Why Turkish Republic abolished the Caliphate

Majid Sheikh

MPA (400+ posts)
ترکی اور اسکی عوام خوش قسمت ہے کہ انہیں مصطفی کمال جیسا سوجھ بوجھ رکھنے والا رہنما ملا، جس نے دیکھ لیا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو مذہب کا طوق ریاست کے گلے سے اتار پھینکنا ہوگا۔ اس نے عوامی خواہشات کے خلاف جاتے ہوئے ترکی کی خلافت کا خاتمہ کیا اور اسے ایک سیکولر ریاست بنادیا۔ اسلامی مدارس بند کردیئے، مولویوں پر پابندی عائد کردی، قرآن کی عربی میں اشاعت پر پابندی لگادی، اذان بھی ترک زبان میں دی جانے لگی اور اس کا نتیجہ ہے آج کا جدید ترکی، جو کسی بھی طرح یورپی ممالک سے کم نہیں۔ اگر ترکی مذہبی غلاظت میں ڈوبا رہتا تو آج اس کا حال بھی پاکستان، افغانستان یا ایران کی طرح ہوتا۔ دوسری طرف برصغیر میں مسلمانوں کو نصیب ہوئے جناح اور اقبال جیسے ڈمبو رہنما، جن کی عقل شاید گھٹنوں میں تھی۔ جب ترکی کی خلافت کا خاتمہ ہوا تو اقبال جس کو ہم مفکر، فلسفی اور نہ جانے کیا کیا قرار دیتے ہیں، وہ خلافت کے خاتمے کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے "چاک کردی ترکِ ناداں نے خلاف کی قبا"۔۔۔ یہ اقبال اور جناح جیسے گھامڑ رہنماؤں کی فکری و سیاسی قیادت کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام اسلام کی چیخ و پکار کرکے ملک کے نام پر ایک ٹکڑا حاصل کیا جس میں آج تک سر پھٹول جاری ہے اور پیٹ پالنے کیلئے پوری دنیا سے بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمانوں کو جناح اور اقبال جیسے کچرے کی بجائے مصطفیٰ کمال جیسا کوئی دانشمند رہنما نصیب ہوتا تو ان کی قسمت کا ستارہ آج چمک رہا ہوتا۔۔۔
 

abidbutt

Senator (1k+ posts)
ترکی اور اسکی عوام خوش قسمت ہے کہ انہیں مصطفی کمال جیسا سوجھ بوجھ رکھنے والا رہنما ملا، جس نے دیکھ لیا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو مذہب کا طوق ریاست کے گلے سے اتار پھینکنا ہوگا۔ اس نے عوامی خواہشات کے خلاف جاتے ہوئے ترکی کی خلافت کا خاتمہ کیا اور اسے ایک سیکولر ریاست بنادیا۔ اسلامی مدارس بند کردیئے، مولویوں پر پابندی عائد کردی، قرآن کی عربی میں اشاعت پر پابندی لگادی، اذان بھی ترک زبان میں دی جانے لگی اور اس کا نتیجہ ہے آج کا جدید ترکی، جو کسی بھی طرح یورپی ممالک سے کم نہیں۔ اگر ترکی مذہبی غلاظت میں ڈوبا رہتا تو آج اس کا حال بھی پاکستان، افغانستان یا ایران کی طرح ہوتا۔ دوسری طرف برصغیر میں مسلمانوں کو نصیب ہوئے جناح اور اقبال جیسے ڈمبو رہنما، جن کی عقل شاید گھٹنوں میں تھی۔ جب ترکی کی خلافت کا خاتمہ ہوا تو اقبال جس کو ہم مفکر، فلسفی اور نہ جانے کیا کیا قرار دیتے ہیں، وہ خلافت کے خاتمے کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے "چاک کردی ترکِ ناداں نے خلاف کی قبا"۔۔۔ یہ اقبال اور جناح جیسے گھامڑ رہنماؤں کی فکری و سیاسی قیادت کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام اسلام کی چیخ و پکار کرکے ملک کے نام پر ایک ٹکڑا حاصل کیا جس میں آج تک سر پھٹول جاری ہے اور پیٹ پالنے کیلئے پوری دنیا سے بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمانوں کو جناح اور اقبال جیسے کچرے کی بجائے مصطفیٰ کمال جیسا کوئی دانشمند رہنما نصیب ہوتا تو ان کی قسمت کا ستارہ آج چمک رہا ہوتا۔۔۔

LAANAT TUMHARI SOOCH PER AUR TUMHARAY TWISTING OF FACTS PER TO DRAW YOUR OWN CONCLUSION.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ترکی اور اسکی عوام خوش قسمت ہے کہ انہیں مصطفی کمال جیسا سوجھ بوجھ رکھنے والا رہنما ملا، جس نے دیکھ لیا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو مذہب کا طوق ریاست کے گلے سے اتار پھینکنا ہوگا۔ اس نے عوامی خواہشات کے خلاف جاتے ہوئے ترکی کی خلافت کا خاتمہ کیا اور اسے ایک سیکولر ریاست بنادیا۔ اسلامی مدارس بند کردیئے، مولویوں پر پابندی عائد کردی، قرآن کی عربی میں اشاعت پر پابندی لگادی، اذان بھی ترک زبان میں دی جانے لگی اور اس کا نتیجہ ہے آج کا جدید ترکی، جو کسی بھی طرح یورپی ممالک سے کم نہیں۔ اگر ترکی مذہبی غلاظت میں ڈوبا رہتا تو آج اس کا حال بھی پاکستان، افغانستان یا ایران کی طرح ہوتا۔ دوسری طرف برصغیر میں مسلمانوں کو نصیب ہوئے جناح اور اقبال جیسے ڈمبو رہنما، جن کی عقل شاید گھٹنوں میں تھی۔ جب ترکی کی خلافت کا خاتمہ ہوا تو اقبال جس کو ہم مفکر، فلسفی اور نہ جانے کیا کیا قرار دیتے ہیں، وہ خلافت کے خاتمے کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے "چاک کردی ترکِ ناداں نے خلاف کی قبا"۔۔۔ یہ اقبال اور جناح جیسے گھامڑ رہنماؤں کی فکری و سیاسی قیادت کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام اسلام کی چیخ و پکار کرکے ملک کے نام پر ایک ٹکڑا حاصل کیا جس میں آج تک سر پھٹول جاری ہے اور پیٹ پالنے کیلئے پوری دنیا سے بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمانوں کو جناح اور اقبال جیسے کچرے کی بجائے مصطفیٰ کمال جیسا کوئی دانشمند رہنما نصیب ہوتا تو ان کی قسمت کا ستارہ آج چمک رہا ہوتا۔۔۔
ترقی کرنے کے لئے ترقی کرنے والے کام کرنے پڑتے ہیں. اسرائیل نسلی مذہبی ریاست ہونے کے باوجود سیکولر لبرلز کو اور ان کے ذریعے ساری دنیا کو اس کی انگلیوں پر نچا رہا ہے. چین اور روس جمہوریت نا ہونے کے باوجود ترقی کر رہے ہیں. ایران میں ملائیت ہے پھر بھی بہت سے ممالک سے بہت بہتر ہے

اگر ہندوستان کے مسلمانوں کو اقبال اور محمد علی جناح میسر نا ہوتے تو وہ دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریہ میں سی سی اے اور این سی اے بھگت رہے ہوتے
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ترکی کے سلاطین کا خلافت سے اتنا ہی تعلق تھا جتنا انڈیا کا جمہوریت سے اور پاکستان کا اسلام سے ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
نسلی مذہبی ریاست کی بنیاد رکھنے والے سیکولر لبرل ممالک نے ترکی کو جن سو سالہ پابندیوں میں جکڑا تھا وہ بیس سو تئیس میں ختم ہو رہی ہیں

 
Last edited:

Galaxy

Chief Minister (5k+ posts)
ترکی اور اسکی عوام خوش قسمت ہے کہ انہیں مصطفی کمال جیسا سوجھ بوجھ رکھنے والا رہنما ملا، جس نے دیکھ لیا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو مذہب کا طوق ریاست کے گلے سے اتار پھینکنا ہوگا۔ اس نے عوامی خواہشات کے خلاف جاتے ہوئے ترکی کی خلافت کا خاتمہ کیا اور اسے ایک سیکولر ریاست بنادیا۔ اسلامی مدارس بند کردیئے، مولویوں پر پابندی عائد کردی، قرآن کی عربی میں اشاعت پر پابندی لگادی، اذان بھی ترک زبان میں دی جانے لگی اور اس کا نتیجہ ہے آج کا جدید ترکی، جو کسی بھی طرح یورپی ممالک سے کم نہیں۔ اگر ترکی مذہبی غلاظت میں ڈوبا رہتا تو آج اس کا حال بھی پاکستان، افغانستان یا ایران کی طرح ہوتا۔ دوسری طرف برصغیر میں مسلمانوں کو نصیب ہوئے جناح اور اقبال جیسے ڈمبو رہنما، جن کی عقل شاید گھٹنوں میں تھی۔ جب ترکی کی خلافت کا خاتمہ ہوا تو اقبال جس کو ہم مفکر، فلسفی اور نہ جانے کیا کیا قرار دیتے ہیں، وہ خلافت کے خاتمے کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے "چاک کردی ترکِ ناداں نے خلاف کی قبا"۔۔۔ یہ اقبال اور جناح جیسے گھامڑ رہنماؤں کی فکری و سیاسی قیادت کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام اسلام کی چیخ و پکار کرکے ملک کے نام پر ایک ٹکڑا حاصل کیا جس میں آج تک سر پھٹول جاری ہے اور پیٹ پالنے کیلئے پوری دنیا سے بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمانوں کو جناح اور اقبال جیسے کچرے کی بجائے مصطفیٰ کمال جیسا کوئی دانشمند رہنما نصیب ہوتا تو ان کی قسمت کا ستارہ آج چمک رہا ہوتا۔۔۔
What a stupid mind you have.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
ترکی اور اسکی عوام خوش قسمت ہے کہ انہیں مصطفی کمال جیسا سوجھ بوجھ رکھنے والا رہنما ملا، جس نے دیکھ لیا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو مذہب کا طوق ریاست کے گلے سے اتار پھینکنا ہوگا۔ اس نے عوامی خواہشات کے خلاف جاتے ہوئے ترکی کی خلافت کا خاتمہ کیا اور اسے ایک سیکولر ریاست بنادیا۔ اسلامی مدارس بند کردیئے، مولویوں پر پابندی عائد کردی، قرآن کی عربی میں اشاعت پر پابندی لگادی، اذان بھی ترک زبان میں دی جانے لگی اور اس کا نتیجہ ہے آج کا جدید ترکی، جو کسی بھی طرح یورپی ممالک سے کم نہیں۔ اگر ترکی مذہبی غلاظت میں ڈوبا رہتا تو آج اس کا حال بھی پاکستان، افغانستان یا ایران کی طرح ہوتا۔ دوسری طرف برصغیر میں مسلمانوں کو نصیب ہوئے جناح اور اقبال جیسے ڈمبو رہنما، جن کی عقل شاید گھٹنوں میں تھی۔ جب ترکی کی خلافت کا خاتمہ ہوا تو اقبال جس کو ہم مفکر، فلسفی اور نہ جانے کیا کیا قرار دیتے ہیں، وہ خلافت کے خاتمے کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے "چاک کردی ترکِ ناداں نے خلاف کی قبا"۔۔۔ یہ اقبال اور جناح جیسے گھامڑ رہنماؤں کی فکری و سیاسی قیادت کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام اسلام کی چیخ و پکار کرکے ملک کے نام پر ایک ٹکڑا حاصل کیا جس میں آج تک سر پھٹول جاری ہے اور پیٹ پالنے کیلئے پوری دنیا سے بھیک مانگ کر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمانوں کو جناح اور اقبال جیسے کچرے کی بجائے مصطفیٰ کمال جیسا کوئی دانشمند رہنما نصیب ہوتا تو ان کی قسمت کا ستارہ آج چمک رہا ہوتا۔۔۔
علامہ اقبال اور قائد اعظم نے تمہاری بھارت ماتا کے عین دل کے مقام پہ جو خنجر گاڑا ہے وہ انشاءاللہ قیامت تک گڑا رہے گا اور تم جیسے بھارت کے ناجائز بچے چیختے رہیں گے چلاتے رہیں گے مگر کچھ نہ کر پائیں گےاورا پنی موت آپ مرتے رہیں گے ویسے ابھی چائنا نے بھی تو تمہاری ماتا کی بجائی ہے اس پہ تمہیں درد نہیں ہوا یا ابھی تمہاری ماتا مزے لے رہی ہے
 

xecutioner

Chief Minister (5k+ posts)
مذہبی غلاظت میں ڈوبا رہتا

You are other extreme who is as ugly as religious extremist