Qaumon ki barbadi ki waja - please share to spread the message

walayti jatt

Politcal Worker (100+ posts)
رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔۔۔ تم سے پہلی قومیں اس لئے برباد ہوئیں جب اُن کا کوئی بڑا امیر و کبیر جرم کرتا تو اُسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی معمولی سا آدمی جرم کرتا تو اُسے سزا دی جاتی۔
بخاری، رقم 4304

مخذوم قبیلہ کی فاطمہ بنت الاسود نے جب چوری کا ارتکاب کیا تو اس وقت چور کی سزا ہاتھ کاٹنا مقرر تھی ( جو کہ آج بھی ھونی چاہیئے) قریش کو یہ تشویش لاحق ہوئی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے کون کہے کہ اس عورت سے نرمی برتی جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے نسبت کی بناء پر اسامہ بن زیدؓ کو اس مقصد کے لیے تیار کر کے مخذومی عورت کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے پیش کر دیا گیا مگر اسامہؓ نے جب اس کی سفارش کی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا چہرہ مبارک خصہ سے سرخ ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کیا تم اللہ کی مقرر کردہ سزا میں سفارش کر رہے ہو ؟ اسامہ نے معذرت کر لی۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کھڑے ہو کر اللہ کی حمد و ثناء کے بعد لوگوں سے جو خطاب فرمایا اس کا مفہوم کچھ یوں ہے۔۔۔۔ اے لوگو! تم سے پہلی قومیں اس لیئے تباہ ہوئیں کہ جب کوئی بڑا آدمی جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی معمولی شخص اسی جرم کا ارتکاب کرتا تو اسے سزا دے دی جاتی۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و سلم بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹنے کا حکم دیتا ۔۔۔

حضرت عمر فاروقؓ کے دور خلافت میں ایک عام آدمی اُن سے خطبے کے دوران ان کے کُرتے کے بارے میں سوال کرتا ہے اور وہ خندہ پیشانی سے جواب دیتے ہوئے اس کی وضاحت پیش کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔
حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ جب کسی کو کسی صوبے یا شہر کا والی مقرر کرتے تھے تو پہلے اس کی جائیداد اور مال کا حساب لے لیتے تھے اور جب وہ اپنے منصب سے الگ ہوتے یا ان کے متعلق دوران تقرر اگر ان کو یہ علم ہو جاتا کہ ان کے پاس غیر معمولی دولت جمع ہوگئی ہے تو وہ اس کا محاسبہ کرتے اور زائد دولت بیت المال میں جمع کروا دیتے ۔
ان کے دور میں گورنروں کو قانون کی خلاف ورزی کی پاداش میں سزا بھگتنا پڑی۔
فاتح مصر عمرو بن العاص کے بیٹے عبداﷲ کو (جس نے کسی شخص کو بلاوجہ مارا تھا) آپ نے اس کے باپ کے سامنے کوڑے لگوائے مگر کسی کو حوصلہ نہ پڑا کہ کچھ مخالفت کرسکے۔ فاتح شام حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ کو معزول کیا۔ فاتح ایران سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ سے جواب طلبی کی۔

الحج45, 46
” پس کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جو ظالم تھیں ہم نے انہیں تباہ کر دیا تو وہ اپنی چھتوں سمیت گری پڑی ہیں اور کئی ایک بیکار کنویں اور کتنے ہی مضبوط محل ویران پڑے ہیں۔ کیا انہوں نے کبھی زمین میں گھوم پھر کر نہیں دیکھا کہ ان کے دل ان باتوں کو سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان کی باتیں سن لیتے بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوئیں بلکہ وہ دل اندھے ہو چکے ہیں جو سینوں میں پڑے ہیں۔

سورہ الاعراف میں ارشاد ہے۔
’’ اور کتنی ایسی بستیاں تھیں، جنہیں ہم نے ہلاک کر دیا۔ تب آیا ان پر ہمارا عذاب رات کے دوران یا دوپہر کے وقت جب وہ آرام کر رہے تھے۔ پھر جب ان پر ہمارا عذاب آ گیا تو ان کا کہنا یہی تھا کہ ہم خود ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے۔‘‘ (آیات 4,5)
آگے فرمایا۔ ’’کیا ان بستیوں کے لوگ اس بات سے مامون ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب رات کے دوران آ جائے اور وہ سوئے پڑے ہوں؟ کیا ان بستیوں کے لوگ اس بات سے مامون ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب چاشت کے وقت آ جائے اور وہ کھیل میں لگے ہوں؟‘‘
(آیات 97,97)
عذاب کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ دشمن بستیاں ویران کر دے۔ عزت و آبرو برباد کر دے۔ قوم کو اپنا غلام بنا لے۔

محافظان پاکستان کی غفلت کا تو یہ حال ہے کہ پاکستان پر بھارتی حملہ ہو جانے کے بعد بھی ان کی غفلت کے پردے دور نہیں ہوں گے۔ وہ یہی سمجھیں گے کہ ان کی آنکھیں صحیح نہیں دیکھ رہیں۔ یہ وقت قوم کا عزم مستحکم کرنے اور اس کے اندر جوش و ولولہ پیدا کرنے کا ہے۔ قوم کو موسیقی کی محفلوں اور کھیل تماشوں میں لگائے رکھنے کا نہیں۔ نہ یہ وقت سیمیناروں میں ایسی تقاریر کرانے کا ہے کہ آیا بھارت سے پاکستان کی دوستی ہو سکتی ہے یا نہیں۔ یا پاک بھارت تعلقات کیوں خراب ہیں؟ وغیرہ وغیرہ اس سے قوم میں ذہنی انتشار پھیلے گا اس وقت تو قوم کو دوٹوک الفاظ میں بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم زندگی اور موت کے دوراہے پر کھڑے ہیں۔ ہمیں اپنی بقاء کے لئے پوری طرح کمر بستہ ہو جانا چاہئے۔

بہ ضرب تیشہ بشکن بے ستوں را
کہ فرصت اندک وگردوں دو رنگ راست
حکیماں را دریں اندیشہ بگزار
شرر ازتیشہ خیزو یا زسنگ است
ترجمہ: تیشہ کی ضرب سے پہاڑ کو توڑ دے، کیونکہ فرصت کا وقت تھوڑا ہے اور حالات ایک جیسے نہیں رہتے ۔ ایسی موشگافیاں فلسفیوں پر چھوڑ دے کر شرارہ تیشے سے نکلتا ہے یا پتھر سے۔

اس وقت پاکستان کو کسی زبردست صاحبِ عمل اور صاحبِ عقل شخصیت کی ضرورت ہے جو قوم کو احساس زیاں دے کر اس کا لہو گرما دے اور اپنی خُداداد صلاحیت سے ملک کو موجودہ بحران سے نکال کر نئی سربلندیوں سے ہمکنابرازاویل(ڈیلی پاکستان آن لائن) وسطی افریقہ کے ملک عوامی جمہوریہ کانگو کے وزیر اعظم نے ملک کی معاشی بدحالی کے باعث اپنی کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری معاشی بحران کے حل کے لئے نئی حکومت کا قیام ضروری ہے۔ر کردے۔ ملک کو غداروں، تخریب کاروں اور دشمن کے ایجنٹوں اور جاسوسوں سے پاک کرنا اپنی صفوں کو مستحکم کرنے ہی کا حصہ ہے بلکہ یہ کام پہلے سرانجام پانا چاہئے۔۔۔۔۔

وسطی افریقہ کے مُلک عوامی جمہوریہ کانگو کے وزیر اعظم نے ملک کی معاشی بدحالی کے باعث اپنی کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری معاشی بحران کے حل کے لئے نئی حکومت کا قیام ضروری ہے۔ جن کو مُلک و قوم کی خوشحالی کا خیال ھوتا ہے وہ اپنی نااہلی تسلیم کر لیتے ہیں اور کسی اہل شخص کو موقعہ دیتے ہیں شاید اسلی حکمت عملی سے مُلک تباہی روک لی جائے۔

TAGSظالم
 
Last edited by a moderator:

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ۔۔۔ تم سے پہلی قومیں اس لئے برباد ہوئیں جب اُن کا کوئی بڑا امیر و کبیر جرم کرتا تو اُسے چھوڑ دیا جاتا اور جب کوئی معمولی سا آدمی جرم کرتا تو اُسے سزا دی جاتی۔
بخاری، رقم


یہ بات پاک فوج کو کون سمجھائے
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
When corruption is a NON-ISSUE for people, this will not change. No matter who becomes your ruler.

Jo khud badalna nahe chahtay unhain Allah bhe hidayat nahe deta. This is not how it works.