SC rejects once again FIA's petition to close Asghar Khan case

Bilal Raza

Prime Minister (20k+ posts)

اسلام آباد(نمائندہ جنگ/جنگ نیوز)عدالت عظمیٰ نے اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے ایک بار پھر کیس بند کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئےپیش کی گئی رپورٹ کونامکمل قراردیکر ایک ماہ کے اندر پیشرفت رپورٹ جمع کرانے اور بریگیڈیئر (ر) حامد سعید کا بیان دوبارہ قلمبند کرانےکا حکم جاری کیا ہے،سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ کوئی دلیل نہیں کہ ملزم نے پیسے لینے سے انکار کردیا تھا،

ہر مجرم سے جب پولیس پوچھتی ہے تو وہ انکار ہی کرتا ہے۔ تفتیش میں کون اقرارکرتاہے،کیا قتل یا کسی اور جرم کی تفتیش میں ملزم کے انکار پر مقدمہ ختم ہوجاتا ہے،کیس بندنہیں ہوگا، جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جو بیان حلفی جمع ہوئے کیا وہ سب جھوٹے ہیں، تمام کا تجزیہ کیا جائیگا،انہوں نے واضح کیا ہے کہ عدالت اپنے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے بھرپور کوشش کریگی،ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو صحافیوں کے انٹرویو کئے جبکہ دو نے جواب نہیں دیا، یونائیٹڈ ، مسلم کمرشل،

نیشنل بنک سے کارآمد معلومات نہیں ملیں ، الائیڈ بنک نےکہا جس اکائونٹ کی تفصیلا ت مانگ رہے ہیں وہ بندہے،تفصیلات کے مطابق جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹ کا جائزہ لیا جس میں موقف اختیارکیا گیاتھا کہ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے 2 اپریل کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ایڈ یشنل ڈائریکٹر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے صحافیوں حبیب اکرم اور مجیب الرحمٰن شامی کے انٹرو یو کئے جبکہ اسکینڈل کے اہم کردار حامد سعید سے سوالات کئے ہیں، ایک اور کردار یوسف میمن ایڈووکیٹ کا بھی انٹرویو کیا ہے ، کمیٹی نے سینئر صحافی عارف نظامی اور نسیم زہرہ سے بھی رابطہ کیا اور انہیں سمن بھیجے ہیں لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا،کمیٹی نے ان چار بنکوں کے سربراہوں سے ان اکانٹس کی تفصیلات حاصل کرنے کیلئے بھی رابطہ کیا ہے جن سے سیاستدانوں کو رقوم دی گئی تھیں لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ،

کمیٹی نے کراچی میں بنکوں کے متعلقہ افسران سے بھی ملاقات کی ہے لیکن یونائیٹڈ بنک کے دونوں اکائونٹس کی تفصیلات نہیں مل سکیں جبکہ مسلم کمرشل بنک نے ایک اکائونٹ کے صرف کھولے اور بند کئے جانے کی تاریخیں بتائی ہیں ،ایم سی بی اور نیشنل بنک سے بھی ایک ایک اکائونٹ کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں لیکن ان میں کوئی کارآمد معلومات نہیں جبکہ الائیڈ بنک نے جواب دیا ہے کہ جس اکائونٹ کی تفصیلات مانگی جا رہی ہیں وہ 1996 سے قبل بند کیا جا چکا ہے ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیس کا ایک اہم کردار کرنل اقبال سعید عرف بالا امریکہ میں ہیں ،ان کا نام اسامہ بن لادن کے حوالے سے مشہورہے ، ایف آئی اےنےمزید کہا کہ کیس کے آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کیلئے خاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے ہیں ،ناکافی ثبوت کی بنیاد پر کیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایا جائے؟ لہٰذا مناسب ثبوت نہ ملنے کے باعث کیس کو کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔ عدالت نے رپورٹ پڑ ھ کر برہمی کا اظہار کیا ،

جسٹس عظمت سعید نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسا ر کیا کہ حامد سعید نے بیان حلفی میں بتایا کہ کس کو پیسے دیے؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ حامد سعید نے کہا کہ پیسے دیے لیکن کیسے ابھی یہ طے نہیں کرسکے،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ ملزم پر قتل کا الزام ہوتا ہے ملزم انکار کردے تو کیا معاملہ ختم ہوجاتا ہے؟ کیا حامد سعید سے پوچھا کہ پیسے کس کے ذریعے دیے گئے؟ ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ابھی یہ سوال نہیں پوچھا گیا۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی دلیل نہیں کہ ملزم نے پیسے لینے سے انکار کردیا تھا، ہر مجرم سے جب پولیس پوچھتی ہے تو وہ انکار ہی کرتا ہے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگرایک فریق رقم لینے سے انکار کر رہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں ؟ جو بیان حلفی جمع کروائے گئے ہیں کیا وہ جھوٹے ہیں ؟ بیانات حلفی جھوٹے ہیں یا سچے ان کا تجزیہ کیا جائےگا،دوران سماعت وزارت دفاع کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی کہ اس مقدمہ کے فوجی ملزمان جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کے حوالے سے کورٹ آف انکوائری نے 6 گواہوں کے بیانات ریکار ڈ کئے ہیں ،شواہد کا جائزہ لینے کیساتھ مزید گواہ ڈھونڈ رہے ہیں اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں گواہو ں کے بیانات شامل نہیں ، صرف سمری ہے، بیانات بیشک سربمہر لفافے میں پیش کردیں،منظرعام پرلانا ہوئے تولے آئینگے ،اصغر خان مرحوم کے ورثاء کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے وزارت دفاع کے جواب کا جائزہ لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ بریگیڈیئر(ر) حامد سعید تسلیم کرچکے ہیں کہ رقوم تقسیم کی گئی تھیں ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ وزارت دفاع والا معاملہ بعد میں دیکھتے ہیں،پہلے ایک سے تو نمٹ لیں،کیس کا کیا بنے گایہ عدالت بھی نہیں جانتی ،انہوں نے استفسار کیا کہ کیا بیان حلفی دینے والوں نے پیسے لینے والوں کا نام لیا تھا تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا وہ تسلیم نہیں کررہے ہیں کہ پیسے لئے ہیں، بعد ازاں فاضل عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کی کیس بند کرنیکی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیشر فت رپورٹ جمع کرانیکا حکم جاری کیا اور سماعت چارہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

 
Last edited by a moderator:

Hussain1967

Chief Minister (5k+ posts)
General Beig and General Durrani too will be punished for violating their as they orchestrate rigging in elections by distributing hefty amount. Is GHQ ready for this? Jamhooras too should be punished.
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
Hum to pehlay kehtay thay karo cases jernailon per neechay say yeh sub ganday ganday politicnas he niklain gay!
Mazay key baat yeh hai that ALL Generals have either retired or passed but ALL politicians are not gone.