پاکستان پی ایس ایل سے کتنا کما رہا ہے؟ ایک سوال جو ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے
آمدنی کا ایک خطیر حصہ سیکورٹی پر خرچ ہونے کے باوجود بھی پی ایس ایل پاکستانی معشیت کے لئے سود مند ثابت ہو رہا ہے
پاکستان نے جب پی ایس ایل کا آغاز کیا تو سیکورٹی کی صورت حال مخدوش تھی، اس لئے اپنی پہلی ہی لیگ ہمیں بیرون ملک کروانی پڑی، لیگ کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ آمدن تو نہ ہوئی مگر برانڈ مستحکم ہوگیا، اور پھر کام چال نکلا آج پاکستان سپر لیگ دنیا کی بہترین لیگز میں شمار ہوتی ہے۔
پی ایس ایل کی ہوم کمنگ سے جہاں ہمارے میدان آباد ہوئے وہاں معشیت کا پہیہ بھی چل پڑا، سپورٹس ٹورازم نے پاکستان کو فائدہ پہنچانا شروع کر دیا۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سیزن ون کا منافع صرف اڑھائی ملین ڈالرز تھا، لیکن پھر بھی دیکھا جائے تو ایک ایسی پاکستانی لیگ جس کا ایک میچ بھی پاکستان میں نہ ہوا ہو اور شیڈول بھی بمشکل دو ہفتوں پہ محیط تھا، اس کی آمدن اگر 26 لاکھ ڈالرز ہو تو اور کیا چاہیے۔ یہ خسارہ نہیں، منافع ہی تھا۔
دوسرا سیزن پہلے سے بھی زیادہ ہنگامہ خیز رہا۔ میچ بھی بڑھ گئے، برانڈ بھی قدرے مستحکم ہو گیا اور پھر لاہور کے فائنل کی گونج تو پوری دنیا میں سنائی دی۔ دوسرے سیزن کا ریونیو 109 ملین روپے رہا، جو قریباً 10 لاکھ ڈالرز بنتے ہیں۔
چند دنوں سے پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن شروع ہو چکا ہے، ایسے میں ہر طرف کرکٹ کا جنون طاری ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں معاشی سرگرمی بھی تیز ہوگئی ہے۔ کھیل کی سیاحت نے پاکستان کی سست روی کی شکار معیشت کا پہیہ تیزی سے گھما دیا ہے۔
آمدن کے حوالے سے مقامی سطح کی بات کریں تو پی ایس ایل سے ایئرلائنز، ٹیکسٹائل، سپورٹس، ایڈورٹائزنگ، ہوٹل اور ریسٹورنٹ انڈسٹری براہ راست فعال کردار ادا کرکے منافع کمائیں گی۔ اس سب کے ساتھ شائقینِ کرکٹ کو اپنے اپنے شہر کے میدانوں میں معیاری اور بہترین کھیل اور تفریح میسر آئے گی اور کھیل کی سیاحت سے حکومت کو براہِ راست اور بالواسطہ معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔اس کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ ٹائٹل کی بولی، اشتہاروں اور براڈ کاسٹنگ رائٹس، ٹکٹوں کی فروخت وغیرہ سے ذرمبادلہ حاصل کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال پی ایس ایل سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تین اعشاریہ چھ نو ارب کی آمدنی متوقع ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے دوران پاکستان میں کاروباری سرگرمی بڑھنے سے ملکی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بھی بہتر ہوگا جو کہ یقیناً خوش آئند ہے۔
Source: https://urdu.siasat.pk/sports/cricket/2020-02-26/news-11268
آمدنی کا ایک خطیر حصہ سیکورٹی پر خرچ ہونے کے باوجود بھی پی ایس ایل پاکستانی معشیت کے لئے سود مند ثابت ہو رہا ہے
پاکستان نے جب پی ایس ایل کا آغاز کیا تو سیکورٹی کی صورت حال مخدوش تھی، اس لئے اپنی پہلی ہی لیگ ہمیں بیرون ملک کروانی پڑی، لیگ کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ آمدن تو نہ ہوئی مگر برانڈ مستحکم ہوگیا، اور پھر کام چال نکلا آج پاکستان سپر لیگ دنیا کی بہترین لیگز میں شمار ہوتی ہے۔
پی ایس ایل کی ہوم کمنگ سے جہاں ہمارے میدان آباد ہوئے وہاں معشیت کا پہیہ بھی چل پڑا، سپورٹس ٹورازم نے پاکستان کو فائدہ پہنچانا شروع کر دیا۔
حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سیزن ون کا منافع صرف اڑھائی ملین ڈالرز تھا، لیکن پھر بھی دیکھا جائے تو ایک ایسی پاکستانی لیگ جس کا ایک میچ بھی پاکستان میں نہ ہوا ہو اور شیڈول بھی بمشکل دو ہفتوں پہ محیط تھا، اس کی آمدن اگر 26 لاکھ ڈالرز ہو تو اور کیا چاہیے۔ یہ خسارہ نہیں، منافع ہی تھا۔
دوسرا سیزن پہلے سے بھی زیادہ ہنگامہ خیز رہا۔ میچ بھی بڑھ گئے، برانڈ بھی قدرے مستحکم ہو گیا اور پھر لاہور کے فائنل کی گونج تو پوری دنیا میں سنائی دی۔ دوسرے سیزن کا ریونیو 109 ملین روپے رہا، جو قریباً 10 لاکھ ڈالرز بنتے ہیں۔
چند دنوں سے پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن شروع ہو چکا ہے، ایسے میں ہر طرف کرکٹ کا جنون طاری ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں معاشی سرگرمی بھی تیز ہوگئی ہے۔ کھیل کی سیاحت نے پاکستان کی سست روی کی شکار معیشت کا پہیہ تیزی سے گھما دیا ہے۔
آمدن کے حوالے سے مقامی سطح کی بات کریں تو پی ایس ایل سے ایئرلائنز، ٹیکسٹائل، سپورٹس، ایڈورٹائزنگ، ہوٹل اور ریسٹورنٹ انڈسٹری براہ راست فعال کردار ادا کرکے منافع کمائیں گی۔ اس سب کے ساتھ شائقینِ کرکٹ کو اپنے اپنے شہر کے میدانوں میں معیاری اور بہترین کھیل اور تفریح میسر آئے گی اور کھیل کی سیاحت سے حکومت کو براہِ راست اور بالواسطہ معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔اس کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ ٹائٹل کی بولی، اشتہاروں اور براڈ کاسٹنگ رائٹس، ٹکٹوں کی فروخت وغیرہ سے ذرمبادلہ حاصل کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال پی ایس ایل سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تین اعشاریہ چھ نو ارب کی آمدنی متوقع ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے دوران پاکستان میں کاروباری سرگرمی بڑھنے سے ملکی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بھی بہتر ہوگا جو کہ یقیناً خوش آئند ہے۔
Source: https://urdu.siasat.pk/sports/cricket/2020-02-26/news-11268