وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے مطابق آج 50 لاکھ گھروں کے "نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام" کا باقاعدہ افتتاح کیا
یہ منصوبہ کیا ہے اور کیسے آگے بڑھے گا؟
1) اس منصوبے کے تحت 5 سال میں پاکستان بھر میں بے گھر افراد کے لیے 50 لاکھ گھر بنائیں جائیں گے
2) یہ گھر عوام کو 15 سے 20 سالہ آسان اقساط میں مہیا کیے جائیں گے
3) ابتدائی منصوبہ بندی یہ ہے کہ حکومت زمین فراہم کرے گی، بنک اور تعمیراتی کمپنیاں سرمایہ فراہم کریں گی
4) ملک بھر میں وفاقی، صوبائی، ضلعی حکومتوں کی بیکار زمین کو اس پراجیکٹ کے لیے استعمال میں لائی جا سکتی ہے جس کے لیے رپورٹس مانگی جا چکی ہیں
5) کیوں کہ یہ پاکستان ہی دنیا بھر کے سب سے بڑے ہاؤسنگ منصوبوں میں سے ایک ہے اس لیے کسی جلد بازی کی بجائے عوام کی ضروریات اور وسائل کے مطابق یہ پروگرام ڈیزائن کیا جائے گا
6) منصوبہ بندی کے لیے اور لوگوں کی ڈیمانڈز اور ضروریات کو سمجھنے کے لیے 22 اکتوبر سے 2 ماہ کے لیے ملک کے 7 اضلاع میں نادرا دفاتر میں اس پراجیکٹ کے لیے درخواستیں لی جائیں گی جس سے اندازہ لگایا جائے گا کہ ضروریات کیا ہیں، کونسی جگہیں مناسب ہیں، اور کیسا ماڈل کامیاب ہو گا
7) اضلاع کے نام: فیصل آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، سکھر، اسلام آباد، گلگت، مظفر آباد
8.) ان درخواستوں پر ہر کسی کو گھر نہیں ملنے بلکہ یہ رجسٹریشن ہو گی جس سے ضروریات کو سمجھا جائے گا اور بعد ازاں قرعہ اندازی اور جانچ پڑتال کے بعد صرف بے گھر خاندانوں کو گھر فراہم کیے جائیں گے
9) انہی ساٹھ دن (یعنی کہ 22 دسمبر تک) وفاقی وزارت خزانہ فائنیشنل پلان پر کام کر کے عوام کے لیے مناسب ماڈل سامنے لائے گی
10) ان ساٹھ دن میں وفاقی وزارت قانون تمام قوانین پر کام کرے گی
11) سب سے پہلا ہاؤسنگ پراجیکٹ وفاقی ایمپلائز ہاؤسنگ کے تحت گریڈ 1 سے گریڈ 16 تک کے ملازمین کے لیے شروع کیا جائے گا
12) وفاق کے ساتھ ساتھ ہی صوبائی وزارت ہاؤسنگ کے نیچے منصوبے بھی اسی اتھارٹی کی زیر نگرانی شروع کیے جائیں گے
Courtesy : https://twitter.com/MashwaniAzhar/
یہ منصوبہ کیا ہے اور کیسے آگے بڑھے گا؟
1) اس منصوبے کے تحت 5 سال میں پاکستان بھر میں بے گھر افراد کے لیے 50 لاکھ گھر بنائیں جائیں گے
2) یہ گھر عوام کو 15 سے 20 سالہ آسان اقساط میں مہیا کیے جائیں گے
3) ابتدائی منصوبہ بندی یہ ہے کہ حکومت زمین فراہم کرے گی، بنک اور تعمیراتی کمپنیاں سرمایہ فراہم کریں گی
4) ملک بھر میں وفاقی، صوبائی، ضلعی حکومتوں کی بیکار زمین کو اس پراجیکٹ کے لیے استعمال میں لائی جا سکتی ہے جس کے لیے رپورٹس مانگی جا چکی ہیں
5) کیوں کہ یہ پاکستان ہی دنیا بھر کے سب سے بڑے ہاؤسنگ منصوبوں میں سے ایک ہے اس لیے کسی جلد بازی کی بجائے عوام کی ضروریات اور وسائل کے مطابق یہ پروگرام ڈیزائن کیا جائے گا
6) منصوبہ بندی کے لیے اور لوگوں کی ڈیمانڈز اور ضروریات کو سمجھنے کے لیے 22 اکتوبر سے 2 ماہ کے لیے ملک کے 7 اضلاع میں نادرا دفاتر میں اس پراجیکٹ کے لیے درخواستیں لی جائیں گی جس سے اندازہ لگایا جائے گا کہ ضروریات کیا ہیں، کونسی جگہیں مناسب ہیں، اور کیسا ماڈل کامیاب ہو گا
7) اضلاع کے نام: فیصل آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، سکھر، اسلام آباد، گلگت، مظفر آباد
8.) ان درخواستوں پر ہر کسی کو گھر نہیں ملنے بلکہ یہ رجسٹریشن ہو گی جس سے ضروریات کو سمجھا جائے گا اور بعد ازاں قرعہ اندازی اور جانچ پڑتال کے بعد صرف بے گھر خاندانوں کو گھر فراہم کیے جائیں گے
9) انہی ساٹھ دن (یعنی کہ 22 دسمبر تک) وفاقی وزارت خزانہ فائنیشنل پلان پر کام کر کے عوام کے لیے مناسب ماڈل سامنے لائے گی
10) ان ساٹھ دن میں وفاقی وزارت قانون تمام قوانین پر کام کرے گی
11) سب سے پہلا ہاؤسنگ پراجیکٹ وفاقی ایمپلائز ہاؤسنگ کے تحت گریڈ 1 سے گریڈ 16 تک کے ملازمین کے لیے شروع کیا جائے گا
12) وفاق کے ساتھ ساتھ ہی صوبائی وزارت ہاؤسنگ کے نیچے منصوبے بھی اسی اتھارٹی کی زیر نگرانی شروع کیے جائیں گے
Courtesy : https://twitter.com/MashwaniAzhar/