حضرت عمار بن یاسر رضی ﷲ عنہ (کنیت ابو یقظان ) یاسر بن عامرکے بیٹے تھے اور صحابی بھی تھے عمار بن یاسر نے دوراسلام کے شروع میں اسلام قبول کیا۔ ان کے والد یاسر اور والدہ سمیہ اسلام کے پہلے شہیدوں میں سے تھے۔ عمار بن یاسر حبشہ کو ہجرت کرنے والوں کے سربراہ تھے۔
عمار بن یاسر کے والدین کو ابوجہل اور دیگر مشرکین کے حکم پر شہید کر دیا گیا تھا۔ ان کے والد کو تازیانے مار مار کر شہید کیا گیا۔ ان کی والدہ کے دونوں پیروں کو دو اونٹوں سے باندھ کر مختلف سمتوں میں دوڑایا گیا یہاں تک کہ ان کے جسم کے دو ٹکرے ہو گئے۔ یعنی ان کے والدین اسلام کے اولین شہداء میں سے تھے۔
آپ بڑے مشہور صحابی ہیں اور آپ کی حضور صل اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت مشہور تھی۔ والدین کی شہادت کے بعد روتے ہوئے خدمت رسول میں آئے تو انہوں نے دعائے خیر کی کہ خدا آلِ یاسر میں سے کسی کو آگ کا عذاب نہ دے۔ مدینہ میں پہلی مسجد کی تعمیر کے دوران سب لوگ قریبی پہاڑیوں سے پتھر لا رہے تھے۔ اس دوران حضور صل اللہ علیہ والہ وسلم پتھر لا رہے تھے اور ان کی پیشانی مبارک سے پسینہ بہہ رہا تھا۔ یہ دیکھ کر عمار بن یاسر نے ان سے کہا کہ آپ پتھر نہ لائیں میں آپ کے حصے کا پتھر بھی لاتا رہوں گا۔ اس وقت رسولِ خدا صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔
ان کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔آپ کی شہادت حضرت علی کے دورِ خلافت میں جنگ صفین میں ہوئی جس میں آپ علی بن ابی طالب کی طرف سے لڑےاورمعاویہ بن ابو سفیان کی فوج مد مقابل تھی۔ اور علی بن ابی طالب نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی