ضد جس کی بھی ہے نقصان مسلم اُمہ کا اور فائدہ اسلحہ فروشوں کا یعنی امریکہ اور برطانیہ ۔۔۔۔
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
يہ دعوی حقائق کے منافی ہے کہ يمن ميں جاری تشدد کے نتيجے ميں امريکی مفادات کا تحفظ ہو رہا ہے- يہ ايک علاقائ تنازعہ ہے جس ميں مقامی فريقين شامل ہيں۔ ايک ايسے معاملے کے ليے امريکہ کو الزام دینا غير منطقی ہے جس ميں امريکہ براہراست فريق بھی نہيں ہے۔
حقيقت يہی ہے کہ امريکی حکومت دونوں فريقين کو مذاکرات کی ميز پر لانے کے ليے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
حال ہی ميں امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے يمن ميں جارحيت کو روکنے کی اپيل کی ہے اور يہ واضح کيا ہے خانہ جنگی کے خاتمے کے ليے اقوام متحدہ کے زير نگرانی مذاکرات کے آغاز کا عمل اگلے ماہ سے شروع ہو جانا چاہيے۔
"امريکہ تمام فريقين پر زور ديتا ہے کہ يمن ميں تنازعے کے پرامن حل کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی ايلچی مارٹن گريفتھ کی معاونت کريں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ايلچی کے زير نگرانی کارآمد مذاکرات کا آغاز ايک تيسرے ملک ميں نومبر کے مہينے ميں ہو جانا چاہيے"۔
يہ ايک انتہائ ناپختہ سوچ ہے کہ بيرونی حکومتيں، فوجيں اور يہاں تک کہ عام عوام بھی صرف ہماری خواہشات اور اشاروں پر جنگ کے ليے آمادہ ہو جائيں گے۔ اس قسم کی غير حقيقی سوچ نا صرف يہ کہ مختلف اقوام کی مجموعی ذہنی صلاحيت اور قابليت کی توہين کے مترداف ہے بلکہ پڑھنے والوں سے بھی اس چيز کی متقاضی ہوتی ہے کہ وہ فہم اور فراست کے تمام اصولوں کو پس پش ڈال کر عالمی تنازعات اور معاملات کو محض "سازش" کے بناوٹی اور محدود زاويے سی ہی ديکھنے پر اکتفا کريں اور تمام تر توجہ زمينی حقائق اور شواہد کی بجاۓ سنسنی خيزی پر رکھيں۔
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ