گزشتہ 8 سال سے سوشل میڈیا پر کام کرنے والے پاکستان کے سب سے بڑے مذہبی پلیٹ فارم میسج ٹی
کو بند کرنے والے کاش کہ یہ نہ ہوتے تو اتنا دکھ نہ ہوتا !
یہ قصہ شروع ہوتا ہے جب میسج ٹی وی کو اپنے ہی ریکارڈ کردہ بیان پر طارق جمیل آفیشل ٹیم کی جانب سے کاپی رائٹ سٹرائیک (سوشل میڈیا پر قانونی نوٹس) دیا گیا۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ آپ مولانا طارق جمیل کا بیان بھی ریکارڈ کرکے اپ لوڈ نہیں کرسکتے اور پھر یکے بعد دیگرے دو اور سٹرائیکس دے کر اپنی جانب سے پوری کوشش کی گئی کہ میسج ٹی وی کو بند کروایا جاسکے۔
پاکستان کے جید علماء کرام اور معزز شخصیات کی کاوشوں سے معاملہ کوخوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے میسج ٹی وی نے مذاکرات کا راستہ اپنایا۔ ایک تحریری معاہدہ کو قبول کیا حالانکہ وہ معاہدہ شرعی ، قانونی اور اخلاقی کسی طور پر بھی ٹھیک نہیں تھا ۔
معاہدہ کے مطابق میسج ٹی وی نے 8 سال مین ریکارڈ کیے گئے تمام بیانات کو میسج ٹی وی سے ڈیلیٹ کرکے ، طارق جمیل آفیشل کو دے دیا۔ جبکہ معاہدہ میں یہ بھی شامل تھا کہ اس کے فوراً بعد ایک سٹرائیک واپس لے لی جائے گی۔(جس پر بھی دھوکہ دیا گیا) اور پہلی سٹرائیک کی واپسی کے 10 دن کے اندر باقی دو سٹرائیکس واپس لے لی جائیں گی اور اگر ان دس دنوں میں کوئی قابل اعتراض مواد پایا گیا تو میسج ٹی وی کو مطلع کیا اور آپسی مفاہمت کے ساتھ حل کیا جائے گا لیکن پھر 13 دن گزنے پر بھی سٹرائیک واپس نہ لی گئی بلکہ ایک اور سٹرائیک(مولانا کی صرف تصویر استعمال کرنے پر) دے کر کوفیوں کا عمل دہرایا گیا اور اب میسج ٹی وی ایک بار پھر اسی پوزیشن پر کھڑا ہے کہ 7 دن میں بند ہونے کا اندیشہ ہے.
ان لوگوں نے نہ صرف یہ کہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا بلکہ ان تمام معزز شخصیات، علماء کرام اور مفتیان کے ساتھ بھی ہاتھ کیا جو اس سارے عمل میں بطور ثالث اپنا کردار ادا کرتے رہے.
مولانا طارق جمیل اور انکی ٹیم نے اپنے کیے ہوئے معاہدہ کی دھجیاں بکھیر دیں.
لوگوں کو درس دینے والوں کا بھیانک چہرہ بے نقاب
اب انتظار کریں یہ لوگ کہ ان کی اصلیت پوری طرح اشکار ہونے کو ہے