صدر پاکستان عوام کے خون پسینے کی کمائی سے اپنے بچوں کو ملنے گئے ہیں؟سیلاب زدگان کے لئے پاﺅنڈ اکٹھے کرنے گئے ہیں ؟ اپنے بچوں کا برطانیہ میں مستقل ٹھکانہ بنانے گئے ہیں؟خدا بختاور بیٹی کو سلامت رکھے ۔موصوف کے تین بچے ہیں جبکہ دوروں میںباپ کے ساتھ ہمشیہ دو بچے دکھائی دیتے ہیں ؟گھر میں جنازے رکھے ہیںاور گھر والا باہر ہے؟امریکی سیاسی خاتون سارہ پیلن کے ساتھ شیک ہینڈ کے بعد بوقت سیلاب آفت بیرون ملک دورہ۔۔۔ پاکستان کی جگ ہنسائی کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔امریکی لوگ پاکستانیوں سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے صدر کو پرابلم کیا ہے؟اگرصدر گھر میں ہوتے تو عوام آفت زدہ علاقوں میں انہیں وزٹ کرنے پر اصرار کرتے جبکہ صدر کو موت کا خوف ہے۔صدارتی ہاﺅس سے ہوئی اڈے تک محدود ہیں۔ پاکستان میں بارشی طوفان اور اس کی تباہ کاریوں سے دنیا بھر میں پاکستانیوں کا دل رو رہا ہے۔ کالم نگار میڈیا کی خبروں پر اعتبار کرتے ہوئے کالم لکھتے ہیں ۔کچھ تصاویر ایسی ہوتی ہیں جو خود ایک مکمل خبر ہوتی ہیں۔خود بولتی ہیں۔تفصیل پڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ایسی ہی ایک تصویر میںوزیر اعظم پاکستان مخدوم یوسف رضا گیلانی پانی و بجلی کے وزیرراجہ پرویز اشرف کے ہمراہ ایک کشتی پر سوار میانوالی کے سیلاب میں سیر کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔اس نادر تصویر میںوزیر اعظم نے گورنر سلمان تاثیر جیسا سیاہ چشمہ پہن رکھا تھا۔ کشتی کنارے لگی تودونوں شخصیات اس علاقے کے ایک میڈیکل کیمپ میں داخل ہوئے جہاں سیلاب کے چندمتاثرین چارپایﺅں پر پڑے تھے۔وزیر اعظم نے مریضوں کی خیریت معلوم کی اور ان کے ہاتھوں میںامدادی لفافے تھماتے ہوئے انہیں تسلی و تشفی دی۔اس نیکی، خدا ترسی اور صدقہ جاریہ اور کارروائی کے بعد دونوں شخصیات کشتی پر سوار اپنی منزل کو لوٹ گئیں۔میڈیا نے انکشاف کیا کہ وہاں کسی میڈیکل کیمپ کا سرے سے وجود نہیں ہے ۔جس کیمپ میں وزیر اعظم وزٹ کرکے گئے تھے وہ ایک اسکول کی عمارت ہے جس کے کمروں میں چند چارپائیاں اور جعلی مریضوں کو لٹاکر ڈرامہ کیا گیا تھا۔مخدوم یوسف رضا گیلانی کے روانہ ہوتے ہی جعلی کیمپ غائب ہو گیا۔ اسکول خالی تھا اور ان خالی کمروں میںچند کرسیاں رکھی تھیں۔ڈرامے کا ڈائریکٹر ، کہانی نویس اور اداکار سب غائب تھے۔
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی آفت زدہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں ۔ گھٹنوں تک بوٹ پہن کر سیلاب زدگان تک پہنچتے ہیں۔ ان کے دکھ سنتے۔انہیں سینے سے لگاتے ہیں۔مالی امداد دیتے ہیں۔میاں شہباز شریف کی تصاویر بھی شائع ہو رہی ہیں۔ یہ تصاویر بھی بول رہی ہیں۔میاں شہباز شریف کی گاڑی کے سامنے ایک بڑھیا دوڑتی ہوئی آتی ہے ۔میاں شہباز ڈرائیور کو گاڑی روکنے کے لئے کہتے ہیں اور گاڑی سے نیچے آتر آتے ہیں۔ اس بڑھیا کو تھام لیتے ہیں۔بڑھیا اپنے گھر اور ساز و سامان کے بہہ جانے پر رو تی ہے۔ میاں شہباز اسے تسلیاں دےتے ہیں۔وہ بڑھیا میاں شہباز کو مسلسل دعائیں دےتی رہی ۔ یوں لگ رہا تھا جیسے اس بڑھیا کی دعائیں قبول ہو رہی ہیں۔میڈیا پر جب یہ منظر دیکھا تو دیکھنے والوں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں ۔میاں شہباز شریف سکیورٹی کی پروا کئے بغیر آفت زدہ علاقوں میںزمینی سفر کر رہے ہیں ۔ پانی اور کیچڑ سے گزر کر لوگوں کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔خود کش حملوں کے خطرناک ماحول میں کہیں کچھ بھی ہو سکتا ہے مگر دعائیں بھی بے گناہوں کی زندگیاں بچانے اور ان کے دکھوں میں شامل ہونے والوں کے نصیب میںہوتی ہیں۔ دل سے نکلی دعا اثر رکھتی ہے۔میاں شہباز شریف کو ایک سیاسی پارٹی سے الگ دیکھا جائے تو وہ ایک محنتی شخص دکھائی دیں گے اور ایک محنتی شخص کی محنت کو نہ سراہنا بخل اور بغض ہے۔میڈیا کی لا تعداد تصاویر بول رہی ہیں کہ میاں شہباز شریف مسلسل سات روز سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھٹنوں تک سیاہ رنگ کے بوٹ پہنے گھوم رہے ہیں۔متاثرین کو امداد اور تسلیاں دے رہے ہیں۔میاں شہباز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا تھاکہ میاں شہباز ایک عرصہ سے کمر درد کے عارضے میں مبتلا ہیں ۔ چھ برس پہلے امریکہ میںسرجری کے سبب ان کی صحت متاثر ہوئی ہے مگر وہ اپنی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ نوائے وقت کو بتایا گیا کہ میاں شہباز شریف کے ہمراہ افسران نے انہیںکمر درد کے باعث براستہ گاڑی سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے جو کہ انہوں نے مسترد کر دی ہے۔میاں شہباز شریف نے نوائے وقت کو بتایا کہ میں سیلاب زدہ علاقوں میں جو مناظر دیکھ کر آیا ہوں اسکے بعد ہیلی کاپٹر سروس نہ ملنا میری صحت کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ قوم سیلاب میں ڈوبی ہے اورصدر کو لندن یاترا اور وزیر اعظم کو ضمنی الیکشن کی پڑی ہے....گورنر سلمان تاثیر کہتے ہیں کہ صدر لندن سیر سپاٹا کرنے نہیں گئے ۔ سیلاب زدگان کی امداد کے لئے گئے ہیں۔سلمان تاثیر سچی بات ہمیشہ سیاہ چشمہ پہن کر کرتے ہیں۔موصوف نے فرمایاہے کہ سیلاب زدگان کی امداد کےلئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور ما بدولت موجود ہیں۔یعنی میں جو ہوں۔۔۔ یہ شاید پہلا موقع ہے جب سلمان تاثیر نے میاں شہباز شریف کا نا م اپنے نام کے ساتھ لیا ہے اور میاں شہباز کی خدمات کو سراہا ہے ۔ آصف علی زرداری انگریزوں سے پاﺅنڈ اکٹھے کرنے گئے ہیں ۔مخدوم یوسف رضا گیلانی بھی ملک و قوم کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔سیلاب زدگان کی امدادگھٹنوں تک سیاہ بوٹ پہن کر ہی نہیںسیاہ چشمہ پہن کر بھی کی جا سکتی ہے۔براستہ گاڑی ہی نہیں براستہ کشتی بھی کی جا سکتی ہے۔
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی آفت زدہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں ۔ گھٹنوں تک بوٹ پہن کر سیلاب زدگان تک پہنچتے ہیں۔ ان کے دکھ سنتے۔انہیں سینے سے لگاتے ہیں۔مالی امداد دیتے ہیں۔میاں شہباز شریف کی تصاویر بھی شائع ہو رہی ہیں۔ یہ تصاویر بھی بول رہی ہیں۔میاں شہباز شریف کی گاڑی کے سامنے ایک بڑھیا دوڑتی ہوئی آتی ہے ۔میاں شہباز ڈرائیور کو گاڑی روکنے کے لئے کہتے ہیں اور گاڑی سے نیچے آتر آتے ہیں۔ اس بڑھیا کو تھام لیتے ہیں۔بڑھیا اپنے گھر اور ساز و سامان کے بہہ جانے پر رو تی ہے۔ میاں شہباز اسے تسلیاں دےتے ہیں۔وہ بڑھیا میاں شہباز کو مسلسل دعائیں دےتی رہی ۔ یوں لگ رہا تھا جیسے اس بڑھیا کی دعائیں قبول ہو رہی ہیں۔میڈیا پر جب یہ منظر دیکھا تو دیکھنے والوں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں ۔میاں شہباز شریف سکیورٹی کی پروا کئے بغیر آفت زدہ علاقوں میںزمینی سفر کر رہے ہیں ۔ پانی اور کیچڑ سے گزر کر لوگوں کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔خود کش حملوں کے خطرناک ماحول میں کہیں کچھ بھی ہو سکتا ہے مگر دعائیں بھی بے گناہوں کی زندگیاں بچانے اور ان کے دکھوں میں شامل ہونے والوں کے نصیب میںہوتی ہیں۔ دل سے نکلی دعا اثر رکھتی ہے۔میاں شہباز شریف کو ایک سیاسی پارٹی سے الگ دیکھا جائے تو وہ ایک محنتی شخص دکھائی دیں گے اور ایک محنتی شخص کی محنت کو نہ سراہنا بخل اور بغض ہے۔میڈیا کی لا تعداد تصاویر بول رہی ہیں کہ میاں شہباز شریف مسلسل سات روز سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھٹنوں تک سیاہ رنگ کے بوٹ پہنے گھوم رہے ہیں۔متاثرین کو امداد اور تسلیاں دے رہے ہیں۔میاں شہباز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا تھاکہ میاں شہباز ایک عرصہ سے کمر درد کے عارضے میں مبتلا ہیں ۔ چھ برس پہلے امریکہ میںسرجری کے سبب ان کی صحت متاثر ہوئی ہے مگر وہ اپنی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں ۔ نوائے وقت کو بتایا گیا کہ میاں شہباز شریف کے ہمراہ افسران نے انہیںکمر درد کے باعث براستہ گاڑی سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے جو کہ انہوں نے مسترد کر دی ہے۔میاں شہباز شریف نے نوائے وقت کو بتایا کہ میں سیلاب زدہ علاقوں میں جو مناظر دیکھ کر آیا ہوں اسکے بعد ہیلی کاپٹر سروس نہ ملنا میری صحت کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ قوم سیلاب میں ڈوبی ہے اورصدر کو لندن یاترا اور وزیر اعظم کو ضمنی الیکشن کی پڑی ہے....گورنر سلمان تاثیر کہتے ہیں کہ صدر لندن سیر سپاٹا کرنے نہیں گئے ۔ سیلاب زدگان کی امداد کے لئے گئے ہیں۔سلمان تاثیر سچی بات ہمیشہ سیاہ چشمہ پہن کر کرتے ہیں۔موصوف نے فرمایاہے کہ سیلاب زدگان کی امداد کےلئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور ما بدولت موجود ہیں۔یعنی میں جو ہوں۔۔۔ یہ شاید پہلا موقع ہے جب سلمان تاثیر نے میاں شہباز شریف کا نا م اپنے نام کے ساتھ لیا ہے اور میاں شہباز کی خدمات کو سراہا ہے ۔ آصف علی زرداری انگریزوں سے پاﺅنڈ اکٹھے کرنے گئے ہیں ۔مخدوم یوسف رضا گیلانی بھی ملک و قوم کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔سیلاب زدگان کی امدادگھٹنوں تک سیاہ بوٹ پہن کر ہی نہیںسیاہ چشمہ پہن کر بھی کی جا سکتی ہے۔براستہ گاڑی ہی نہیں براستہ کشتی بھی کی جا سکتی ہے۔