کل ایک خبر سنی جسے سنتے ہی دل لرز اٹھا ، جسم کانپ اٹھا اور ایک لمحے کو لگا کہ شاید کلیجہ پھٹ جائے گا
آج کا ترقی یافتہ انسان اپنی مہذہبی اور اخلاقی ذمداری کو بھول گیا ،وہ یہ بھول گیا کہ وہ بچہ پیدا ہوا تھا ، اسکو کسی نے پالا پوسا ، کسی نے اسکو پڑھایا ، جوان کیا.
سکھر کی ایک اسسی سالہ بزرگ خاتون کو اسکے بیٹے کچرے میں پھینک آے اور وجہ کیا تھی کہ صرف اسنے روٹی مانگی تھی .اس مان کو جس نے اپنی اولاد کے لیے نہ جانے کتنے جتن کیےہوں گے ، انکو پالنے کے لیے نہ جانے کتنے گھروں کے برتن دھوے ہوں گے ، نہ جانے کتنی راتیں بھوکی سوئی ہو گی .ایسی بدبخت اولاد سے بے اولاد بہتر ہے .
قران مجید میں متحدد بار والدین سی حسن سلوک کی تاقید کی گئی ہے حتہ کہ یہاں تک کہا گیا کہ ان کے سامنے اف تک نہ کہو.نہ جانے کیسی اولاد کے کہ اپنے ہاتھوں سے اپنی ہی جنّت کو کچرے کے ڈھیر میں پھینک کر آ گئی.
رمضان کے مہینے میں اپنی مان کے ساتھ ایسا سلوک یقینن بدبختی کی علامت ہے .الله پاک ہم سب کو اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق دے (امین)
خدا بھلا کرے ملک ریاض کا جسکی ٹیم نے بوڑی بزرگ خاتون کو وہاں سے اٹھایا ہسپتال لے کر گئے اور ساری زندگی کفالت کا ذمہ اپنے سر لیا .
الله پاک ملک ریاض اور اسکی ٹیم کو مزید ترقی دے (امین)
سردار زبیر