What is really going on in Kashmir? Indian journalist eye witness

taban

Chief Minister (5k+ posts)
جو آگ موزی نے لگائی ہے اب اس سے نہ موزی کی بھارت ماتا بچے گی نہ موزی کی اصلی ماتا گئو ماتا بچے گی یہ آگ ہر ہندو کے گھر تک پہنچے گی اب موزی کا پلان اور ہندوستان راکھستان ہوگا انشاءاللہ
 

ranaji

President (40k+ posts)
جو آگ موزی نے لگائی ہے اب اس سے نہ موزی کی بھارت ماتا بچے گی نہ موزی کی اصلی ماتا گئو ماتا بچے گی یہ آگ ہر ہندو کے گھر تک پہنچے گی اب موزی کا پلان اور ہندوستان راکھستان ہوگا انشاءاللہ
InshaAllah
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
This guy painted a good picture of the eye witness accounts of the events and dire situation in Kashmir.
 

Shoqe Ishtiaq

Voter (50+ posts)
شاباش عرب حکمران ........شاباش .........اے خاصاے خاصان نے رسل وقت دوعا ہے .......امت پی تیری آج عجب وقت پڑا ہے .........
انڈیا عربوں کو خوبصورت لڑکیاں سپلائی کرتا ہے اور ہمارے عرب حکمران مزے کرتے ہیں امت جاۓ بھاڑ می
ں
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
سید علی شاہ گیلانی صاحب کا کھلا خط اور آئندہ کا لائحہ عمل کشمیری قوم کے لئے:-

ریاست کی موجودہ صورتحال سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ پوری ریاست کو ایک قید خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ شہروگام سے تشویشناک اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ لیکن اس ظلم وبربریت سے باہر کی دنیا کو بے خبر رکھنے کا پورا پورا انتظام کیا گیا ہے۔

ریاست کے مواصلاتی نظام کو بند کرکے یہاں ہو رہے ظلم وجبر کو چھپانے کے آمرانہ حربوں کے ساتھ ساتھ ہمارے مقامی میڈیا پر بھی غیر اعلانیہ سینسر عائد کی گئی ہے، ریاست میں کہاں کیا ہو رہا ہے، فوج کے ظلم وستم، ہزاروں جوانوں کی گرفتاری اور ہلاکتوں کے بارے میں کوئی بھی خبر شائع نہیں ہورہی ہے۔

ایسے حالات میں ہمارے لیے بیرونی میڈیا کے ذریعے آپ تک اپنی بات پہنچانے کے علاوہ کوئی چارۂ کار نہیں تھا، لیکن صحافت کا یہ کردار اور اخباروں کے ایسے صفحات تاریخ
میں رقم ہوکر رہیں گے، کیونکہ مورخ کا قلم کسی کا بھی لحاظ نہیں کرتا۔

بھارت روز اول سے ہی جھوٹ اور فریب سے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی بزدلانہ کوشش کرتا رہا ہے۔ پوری ریاست کو مواصلاتی بندشوں میں اس طرح جکڑا جاچکا ہے کہ عوام اپنے غزیز و اقارب کی خبر گیری بھی نہیں کرسکتے ہیں، لیکن اس کے باوجود اس وقت مسئلہ کشمیر کی گونج پورے عالم میں سنائی دے رہی ہے جس کا واضح ثبوت حال ہی میں منعقد ہوئی UNSC اجلاس میں کشمیر پر بحث اور عالمی ذرائع ابلاغ پر مل رہی Coverage ہے۔ اس سلسلے میں آپ کے سامنے چند
باتیں رکھنا بہت ضروری سمجھ رہا ہوں۔

جموں وکشمیر کے میرے عزیز ہم وطنو
السلام علیکم
حالیہ اقدامات سے بھارت کا مکروہ اور فریب کارانہ چہرہ اور زیادہ بھیانک صورت لے کر سامنے آچکا ہے اور اشاروں کنایوں کے بجائے کھل کر وہ یہاں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے کمر بستہ ہوچکا ہے۔

طاقت کے نشے میں چور اور اکثریتی ووٹ کے غرور نے دہلی کے حکمرانوں سے انسانیت، اخلاقیت اور جمہوریت کی تمام قدریں چھین لی ہیں اور وہ فوجی تعداد میں ہوشربا اضافہ کرکے یہاں کی محکوم آبادی کو یرغمال بنا کر من مانے فیصلے کرتے ہیں۔ ریاست کے حصے بخرے کرنے اور دہلی کے زیِر انتظام لا کر انہوں نے نو آبادیاتی کالونی بناکر اپنی ہی نام نہاد جمہوریت کا جنازہ نکالا اور ان کے عوام اس گھناؤنے اقدام پر ماتم کرنے کے بجائے خوشیاں مناکر مٹھایاں تقسیم کررہے ہیں۔

ان مذموم اقدام سے پہلے پوری ریاست کو ایک ہیجانی، پریشان کن اور اضطرابی کیفیت میں مبتلا کرکے پکڑ دھکڑ اور قدغنوں کا لامتناعی سلسلہ شروع کیا گیا۔ ایک جنگی صورتحال پیدا کرکے یہاں کے عوام کو بندوقوں کے حوالے کرتے ہوئے تمام رابطے منقطع کرکے یہ بزدلانہ اعلان کرکے اپنی ”بہادری“ ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی۔ آزادی پسند قیادت اور کارکنوں کو ہی نہیں، بلکہ برسوں سے ان کے ہی پالے ہوئے ایجنٹوں اور قومی غیرت کے سوداگروں کو بھی ان کی اوقات یاد دلا کر انہیں Protective Custody میں رکھا گیا۔

اس سے بڑھ کر حق و صداقت کی جیت اور کیا ہوگی کہ اب اپنے غصب شدہ حقوق کی بازیابی کے علاوہ اور کوئی Narrative ہی نہیں رہا۔ بھارتی سسٹم پر بھروسہ کرنے والوں اور ہندوستان کو اپنا ملک کہتے ہوئے نہ تھکنے والوں کو بھی شاید اس بات کا احساس ہوچکا ہوگا کہ بھارت کو یہاں کے عوام کے جینے مرنے سے کوئی غرض نہیں ہے، انہیں صرف اور صرف یہاں کی زمین چاہے اسی لیے انہوں نے اس کو حاصل کرنے کے لیے اپنے ہی حاشیہ برداروں کو Tissue Paper کی طرح استعمال کرکے کوڑے دان میں پھینک دیا اور آج ان سب بھارت نوازوں کے لیے ایک آخری اور سنہری موقع ہے کہ وہ اغیار کی خاطر اپنے عوام کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کے بجائے قوم کے شانہ بشانہ اس جدوجہد میں شامل ہوجائیں جس کا مقصد صرف اپنے بنیادی حقوق کی بازیابی اور غاصب طاقتوں سے مکمل آزادی ہے اور اگر یہ لوگ ایسا کریں گے تو ان کی ماضی کی تمام غداریاں معاف ہوسکتی ہیں اور بحیثیت قوم یکسو اور یکجا ہوکر دشمن کا مقابلہ کریں اور تاریخ گواہ ہے کہ حق وصداقت اور یکجہتی کے سامنے تیروتفنگ اور اسلحہ اور گولی بارود نے ہمیشہ مات کھائی ہے۔

حوصلہ، صبر، نظم ونسق ایک نہتی قوم کے وہ ہتھیار ہیں جن سے وہ بڑی بڑی فوجی طاقتوں کو زیر کرسکتی ہے۔

آپ حضرات سے دردمندانہ درخواست ہے کہ اس شب وخون پر ہاتھ پر ہاتھ دھر کر، بیٹھ کر ہم دشمن کے لیے ترنوالہ نہیں بن سکتے ہیں۔ اس ننگی جارحیت کے خلاف سینہ سپر ہوکر قوم کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق قدمے، درمے، سخنے مزاحمت کے اس کاررواں میں شامل رہے۔ پرامن احتجاج، جلسے جلوس معمول ہونا چاہیے۔ تخریب کاری اور تشدد سے دشمن کو ہمیں جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا بہانہ مل جاتا ہے اس طرح کا کوئی بھی موقع ہم فراہم کرنے کے
متحمل نہیں ہوسکتے۔

سرکاری ملازمین، خاص کر پولیس کے اہلکار اپنی غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کریں۔ انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اپنے ہی لوگوں کو تہہ و تیغ کرنے کے باوجود بھارت ان پر بھروسہ نہیں کرتا اور انہیں غیر مسلح کرکے پوری کمانڈ اپنے فوجیوں کے حوالے کی۔ اگر اس تذلیل سے بھی ان کی ر گ غیرت بھڑک نہ اٹھی تو ان کو اپنے ضمیر اور ایمان کا ماتم کرتے ہوئے ہند نواز سیاستدانوں کی طرح اپنے انجام کا انتظار کرنا چاہیے۔

ریاست سے باہر رہنے والے کشمیریوں سے بھی اپیل ہے کہ دیار غیر میں رہ کر اپنے وطن کی ناگفتہ بہ صورتحال سے خود کو بے خبر نہ رکھیں اور یہاں کی ستم رسیدہ قوم کے لیے سفیر بن کر اپنے لوگوں کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہاں ہو رہی انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کو باہر کی دنیا تک پہنچانے کا کام کریں اور بھارتی جارحیت اور ان کے نشۂ طاقت میں کئے جارہے ظلم و بربریت کے حربوں کو بے نقاب کریں۔

مسلم امہ اور خاص کر پاکستان کے عوام اور ان کے حکمرانوں سے دردمندانہ اپیل ہے کہ اپنی نجی اور فروعی معاملات میں الجھنے کے بجائے مصیبت میں گری اس محکوم قوم کی مدد کے لیے آگے آئیں۔ آپ اس مسئلہ کے اہم فریق ہیں۔ اگر آج آپ غیر سنجیدہ ہوکر مصلحتوں کے گرداب میں پھنس گئے تو نہ تاریخ آپ کو معاف کرے گی اور نہ آپ کی آنے والی نسلیں محفوظ رہیں گی۔ اس لیے ہر سطح پر پورے عزم و ہمت کے ساتھ دشمن کی فریب کاریوں اور مکاریوں کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ اسی میں
پوری ملت کی بقا اور سرخ روئی ہے۔

ریاست جموں کشمیر کے غیور عوام سے مخلصانہ گزارش ہے کہ آپ ریاست کے کسی بھی کونے میں رہ رہے ہوں، جموں شہر میں ہوں، وہاں کے پہاڑوں میں سکونت پذیر ہوں، وادی کے سبزہ زاروں میں ہوں، کرگل اور لداخ کے کوہساروں میں ہوں، چناب اور پیر پنجال کی چوٹیوں میں ہوں۔ بھارت ہم سب کا مشترکہ دشمن ہے۔ اس کو یہاں کی زمین حاصل کرنے کی لت پڑی ہے۔

اسرائیلی گرو کے نقش و قدم پر اس کے آشیرباد سے اسی طرز پر یہاں کی شناخت، یہاں کی پہچان اور یہاں کے آپسی بھائی چارے کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، لیکن ہم اس گھناؤنی سازش کو کسی بھی حال میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ بھارتی تسلط جتنا تکلیف دہ وادی کے مسلمانوں کے لیے ہے اسی قدر جموں کے ڈوگرہ برادری کے لیے بھی کسی خوشی کا مقام نہیں ہے۔ اس لیے ہر ایک کو اپنی ڈیموگرافی اور اپنا تشخص بچانے کے لیے اس تحریک مزاحمت کا ساتھ دینا ہوگا۔ اپنی اپنی سطح پر اس کو OWN کرکے اس کی رفتار کے ساتھ دوڑنا ہے۔ اگر دوڑنے کی سکت نہیں ہے، چلنا ہے اور اگر چلنے کی بھی سکت نہیں تو
رینگنا ہے، لیکن کاروان مزاحمت میں شامل ہوکر اپنے حصے کی ذمہ داری نبھانی ہے۔ اس کے بغیر کوئی اور راستہ نہیں ہے اور جب قوم پورے عزم، ولولے اور نظم و ضبط کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہوجاتی ہے تو کوئی طاقت اس کو زیر کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ بھارت کو جان لینا چاہیے کہ اگر دس لاکھ کے بجائے اپنی پوری فوج بھی یہاں لا کر رکھے گا
تب بھی یہاں کی عوام اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!