Iran Designates All U.S. Forces 'Terrorists'

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
ایرانی فتنہ سازی کی تاریخ
سنگ میل ۔ عبدالحفیظ امیرپوری (شمارہ 576)

ایرانی ریاست کی بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی، دن بہ دن عریاں ہوتی ہوئی خونخوار مہم جوئیاں اور پاکستانی مفادات و سالمیت کے خلاف بھارت اور افغانستان سے اشتراکی منصوبہ بندیاں، خطے کی تھانہ داری کیلئے عالم اسلام کی خلاف عسکری مہم جوئیاں، عراق اور شام میں نہتے مسلمانوں کا سفاکانہ قتل عام، یہ سب ایرانی فتنہ سازی کی تاریخ میں کوئی نئی بات نہیں۔ یہ بات ریکارڈ پر ہیکہ نام نہاد برادر اسلامی ملک ایران نے پاک بھارت جنگ کے دوران کڑے وقت میں پاکستان کو تیل کی سپلائی روک کر بھارت دوستی کا حق ادا کیا تھا۔ ان حقائق کو جھٹلانا بھی ممکن نہیں کہ بلوچستان میں پاکستان کی سالمیت کے خلاف سرگرم باغیوں کو ایران کی بھی بھرپور مدد حاصل ہے۔ پاکستانی سرزمین پر برستے راکٹوں، سرحدی چوکیوں پر حملوں، پاکستانی جوانوں کی شہادتوں سے یہی گمان ہوتا ہے کہ سرحد کے اس پار سے ایرانی نہیں بھارتی فوج حملہ آور ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت، سامراجی کٹھ پتلی افغانستان اور امریکی شعبدہ بازی کے ماہر ایران کی طرف سے پاکستانی بندرگاہ گوادر کے مقابلے میں چاہ بہار کی بندرگاہ کے مشترکہ پراجیکٹ کے اعلان سے ایران کی نام نہاد اسلامی انقلابیت، اسلام دوستی اور جذبۂ ہمسائیگی کا اصل چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔


ایرانی ریاست کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہر دور میں یہ اسلام کش اقدامات میں پیش پیش رہی ہے گویا سرزمینِ ایران سے عالم اسلام کے خلاف خوفناک سازشوں کی روایات نئی نہیں بلکہ یہ سلسلے غیر مسلم ایران ریاستوں کے ادوار سے جاری ہیں۔ سب سے پہلا قابل ذکر باب ایران کی عظیم غیر مسلم سلطنت کسریٰ کا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شاہ خسرو پرویز کو دعوتِ حق کا خط پہنچا تو س بد بخت نے آپﷺکانامہ مبارک پھاڑدیا۔ آپﷺنے پیشین گوئی فرمائی کہ، جس طرح اس خسرو نے میرے خط کو پرزے پرزے کیا ہے، اللہ اس کی سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا ۔ اس پیشین گوئی کے مطابق وہ پہلے عربوں اور پھر رومی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھا کر بھاگتے ہوئے گرفتار ہوا، تو اس کے اٹھارہ بیٹوں کو اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کیا گیا اور پھر اپنے ہی بیٹے شیرویہ کی قید میں اس کے ہاتھوں قتل ہو کر انجام عبرت کو پہنچا۔


اسی طرح سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قاتل ابو لولو فیروز، مسلم فتوحات سے خائف ایرانی عناصر ہی کا پروردہ تھا اور آج بھی اس کا مزار ایران میں ہے۔ مصر میں عالم اسلام کے خلاف عیسائیت کے اتحادی بننے اور پھر بنا کسی مزاحمت بیت المقدس کو صلیبیوں کے حوالے کرنے والے فاطمی حکمران بھی ایرانی فتنہ گروں کے زیر اثر تھے۔ صلیبی لشکر کی مدد کرنے والا احمد بن عطا بھی ایرانی کٹھ پتلی تھا۔ حتیٰ کہ فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے قتل کا منصوبہ بنانے والا کنز الدولہ بھی ایرانی النسل ہی تھا۔


سقوط بغداد میں عباسیوں کے خلاف سازش کا مرکزی کردار، ہلاکو خان کو بغداد پر حملے کیلئے خطوط لکھنے والا غدار ابو العلقمی بھی ایران سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا وہ ساتھی خواجہ نصیر الدین طوسی بھی ایرانی تھا، جسے ہلاکو نے غداری کے صلے میں انعام و اکرام سے نواز کر اپنے محکمہ اوقاف کا امین بنایا تھا۔ بغداد میں وحشیانہ قتل عام کرنے والے تاتاریوں کو خوش آمدید کہنے والے تمام عناصر ایرانی تھے۔ اسی طرح شام میں ہلاکو کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی بھی ایرانی تھا۔ بیس ہزار حاجیوں کو قتل کر کے لوٹنے اور حجر اسود کو چرانے والا ابو طاہر قرامطی بھی ایرانی حمایت یافتہ تھا اورکعبۃ اللہ پر قبضہ کرنے والے دہشت گرد بھی ایران سے تعلق رکھتے تھے۔ نبوت، مہدیت اور خدائی کا دعوی کرنے والا مرتد محمد علی باب اور اس کا کفر پھیلانے کیلئے جان دینے والی شاعرہ قراۃ العین طاہرہ کا تعلق بھی ایران سے تھا۔ جبکہ نبوت کا ایک اور کاذب دعویدار مرزا غلام قادیانی بھی ایرانی النسل ہونے کا دعویدارتھا۔


عالم اسلام کے سرکردہ افراد کے قتل کرنے کے لیے قائم کی گئی خفیہ تنظیم حشاشین کا بانی حسن بن صباح بھی ایرانی تھا۔ یہ خوفناک تحریک اتنی فعال و منظم تھی کہ قریب کے طاقت ور حکمران بھی اس کی فتنہ گری سے خوف زدہ تھے۔


پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں گستاخِ صحابہ و ام المؤمین، مختلف فتنوں، سیکولر صحافیوں، مذہب مخالف لکھاریوں ہی نہیں بلکہ توہین قرآن و رسالت اور گستاخیٔ اہل بیت کے مرتکب غیر مسلم قادیانی طبقات کو بھی ایرانی اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔


موجودہ دور میں سب سے قابل مذمت 1987ء کی وہ مسلح دہشت گردی ہے۔ جس میں ایرانی مسلح افراد نے خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا مگر سعودی فورسز نے پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے تعاون سے یہ مذموم کوشش بھی ناکام بنا دی۔ اس واقعہ میں چار سو افراد شہید ہوئے تھے۔ ان دہشت گردوں کے سرغنہ محمد حسن علی محمدی نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں خانہ کعبہ کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دینے کا مشن سونپا گیا تھا۔


یمن سے کعبۃ اللہ کی طرف پیش قدمی کے دعوے اور سعودی سرحدوں پر خون ریزی کرنے والے حوثی قبائل کو ایران کی عسکری مدد حاصل ہے۔ عراق میں امریکیوں کو خوش آمدید کہنے والے سیستانی اور حکیم بھی ایرانی ہیں۔ لاشوں میں پٹرول بھر کر ڈیتھ ڈانس کروانے والے ہزارہ قبائل کے بابا مزاری جیسے وحشی کو اسلحہ کی فراہمی اور امریکہ اور نیٹو قبضہ کو خوش آئند قرار دینے والے بھی ایرانی حکمران تھے۔ شام میں امریکہ اور کیمیائی ہتھیار برسانے والے بشار الاسد سے مل کر لاکھوں مسلم کے قاتل بنے عراقی حکمرانوں کو بھی ایران کی اعلانیہ مدد حاصل ہے ۔ برما کے مسلمانوں کے قتل پر بدھ قاتلوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا واحد اسلامی ملک بھی ایران ہے۔


دجال کے خروج اور اس کے حواریوں کے بارے مصدقہ احادیث کے مطابق دجال کا خروج ایرانی شہر اصفہان سے ہوگا اور ستر ہزار اصفہانی یہودی اس کے ہمراہ ہوں گے۔ بڑی با معنی حقیقت ہے کہ ایرانی حکومت نے عراق، ایران جنگ میں ہلاک ہونے والے ایرانی یہودیوں کی قومی خدمات کے اعتراف میں ان شہیدوں کی یاد گار تعمیر کی ہے۔ ایرانی یہودی برادری کے صدر ہمایوں نجف آبادی کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ جو شخص بھی اس یادگار کو دیکھے گا، وہ ان شہید یہودیوں کی ایران کیلئے دی گئی قربانیوں کو ضرور یاد کرے گا۔


کیا اول تا آخر ان تمام ناقابل تردید تاریخی حقائق اور خطے میں جاری تازہ بہ تازہ ایرانی مہم جوئیوں سے عقل انسانی، کسی طور بھی یہ تسلیم کرنے کو تیار ہے کہ ایران واقعی امریکہ اور یہودیوں کا مخالف یا عالم اسلام اور پاکستان کا دوست ہے؟
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
and US said. "Lundd per charh".

Baan choodo iranio, go and make nuclear weapons NOW... then fight regional war with US when US will know that if it cross line then their cities will be bar BQed.
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
ایرانی فتنہ سازی کی تاریخ
سنگ میل ۔ عبدالحفیظ امیرپوری (شمارہ 576)

ایرانی ریاست کی بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی، دن بہ دن عریاں ہوتی ہوئی خونخوار مہم جوئیاں اور پاکستانی مفادات و سالمیت کے خلاف بھارت اور افغانستان سے اشتراکی منصوبہ بندیاں، خطے کی تھانہ داری کیلئے عالم اسلام کی خلاف عسکری مہم جوئیاں، عراق اور شام میں نہتے مسلمانوں کا سفاکانہ قتل عام، یہ سب ایرانی فتنہ سازی کی تاریخ میں کوئی نئی بات نہیں۔ یہ بات ریکارڈ پر ہیکہ نام نہاد برادر اسلامی ملک ایران نے پاک بھارت جنگ کے دوران کڑے وقت میں پاکستان کو تیل کی سپلائی روک کر بھارت دوستی کا حق ادا کیا تھا۔ ان حقائق کو جھٹلانا بھی ممکن نہیں کہ بلوچستان میں پاکستان کی سالمیت کے خلاف سرگرم باغیوں کو ایران کی بھی بھرپور مدد حاصل ہے۔ پاکستانی سرزمین پر برستے راکٹوں، سرحدی چوکیوں پر حملوں، پاکستانی جوانوں کی شہادتوں سے یہی گمان ہوتا ہے کہ سرحد کے اس پار سے ایرانی نہیں بھارتی فوج حملہ آور ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت، سامراجی کٹھ پتلی افغانستان اور امریکی شعبدہ بازی کے ماہر ایران کی طرف سے پاکستانی بندرگاہ گوادر کے مقابلے میں چاہ بہار کی بندرگاہ کے مشترکہ پراجیکٹ کے اعلان سے ایران کی نام نہاد اسلامی انقلابیت، اسلام دوستی اور جذبۂ ہمسائیگی کا اصل چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔


ایرانی ریاست کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہر دور میں یہ اسلام کش اقدامات میں پیش پیش رہی ہے گویا سرزمینِ ایران سے عالم اسلام کے خلاف خوفناک سازشوں کی روایات نئی نہیں بلکہ یہ سلسلے غیر مسلم ایران ریاستوں کے ادوار سے جاری ہیں۔ سب سے پہلا قابل ذکر باب ایران کی عظیم غیر مسلم سلطنت کسریٰ کا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شاہ خسرو پرویز کو دعوتِ حق کا خط پہنچا تو س بد بخت نے آپﷺکانامہ مبارک پھاڑدیا۔ آپﷺنے پیشین گوئی فرمائی کہ، جس طرح اس خسرو نے میرے خط کو پرزے پرزے کیا ہے، اللہ اس کی سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا ۔ اس پیشین گوئی کے مطابق وہ پہلے عربوں اور پھر رومی فوجوں کے ہاتھوں شکست کھا کر بھاگتے ہوئے گرفتار ہوا، تو اس کے اٹھارہ بیٹوں کو اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کیا گیا اور پھر اپنے ہی بیٹے شیرویہ کی قید میں اس کے ہاتھوں قتل ہو کر انجام عبرت کو پہنچا۔


اسی طرح سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قاتل ابو لولو فیروز، مسلم فتوحات سے خائف ایرانی عناصر ہی کا پروردہ تھا اور آج بھی اس کا مزار ایران میں ہے۔ مصر میں عالم اسلام کے خلاف عیسائیت کے اتحادی بننے اور پھر بنا کسی مزاحمت بیت المقدس کو صلیبیوں کے حوالے کرنے والے فاطمی حکمران بھی ایرانی فتنہ گروں کے زیر اثر تھے۔ صلیبی لشکر کی مدد کرنے والا احمد بن عطا بھی ایرانی کٹھ پتلی تھا۔ حتیٰ کہ فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے قتل کا منصوبہ بنانے والا کنز الدولہ بھی ایرانی النسل ہی تھا۔


سقوط بغداد میں عباسیوں کے خلاف سازش کا مرکزی کردار، ہلاکو خان کو بغداد پر حملے کیلئے خطوط لکھنے والا غدار ابو العلقمی بھی ایران سے تعلق رکھتا تھا اور اس کا وہ ساتھی خواجہ نصیر الدین طوسی بھی ایرانی تھا، جسے ہلاکو نے غداری کے صلے میں انعام و اکرام سے نواز کر اپنے محکمہ اوقاف کا امین بنایا تھا۔ بغداد میں وحشیانہ قتل عام کرنے والے تاتاریوں کو خوش آمدید کہنے والے تمام عناصر ایرانی تھے۔ اسی طرح شام میں ہلاکو کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی بھی ایرانی تھا۔ بیس ہزار حاجیوں کو قتل کر کے لوٹنے اور حجر اسود کو چرانے والا ابو طاہر قرامطی بھی ایرانی حمایت یافتہ تھا اورکعبۃ اللہ پر قبضہ کرنے والے دہشت گرد بھی ایران سے تعلق رکھتے تھے۔ نبوت، مہدیت اور خدائی کا دعوی کرنے والا مرتد محمد علی باب اور اس کا کفر پھیلانے کیلئے جان دینے والی شاعرہ قراۃ العین طاہرہ کا تعلق بھی ایران سے تھا۔ جبکہ نبوت کا ایک اور کاذب دعویدار مرزا غلام قادیانی بھی ایرانی النسل ہونے کا دعویدارتھا۔


عالم اسلام کے سرکردہ افراد کے قتل کرنے کے لیے قائم کی گئی خفیہ تنظیم حشاشین کا بانی حسن بن صباح بھی ایرانی تھا۔ یہ خوفناک تحریک اتنی فعال و منظم تھی کہ قریب کے طاقت ور حکمران بھی اس کی فتنہ گری سے خوف زدہ تھے۔


پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں گستاخِ صحابہ و ام المؤمین، مختلف فتنوں، سیکولر صحافیوں، مذہب مخالف لکھاریوں ہی نہیں بلکہ توہین قرآن و رسالت اور گستاخیٔ اہل بیت کے مرتکب غیر مسلم قادیانی طبقات کو بھی ایرانی اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔


موجودہ دور میں سب سے قابل مذمت 1987ء کی وہ مسلح دہشت گردی ہے۔ جس میں ایرانی مسلح افراد نے خانہ کعبہ پر قبضہ کر لیا مگر سعودی فورسز نے پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے تعاون سے یہ مذموم کوشش بھی ناکام بنا دی۔ اس واقعہ میں چار سو افراد شہید ہوئے تھے۔ ان دہشت گردوں کے سرغنہ محمد حسن علی محمدی نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں خانہ کعبہ کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دینے کا مشن سونپا گیا تھا۔


یمن سے کعبۃ اللہ کی طرف پیش قدمی کے دعوے اور سعودی سرحدوں پر خون ریزی کرنے والے حوثی قبائل کو ایران کی عسکری مدد حاصل ہے۔ عراق میں امریکیوں کو خوش آمدید کہنے والے سیستانی اور حکیم بھی ایرانی ہیں۔ لاشوں میں پٹرول بھر کر ڈیتھ ڈانس کروانے والے ہزارہ قبائل کے بابا مزاری جیسے وحشی کو اسلحہ کی فراہمی اور امریکہ اور نیٹو قبضہ کو خوش آئند قرار دینے والے بھی ایرانی حکمران تھے۔ شام میں امریکہ اور کیمیائی ہتھیار برسانے والے بشار الاسد سے مل کر لاکھوں مسلم کے قاتل بنے عراقی حکمرانوں کو بھی ایران کی اعلانیہ مدد حاصل ہے ۔ برما کے مسلمانوں کے قتل پر بدھ قاتلوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا واحد اسلامی ملک بھی ایران ہے۔


دجال کے خروج اور اس کے حواریوں کے بارے مصدقہ احادیث کے مطابق دجال کا خروج ایرانی شہر اصفہان سے ہوگا اور ستر ہزار اصفہانی یہودی اس کے ہمراہ ہوں گے۔ بڑی با معنی حقیقت ہے کہ ایرانی حکومت نے عراق، ایران جنگ میں ہلاک ہونے والے ایرانی یہودیوں کی قومی خدمات کے اعتراف میں ان شہیدوں کی یاد گار تعمیر کی ہے۔ ایرانی یہودی برادری کے صدر ہمایوں نجف آبادی کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ جو شخص بھی اس یادگار کو دیکھے گا، وہ ان شہید یہودیوں کی ایران کیلئے دی گئی قربانیوں کو ضرور یاد کرے گا۔


کیا اول تا آخر ان تمام ناقابل تردید تاریخی حقائق اور خطے میں جاری تازہ بہ تازہ ایرانی مہم جوئیوں سے عقل انسانی، کسی طور بھی یہ تسلیم کرنے کو تیار ہے کہ ایران واقعی امریکہ اور یہودیوں کا مخالف یا عالم اسلام اور پاکستان کا دوست ہے؟


islam ko sab si bara nuqsaan tum jaisay haramion ni pohanchaya hy....

people like you should be sterilised.
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)

ناصریہ ، جنوبی عراق۔


ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا نے عراقی شہریوں پر فائرنگ کردی جو اب مردہ پاسداران قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی آخری رسومات میں شرکت سے انکار کر رہے تھے۔

یہ بیانیہ جو پاکستانی میڈیا میں بھی نظر آتا ہے کہ سلیمانی ایک "مقبول جرنیل" تھے مکمل طور پر صحیح نہیں. وہ مقبول ضرور تھے لیکن إيران میں حکمران خمینیوں میں اور خطے میں انکے حامی جماعتوں میں. لیکن بہت ایرانی عراقی شامی اور یمنی لوگوں نے سلیمانی پر کھل کر تنقید بھی کی ہے.

ان عراقی مظاہرین میں سے زیادہ تر جنہوں نے سلیمانی کی آخری رسومات میں شرکت سے انکار کیا وہ عراقی شیعہ ہیں ، لیکن وہ اپنے ملک میں سلیمانی کارروائیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
https://twitter.com/AzherRubaie/status/1213758406307328001


 

Solomon2

MPA (400+ posts)
If Iran's mullahs are willing to dishonestly re-define the U.S. military as "terrorists" then doesn't one have to wonder how much of Islam's holy books and commentaries the mullahs have been willing to re-define for their personal and political convenience?
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
If Iran's mullahs are willing to dishonestly re-define the U.S. military as "terrorists" then doesn't one have to wonder how much of Islam's holy books and commentaries the mullahs have been willing to re-define for their personal and political convenience?

tatta chuck of US military... dafa ho gandu. ur also a terrorist.
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
Say it in English, bro'.
gashti k bachay, you how you think that US military is not a terrorist organisation?? how many countries they have destroyed thus far? do you even have a count.
in your explanation you might include recent terrorist interventions like Iraq, Syria, Lybia, Yemen etc.
 

Solomon2

MPA (400+ posts)
gashti k bachay, you how you think that US military is not a terrorist organisation?? how many countries they have destroyed thus far? do you even have a count.
in your explanation you might include recent terrorist interventions like Iraq, Syria, Lybia, Yemen etc.
How is number five not number two? Give us your working definition that backs up your claim the U.S. military is a terrorist organization, then I shall critique it.
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
How is number five not number two? Give us your working definition that backs up your claim the U.S. military is a terrorist organization, then I shall critique it.

uncalled intervention to destabilise a country in the name of demoNcracy is not terrorism??
if you like to spread demoNcracy soo much then why only Iraq, Syria, Lybia etc. Why not Catalonia in Spain??

you pretend to be cute and say that US soldiers are innocent but world knows how criminal you people are... bastards.
 

Solomon2

MPA (400+ posts)
uncalled intervention to destabilise a country in the name of demoNcracy is not terrorism??
if you like to spread demoNcracy soo much then why only Iraq, Syria, Lybia etc. Why not Catalonia in Spain??

you pretend to be cute and say that US soldiers are innocent but world knows how criminal you people are... bastards.
You couldn't meet the challenge; all you could do is mangle the words to beat them into the shape you want. Why should you be respected? Why would you respect yourself?
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
You couldn't meet the challenge; all you could do is mangle the words to beat them into the shape you want. Why should you be respected? Why would you respect yourself?

challenge ??? what challenge?? like US challenging Syria for a Chess game or Ice Hockey match?? so US intervention is just a challenge and countries standing up to protect themselves are un-DemoNcratic and terrorist.

Or you could say, fuck that. I don't have answer for these demoNcratic question you have. probably US army is a terrorist organisation.

just admit it. US military is an organised terrorist organisation....
 

bandookhan

MPA (400+ posts)
You couldn't meet the challenge; all you could do is mangle the words to beat them into the shape you want. Why should you be respected? Why would you respect yourself?

what US army does in occupied countries is 1000 worse than ISIS. Julian Assange just scratched the surface of your army's atrocities... and what you did to him in the name of demoNcracy?