون کیا کہ انہوں نے ان کا نام کیوں نہیں لیا تھا جس پر نثار نے انہیں جواب دیا کہ میاں صاحب آپ نے مجھے رہائی پر مبارکباد بھی تو نہیں دی تھی۔ شہبازشریف کو پتا چلا کہ چوہدری نثار بے نظیر بھٹو سے رابطے میں تھے تو انہوں نے پرانی دوستی کا حوالہ دے کر چوہدری نثار کو جدہ بلوایا اور میاں صاحب سے گلے شکووں کے بعد دوبارہ دوستی ہو گئی۔

 
Last edited by a moderator:

jagga9

Chief Minister (5k+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

this is the mental level of nawaz sharif. he is thick and dumb to handle big issues. This is what noora league do to institutions for their personal interests.
 

fasmik

Senator (1k+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

Amazing but True......Thats why IK says "Chaudhry Nisar ko petroleum ministry de kar kuch bhi karwa lo"....
Gandi nasal..

 

hamzabaloch

MPA (400+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

Issi Chawal ko phir leader ko oposition bina liya Newaz shareif ney.....Pagal!
 

jagga9

Chief Minister (5k+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&

BTW Ch Nisar is establishment person

Thats why he expects establishment to do what he thinks. He is a big time do number adami . but the only reason of saving his arse is bcuz his brother was in army and was quite a high up
 

Perfect

Politcal Worker (100+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

yeh parh kar mujhe pehli baar Nawaz Sharif say hamdardi ho rahi hai, kya insaan itnay Cho**ya bhi ho sakta hai, Pakistan ki kismat kharab hai, gillani, nawaz sharif, shujaat hussain, jamali prime minister ban jatay hain, soch kar bhi sharam aati hai, oh how can i forget about Zardari. ****** on all their supporters
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا*

This is not strange that Ch. Nisar did all this.... Dilemma of our country is that he is still with NAWAZ sharif (uff!!!).... as a most sincere and active member..... and after few years the stories will break about what he is doing in this ERA...
 

jee_nee_us

Chief Minister (5k+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

brilliant share dude! and [MENTION=24384]truthinworld[/MENTION] ,what did not you lik?
 

adeel ahmed1

MPA (400+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

Ch Nisar just know to do speeches and nothing, He even cannot unite opposition in assembly as opposition leader
 

Adnan Dogar

MPA (400+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

I have listen parts of these stories from babar awan but today I read the whole story. thanks for sharing.
 

Aliansari

MPA (400+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

Iska Matlab Chodhri Nisar ney Nawaz Sharif sey uskey 10 Saal Cheeney Musharaf ko Army Chief lagwakar...
 

<ChOuDhArY>

Chief Minister (5k+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

He is the opposition leader because Nawaz shareef aware of his qualities.. like

always listen to the GHQ,
being American national with whole family as American he can convey the message of USA to Nawaz very well.

most importantly Nawaz shareef knows that he can never claim to be a leader and they have no personality clash..

If they would have made Hashmi as opposition leader then NS might loose importance in the party ..this was his fear from real leaders.
 

Beatle

MPA (400+ posts)
Re: جنرل علی قلی خان کے بارے میں چند ماضی کے کا&#160

اور انشاءاللہ یہی چوہدری نثار دوسری مرتبہ نواز شریف کو جدہ بھجواۓ گآ ۔