ہر جیت تو گیم کا حصہ ہے۔
کیوں کے ہم مسلمان ہیں اس لیے ہمیں کسی نااہل بندے کا انتخاب کرنا چاہیے۔
ایماد وسیم شعیب ملک، بابر اعظم، محمد حفیظ اور امام الحق کے ساتھ سیاسی گروپ میں شامل ہے۔ اس طرح اس کی طاقت کی کچھ تو بنیاد ہے۔
اعماد وسیم نہ بیٹسمین ہے، نہ بولر زندگی میں اسے نے گیند ٹرن نہیں کی جو آج کی۔
تو ایسی قابلیت کا شخص حقدار ہے ایک ۲۰ کروڑ کے مسلمان ملک کی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے کا۔
اس کے علاوہ شاداب خان ہو سکتا ہے جس کا گروپ فہیم اشرف اور حسن علی پر مشتمل ہے
کیا خیال ہے دوستو؟ ہمیں اگلا شیعب ملک مل گیا۔ آپ سب کو مبارک ہو۔