UP Headmaster Sacked for Making Students Sing Poet Iqbal's 'Madrasa Prayer' After VHP, Bajrang Dal Complain

Kashif Rafiq

Prime Minister (20k+ posts)
5da6dd4e044d2.jpg


آبادی کے لحاظ سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے ضلع پیلی بھیت کے ایک اسکول ہیڈ ماسٹر کو شاعر مشرق علامہ اقبال کی شہرہ آفاق نظم ’لب پہ آتی ہے دعا بن کر تمنا میری‘ پڑھانے پر معطل کردیا گیا۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے ’لب پہ آتی ہے دعا بن کر تمنا میری‘ نظم سوا صدی قبل 1905 میں لکھی تھی اور یہ نظم پاکستان میں تقریبا ہر اسکول اور مدرسے میں پڑھائی جاتی ہے۔

علامہ اقبال کی یہی نظم ہندوستان میں بھی مسلمان طلبہ دوران تعلیم اسکول و مدارس میں پڑھتے ہیں۔

یہ نظم ننھے طالب علم کی جانب سے اچھا شاگرد، بہترین انسان اور دوسروں کا ہمدرد بننے کی دعا ہے۔

اس نظم کو اردو میں لکھی گئی طالب علموں کی مقبول دعا کا درجہ بھی حاصل ہے اور اسی وجہ سے ہی اساتذہ اور والدین بچوں اور شاگردوں کو اسے پڑھنے پرآمادہ کرتے ہیں۔

تاہم بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع پیلی بھیت کے علاقے بسالپور کے ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو شاگردوں کو یہ دعا پڑھنے پر آمادہ کرنے پر معطل کردیا گیا۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق بسالپور کے سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر 45 سالہ فرقان احمد کے خلاف انتہا پسند ہندو جماعت ’وشوا ہندو پریشد‘ (وی ایچ پی) کے ارکان نے شکایت کی تھی۔

ہندو انتہا پسند ارکان کی شکایت کے بعد ضلعی انتظامیہ نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسر کو معاملے کی تفتیش کا حکم دیا تھا۔

5da6de447bd93.jpg


محکمہ تعلیم کی تفتیشی ٹیم نے اسکول کے ہیڈ ماسٹر کو طلبہ کو علامہ اقبال کی دعا پڑھنے پر آمادہ کرنے کے الزام میں معطل کردیا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ بھارتی اسکولوں میں علامہ اقبال کی ایک صدی قبل لکھی گئی نظم ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ بڑے شوق سے پڑھی جاتی ہے۔

علامہ اقبال کی یہ نظم بھی ’لب پہ آتی ہے دعا بن کر تمنا میری‘ کی طرح دعائیہ نظم ہے، جس میں انہوں نے اپنے وطن سے محبت کا اظہار اور اس کی سلامتی کی بات کی ہے۔

علامہ اقبال کی ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ نظم کو نہ صرف بھارت کے تعلیمی اداروں بلکہ حکومتی و ریاستی تقریبات میں بھی پڑھا جاتا ہے اور اسی نظم کو بھارت کی فلموں میں بھی گیت کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

علامہ اقبال تقسیم ہند سے قبل حالیہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں 1877 میں پیدا ہوئے اور وہ قیام پاکستان سے قبل ہی رحلت فرما گئے۔

علامہ اقبال نے ہی آزاد پاکستان کا خواب دیکھا تھا، وہ پاکستان کے قومی شاعر ہیں اور انہیں ان کی کلاسیکل شاعری کی وجہ سے شاعر مشرق بھی کہا جاتا ہے۔