Is PM Khan's Govt fully responsible for inflation or there're other factors

Fawad Javed

Minister (2k+ posts)
Jaahil awaam ko ye batein kaun samjhega ?
app nay jo Quantum physics main PHD ke hai wo sab ko pata hai, simple se baat hai corrupt patwari kay time pay sugar 50-55 aur anda 8-10 abb sugar 100-110 anda 20-22

abb tu leader be emandar hai pher be cheezain control nai hoon rahi maafia contol nai ho raha is ka matalab Ik aur us ke team incompetent hain un kay bus ke baat nai
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
app nay jo Quantum physics main PHD ke hai wo sab ko pata hai, simple se baat hai corrupt patwari kay time pay sugar 50-55 aur anda 8-10 abb sugar 100-110 anda 20-22

abb tu leader be emandar hai pher be cheezain control nai hoon rahi maafia contol nai ho raha is ka matalab Ik aur us ke team incompetent hain un kay bus ke baat nai

????
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
تیرے مامے، چاچے۔ ۔ ۔ ۔ ۔بھڑووں کے ووٹر'پٹواری
جمہوریت کا یہ ہی حسن ھے کہ گدھوں اور گھوڑوں کے ووٹ میں کوئی فرق نہیں ھے گدھے بھی اتنے ہی محترم ہیں جتنے گھوڑے ہیں خواہ ملک کی تباہی کیوں نہ ہو جائے۔ ویلڈن پاکستان کی جمہوریت
آپنی طرف سے کچھہ نہیں کرنا بس کرپٹ جمہوریت کی ٹرک کی بتی کے لولی پاپ کے پیچھے لگے رہو۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
بات صرف جاہل عوام کی نہی ہے۔ جاہلوں تک بات رہتی تو مسئلہ اتنا بڑا نہی تھا۔ ہمارے ہاں پڑھے لکھے جاہل ہیں، جن میں نونی بھی ہیں میڈیا والے بھی ہیں اور بہت سے ایسے پی ٹی آئی کے سپورٹر بھی ہیں جو عمران خان کی حمایت تو کرتے ہیں لیکن مہنگائی کے سوال پر آئیں بائیں شائیں کے علاوہ ان کے پاس اس کا جواب نہی ہے کہ مہنگائی کیوں ہوئی۔
۔
نواز شریف کو ڈان لیک کے بعد معلوم تھا کہ اگلی حکومت اس کی نہی ہوگی۔ تو وہ جاتے جاتے ایک ٹائم بم لگا گیا جو کہ الیکشن کے بعد پھٹنا تھا۔ وہ بم کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کا تھا۔ اب جن کو نہی معلوم کی کرنٹ اکاؤنٹ کس بلا کا نام ہے تو آسان الفاظ میں ملک سے باہر جانے والے ڈالرز اور ملک میں آنے والے ڈالرز میں جو فرق یعنی کمی یا زیادتی ہوتی ہے اسے کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ یا سرپلس کہتے ہیں۔ نواز جاتے جاتے یہ خسارہ بیس ارب ڈالر کر گیا۔ اب نئی حکومت کو اس پرانی نہج پر چلنے کے لئے دو ہی رستے تھے۔ ایک یہ کہ ہر سال بیس ارب ڈالر ادھار لے اور ساتھ گیارہ ارب قرضوں کی قسطیں دینے کے لئے بھی ادھار چاہیئے تھا تو مل ملا کر ہر سال ۳۲ ارب ڈالر ادھار لے کر اسی طرح ملک کو چلائے تو نہ مہنگائی ہوگی نہ بیروزگاری اور گروتھ بھی چھ فیصد۔ یا پھر دوسرا رستہ یہ تھا کہ ڈالر کو کھلا چھوڑ دے، باہر سے خریدی جانے والی اشیاء یعنی امپورٹ میں کمی لاکر ملک کو اتنے بڑے قرضوں سے بچائے اور کچھ مشکلات سہہ کر ملک کو سیدھے رستے پر چلائے۔ پی ٹی آئی حکومت نے ووٹ کی بجائے ملک کا سوچتے ہوئے دوسرا فیصلہ کیا اور دو سال میں اس ۲۰ ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو صفر کر دیا۔
اب ہوتا یہ ہے کہ ۲۰ ارب کی مالیت کی امپورٹس کم کرنے سے ملکی مارکیٹ میں اشیاء کم ہوجاتی ہیں لیکن پیسہ اتنا ہی رہتا ہے جتنا پہلے تھا۔ یعنی رسد کم اور طلب اتنی ہی۔ پس اس سے مہنگائی ہوتی ہے۔
شریفوں کی کی گئی ملک سے شرارت کا خمیازہ عوام نے بھگتا اور اس کی قیمت ادا کی مہنگائی کی صورت میں۔
کعنٹ اکاؤنٹ کم کرنے سے مہنگائی صرف پاکستان میں نہی ہوئی۔ یہ جہاں بھی کیا گیا وہیں یہی ہوا اور ہوتا ہے۔
اس میں پی ٹی آئی کا رتی برابر قصور نہی ہے۔ انہوں نے یہ نہ کیا ہوتا تو ملک کو پانچ سال میں ۱۵۰ ارب ڈالر قرض لینا پڑتا۔ جو ویسے بھی کہیں نے ملنا نہی تھا۔ حکومت نے ملک کے لئے جو بہتر تھا وہ کیا۔