Who will Unite Shia-Sunni Schools of Thought, And Christians & Muslims?

Status
Not open for further replies.

Syaed

MPA (400+ posts)
جب تک روافض کی بکواس بازی اور تکفیری حر کرتیں اعتدال میں نہیں آجاتیں اور نا صبی اپنے عقائد پہ نظر ثانی نہیں کرلیتے اس کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
جب تک روافض کی بکواس بازی اور تکفیری حر کرتیں اعتدال میں نہیں آجاتیں اور نا صبی اپنے عقائد پہ نظر ثانی نہیں کرلیتے اس کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔
احمد بن حنبل روایت نقل کرنے کے بعد کہتے

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ لِيَكْتُبَ فِيهَا كِتَابًا لاَ يَضِلُّونَ بَعْدَهُ ، قَالَ : فَخَالَفَ عَلَيْهَا عُ
مَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى رَفَضَهَا :

حضرت جابرؓ سے روایت ہے نبی اکرم ﷺ نے اپنی وفات سے پہلے ایک کاغذ منگوایا تاکہ ایک ایسی تحریر لکھ دیں جس سے امت کبھی بھی گمراہی میں مبتلا نا ہوسکے لیکن خلیفہ دوم عمر بن خطاب نے نبی ﷺ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے
رفض یعنی انکار کیا یہاں تک کہ نبی اکرم ﷺ نے چھوڑدیا

اس روایت کو محقق نے حسن کہا ہے ::

حوالہ:: [احمد بن حنبل کی کتاب المسند جلد 11 ص 526 رقم 14661]

بلا تبصرہ
 
Status
Not open for further replies.