جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ کوئی کمیشن احتساب عدالت کا فیصلہ نہیں ختم کر سکتا جب کہ شواہد کا جائزہ لیکر ہائی کورٹ ہی نواز شریف کو ریلیف دے سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر چکی ہے، الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی دفعہ 20 کے تحت قید اور لاکھ جرمانہ ہو سکتا ہے، ایف آئی آر کے بعد ملزم طارق محمود کو گرفتار کیا گیا ہے، میاں طارق سے لینڈ کروزر برآمد ہوئی ہے، میاں طارق نے لینڈ کروزر ان سے وصول کی جن کو جج کی ویڈیو فراہم کی تھی جب کہ میاں طارق کے پاس جج ارشد ملک کی کافی ویڈیوز موجود ہیں، تحقیقات جاری ہیں ایف آئی اے ملزمان تک پہنچ رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ویڈیو سے جج کے موقف کا ایک حصہ درست ثابت ہوگیا، ویڈیو میں ایسا کیا ہے ہم نہیں جانتے، ایک ویڈیو کی تصدیق کروائی گئی ہے، جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا تاہم بطور جج ارشد ملک کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، ایک ویڈیو وہ بھی ہے جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی جب کہ پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پریس کانفرنس والی اصل ویڈیو کو ریکور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ یہاں ایک آپشن آپ نے ایف آئی اے اور دوسرا نیب قانون کا دیا ہے، تیسرا آپشن تعزیرات پاکستان اور چوتھا پیمرا قانون کا دیا ہے، پانچواں آپشن حکومتی کمیشن اور چھٹا جوڈیشل کمیشن کا ہے جب کہ آخری آپشن یہ ہے کہ عدالت خود فیصلہ کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی کمیشن یا پیمرا احتساب عدالت کا فیصلہ نہیں ختم کر سکتا، شواہد کا جائزہ لیکر ہائی کورٹ ہی نواز شریف کو ریلیف دے سکتی ہے، جوڈیشل کمیشن صرف رائے دے سکتا ہے فیصلہ نہیں، کیا سپریم کورٹ کی مداخلت کا فائدہ ہو گا یا صرف خبریں بنیں گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کیا جج کا سزا دینے کے بعد مجرم کے گھر جانا درست ہے، کیا مجرم کے رشتے داروں اور دوستوں سے گھر اور حرم شریف میں ملنا درست ہے، فکر نہ کریں جج کے کنڈکٹ پر خود فیصلہ کریں گے، کسی کے کہنے پر ایکشن نہیں لیں گے، وزیر اعظم نے بھی کہا عدلیہ از خود نوٹس لے، کچھ کرنا ہوا تو دیکھ اور سوچ سمجھ کر کریں گے۔
ویڈیو کیس؛ نواز شریف کو ہائی کورٹ ہی شواہد کا جائزہ لیکر ریلیف دے سکتی ہے، چیف جسٹس - ایکسپریس اردو
جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا تاہم بطور جج ارشد ملک کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، چیف جسٹس
www.express.pk
ISLAMABAD : Chief Justice of Pakistan Asif Saeed Khosa on Tuesday remarked that the Supreme Court can provide no relief to former prime minister Nawaz Sharif unless the Islamabad High Court rules in his favour.
The court further observed as to “why no one from the Sharif family had approached the high court to seek relief for the deposed premier from his conviction”.
The three-judge bench headed by the CJP and comprising Sheikh Azmat and Justice Umar was hearing the petitions seeking probe in the leaked video case involving accountability court judge Arshad Malik.
“It is strange that those [PML-N] interested in the release of Nawaz have not yet approached the IHC because that is the only real forum to get relief,” the chief justice remarked.
He further said that the leaked-video scandal along with the alleged misconduct of the accountability court judge will not go unattended. “However we are not in a hurry, we don’t want a prejudiced trial,” he added.
“The high court, too, has the authority to probe the matter,” CJP Khosa said, adding that the IHC can launch an investigation through an appellant forum or through its constitutional authority under Article 203 wherein it supervises affairs of the accountability court.
Attorney General Anwar Mansoor Khan, while deliberating the matter earlier, recommended that the SC should leave the matter at the discretion of the IHC.
However, another member of bench Justice Umar Ata Bandial said that they have to establish the truth. “We are looking for remedy for those who are aggrieved. We want to protect integrity of institution. We are not just examining the allegations of complainant,” he added.
No relief for Nawaz unless IHC rules in his favour: CJP | The Express Tribune
Khosa acts on AGP's advice not to decide on the matter or 'it may affect Nawaz's appeal in high court'
tribune.com.pk