Unhealthy lifestyle might be linked to male infertility

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
مردانہ بانجھ پن کا بڑا سبب کیا؟
Depressed-Man.jpg


سماء کے پروگرام قطب آن لائن میں مردانہ بانجھ پن جیسے اہم ترین موضوع پر بات کی گئی جسے عام طور پر معاشرے میں نظرانداز کردیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مردانہ بانجھ پن کا تصور معاشرے میں اتنا عام نہیں اور اولاد نہ ہونے کا ذمہ دار عموما عورتوں کو ہی سمجھاجاتا ہے۔

پروگرام میں شریک مردانہ امراض کی ماہرخاتون ڈاکٹرثمرہ امین نے کہا مردانہ بانجھ کی ایک بڑی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اب ہوتا یہ ہے کہ بچے جم کے ساتھ اسٹیرائیڈز انجکشن خود لگانا شروع ہوگئے ہیں جس کے انتہائی مضر اثرات ہیں۔ ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر ایسا ہرگز نہ کریں کیونکہ نتیجے میں بچے اپنا ٹیسٹو اسٹیرون خود ختم کر رہے ہیں۔ بچوں کیلئے جنک فوڈ چھوڑنا، نیند پوری کرنا، صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مردوں کی آبادی کا تناسب 48 فیصد ہے جن میں سے46 فیصد مرد حضرات مسائل کا شکار ہیں، اکثریت کا مسئلہ ازدواجی تعلقات کے حوالے سے ہے۔ حکومتی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر نہیں کیا جاتا نہ ہی طبی حوالے سے اسے پڑھایا جاتا ہے جبکہ دیگرممالک میں ایسا نہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے بہت سی شادیاں ٹوٹ جاتی ہیں جبکہ مردانہ کمزوری قابل علاج ہے۔

ڈاکٹر ثمرہ امین چوہدری کے مطابق بچوں میں مردانہ ہارمونز کم ہورہے ہیں جو 12 سے 13 سال کی عمر میں پیدا ہوتے ہیں لیکن اب ان میں کمی کی بڑی وجہ معاشرتی بیماریاں ہیں، موبائل فون کا غلط استعمال بھی اس کی بڑی وجہ ہے جو دماغ پراثرانداز ہوتا ہے۔ دو مرکزی گلینڈز ڈسٹرب ہونے سے ایک سطح پرآکر وہ کام کرنا بند کردیتے ہیں، اور ان مسائل کا علم شادی کے وقت پرہوتا ہے۔

پروگرام میں شریک علامہ شفاعت رسول نے کہا کہ ہروہ کام جو انسان کی طبیعت ، مزاج مستقبل کو تباہ کررہا ہو، اسلام میں اس کی وضاحت فرماتے ہوئے ممنوعہ اور حرام کاموں کا بتایا گیا ہے۔ ہمارے ہاں ماں باپ بھی اپنے بچوں سے ایسی بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں اور اسکولوں وغیرہ میں بھی اس موضوع سے اجتناب برتا جاتا ہے جبکہ یورپ وغیرہ میں 8، 9 سال کے بچوں کو بھی سمجھایا جاتا ہے۔

ڈاکٹرثمرہ امین کے مطابق دورجدید میں موبائل فون کے بے جا استعمال سے بچیاں بھی اس جانب راغب ہو رہی ہیں۔ موبائل فون پرگیمز کھیلنا دماغ کیلئے کھلی تباہی ہے، اس سے پہلے بچے کھیلوں میں دلچسپی رکھتے تھے،کھلے میدان میں بچوں کا کھیلنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔

دوران پروگرام ایک کالرنے اپنا مسئلہ بتایا کہ سرجری کراتے وقت ڈاکٹرزکی غفلت سے انہیں بانجھ پن کا عارضہ لاحق ہوگیا۔ ڈاکٹر ثمرہ نے کہا کہ پروسٹیٹ سرجری کیلئے اگر ماہرسرجن نہ ہو تو یہ ممکن ہے کہ مریض مردانہ بانجھ پن کا شکار ہوجائے جس کا علاج ممکن نہیں اس لیے ڈاکٹرز بھی احتیاط کریں۔

ایک کالرکے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ثمرہ نے بتایا کہ ہرنیا کے مرض کا تعلق مردانہ بانجھ پن سے نہیں ہوتا۔ مردانہ ہارمونز کی نارمل تعداد تعداد ایک ملی لیٹرمیں 15ملین ہے۔ مردانہ اعضاء کے الٹراساؤنڈ سے وجہ معلوم کی جاسکتی ہے اور یہ قابل علاج ہے۔

مردانہ اسپرم نہ بننے سے متعلق ڈاکٹر ثمرہ نے کہا کہ 2 قسم کے ایضواسپرمیازہوتے ہیں ۔ اینڈرولوجسٹ ہوں یا اینڈرویورولجسٹ کے پاس جا کر مشورہ لیا جاسکتا ہے ، اس حوالے سے جینیاتی امراض بھی اہمیت رکھتے ہیں، ان مسائل کا تعلق جینیٹکس سے ہوسکتا ہے اس لیے بچپن سے لیکر اب تک کی کیس ہسٹری دیکھنا چاہیے۔