خدارا آپ لوگ اب بھی وقت ہے جاگ جائیے ،بھارت میں بہت سی ریاستیں اگر اپنی حکومتوں میں سی اے اے،این آر پی سی اور این آر سی اے کو نہ لاگو کرنے کا اعلان کرکے بھارتی حکومت کے سیکیولر تشخص کو قائم رکھنے کا اعلان کر سکتیں ہیں تو پاکستان میں بغیر کسی قربانی اور جانفشانی کے بغیر ان " غنڈہ صحافیوں " کی حرام کی روزی روٹی کموانے میں مددگار اور معاونت کرکے ان غنڈوں اور بلیک میلروں کی حوصلہ شکنی کرکے مفت میں ان صحافی غنڈوں سے معاشرے اور ملک کو نجات دلائیں ۔
یہ صحافی اب اعلانیہ " ڈائمنڈ منڈی لاہور " کی معصوم اور ملازمت کی متلاشی خواتین اور لڑکیوں کو فحاشی کیلئے استمعال کرنے اور ان کی کمائی سے مخصوص حصہ ہڑپ کرنے کا کاروبار اپنا کمیشن لیکر کرتے نظر آتے ہیں ،ان ملک دشمنوں نے گزشتہ دو دہائیوں سے صرف ماہرا خان، مہوش حیات،کش مارلا، ریحام ،،لالئی اور رحیم شاہ جیسوں اور دوسروں کو طاہرہ کی طرح کروڑوں کا مالک بنایا ہے مگر ملک کو تباہ کرنے والوں کی بیخ کنی کی بجائے انکی حوصلہ افزائی کرتے اور ملک ریاض سے پلاٹوں کی بھیک مانگتے اپنے مہذب اور مقدس پیشے کی آبروریزی کرنے سے ہچکچاہٹ نہ کرتے دیکھ رہے ہیں۔
خدارا ان برساتی غیر مزہب صحافیوں کے " یو ٹیوب لال بٹنی کا بٹن دبا کر نہ ہی اس کو سبسکرائب کرکے ملک پر مفت کا احسان عظیم کریں اور اس سے پیدا ہونے والے فرق کو دیکھیں۔ کم از کم پاکستان آپ سے اتنی قربانی تو مانگ سکتا ہے انشااللہ بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں،اللہ مہربانی کریگا۔